امریکی ایوانِ نمائندگان میں یوکرین کی امداد کے لیے 13 ارب 60 کروڑ ڈالر کے بل کی منظوری
امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے یوکرین کی امداد کے لیے 13 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کے بل کی منظوری دے دی ہے۔
اس بل میں شامل ساڑھے چھ ارب ڈالر دفاع پر خرچ ہوں گے جس میں خطے میں امریکی افواج کی تعیناتی اور یوکرین کو دفاعی سامان کا عطیہ شامل ہے۔
اس کے علاوہ بل میں چار ارب ڈالر یوکرین کے مہاجرین کو ہنگامی بنیاد پر خوراک کی فراہمی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جب کہ یوکرین کی معاشی امداد کے لیے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر رکھے گئے ہیں۔
یوکرین کے صدر اپنے ملک کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں: پیلوسی
امریکہ میں ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے مطابق انہوں نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی سے رابطہ کیا ہے اور وہ اپنے ملک کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔
پیلوسی نے جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ انہوں نے یوکرین کے صدر سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جس میں پوٹن کی جانب سے اسپتال پر ہونے والے حملے میں نومولود، بچوں اور ماؤں کا قتل شامل ہے۔ ان کے بقول امریکہ یوکرین کے لیے حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
روس نے میٹرنٹی اسپتال کو نشانہ بنایا ہے: یوکرین کا دعویٰ
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کی افواج نے میٹرنٹی اسپتال کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں نومولود سمیت کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کب تک اس دہشت کو نظرانداز کرتی رہے گی۔ یوکرین کے صدر نے مغربی ممالک سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر روس کے لیے فضائی حدود بند کریں اور یوکرینی عوام کے قتل کو روکیں۔
امریکہ ''اقتصادی لڑائی'' کے جواب کا انتظار کرے، کریملن
کریملن نے بدھ کے روز امریکہ پر روس کے خلاف ''اقتصادی لڑائی'' مسلط کرنے کا الزام لگایا ہے، جس کے نتیجے میں، بقول اس کے، توانائی کی منڈیوں میں بھونچال کے بیج بوئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی، روس نے امریکہ کو خبردار کیا کہ روسی تیل اور توانائی پر بندش کا جواب زیر غور ہے۔
سال 1991ء میں جب سویت یونین کا شیرازہ بکھرا، روس کی معیشت کو اِس وقت ایک مشکل ترین بحران درپیش ہے جب یوکرین کے خلاف جارحیت کی پاداش میں مغربی ملکوں نے روسی مالیات اور کارپوریٹ کے تقریباً سارے نظام کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے مغربی ملکوں کی جانب سے عائد کردہ تعزیرات کو ''مخاصمانہ اقدام'' قرار دیا، جس کی وجہ سے، بقول اُن کے، عالمی مارکیٹ میں بگاڑ آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی یہ غیر واضح ہے آیا اس بھونچال کے عالمی منڈیوں پر مزید کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
پیسکوف نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ''آپ مدہوشی پر مائل، مخاصمانہ کھیل ملاحظہ فرما رہے ہیں، جس کے بیج مغرب نے بوئے ہیں، جس کے باعث صورت حال انتہائی مشکل ہو چکی ہے، جو ہمیں سنجیدہ غور و فکر پر مجبور کر رہی ہے''۔
پیسکوف نے کہا کہ ''ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ توانائی کی منڈیوں میں بھونچال کی سی صورت حال ہے، ہمیں اس بات کا پتا نہیں آیا یہ بحرانی صورت حال آئندہ کیا رُخ اختیار کرے گی''۔
اس متعلق کہ روس کا جواب کیا ہو سکتا ہے، انھوں نےکچھ کہنے سے احتراز کیا۔