یوکرین کی محصور شہری آبادی کے انخلا کے لیے روس کی جانب سے نئی جنگ بندی کا اعلان
روس نے بدھ کو جنگ بندی کے نئے شیڈول کا اعلان کیا ہے تاکہ جو لوگ یوکرین کے ان علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن پر روسی فوج کا قبضہ ہے، وہ وہاں سے باہر نکل سکیں۔
ایک روز قبل ہزاروں شہری یوکرین کے شمال مشرق میں واقع شہروں سے نقل مکانی کرگئے تھے جب کہ یوکرین کے حکام نے الزام لگایا ہے کہ روس نے ملک کے جنوبی حصے میں انخلا کے اعلان کردہ راستے میں گولہ باری کی۔
یوکرین کے معاون وزیر اعظم، ارینا ورشوک نے کہا ہے کہ روس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انخلا کے نئے راستے دارالحکومت کیف کے متعدد قریبی قصبہ جات سے سومی، ماریپول، انرہدار، وولنوویخا، ازوم کی جانب جاتے ہیں۔
ماریپول جہاں روس کے قبضے کے بعد بندرگاہ والے اس شہر میں بجلی، خوراک اور پانی کی سپلائی بند ہے، جس کے باعث پریشان حال شہری باہر جانے پر مجبور ہیں۔ ورشوک نے کہا کہ روسی افواج نے سامان لے جانے والےایک قافلے پر گولیاں چلائیں۔
سوئفٹ کیا ہے اور روس کو اس سے کاٹنے سے کیا ہو گا؟
عالمی برادری کی جانب سے کئی روسی بینکوں کو سوئفٹ سسٹم سے بین کر دیا گیا ہے۔ مگر 'سوئفٹ' ہے کیا اور یہ پابندی روسی معیشت پر کیسے اثر انداز ہوگی؟ اسی سوال کا جواب دے رہی ہیں آعیزہ عرفان اس ویڈیو میں۔
یوکرین کے لیے آنے والے دن 'بھیانک' ہو سکتے ہیں: امریکی خفیہ اداروں کا انتباہ
امریکی خفیہ اداروں نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ روسی جارحیت کے باعث یوکرین کے لیے آنے والے دن 'بھیانک' ہو سکتے ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ روس پر عائد کی گئی عالمی پابندیوں اور یوکرین میں مطلوبہ نتائج کے حصول میں تاحال ناکامی سے صدر پوٹن کیف کے خلاف جنگ میں طاقت کا اندھا دھند استعمال کر سکتے ہیں۔
سالانہ تھریٹ اسسمنٹ رپورٹ پر منگل کو کانگریس میں سماعت ہوئی جس میں امریکی انٹیلی جنس افسران نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انٹیلی جنس حکام نے خبردار کیا کہ روسی حملے کے خلاف شدید اور مؤثر مزاحمت کے باوجود یوکرین کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یوکرین میں پھنسے 232 پاکستانی پی آئی اے کی پرواز سے وطن واپس پہنچ گئے
یوکرین میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے خصوصی آپریشن شروع کیا ہے۔ پی آئی اے کی پہلی پرواز 232 پاکستانیوں کو پولینڈ سے لے کر وطن واپس پہنچ گئی۔ واپس آنے والے طالب علموں نے وائس آف امریکہ کے عاصم علی رانا کو بتایا کہ یوکرین میں حالات انتہائی کشیدہ تھے اور وہاں موجود پاکستانی طالب علموں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔