یوکرین جنگ میں امریکہ کی نگاہیں چین کے مؤقف پر مرکوز
ایسے وقت میں جب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی روس کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے عالمی امداد کی اپیل کر رہے ہیں، امریکہ کے صدر جوبائیڈن اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کا مؤقف جاننے کے لیے جمعے کو ان سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی کے مطابق جمعے کو دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو صدر بائیڈن کے لیے اس بات کا جائزہ لینے کا ایک موقع ہے کہ صدر شی یوکرین جنگ کے معاملے پر کہاں کھڑے ہیں۔
یوکرین پر روس کے حملے پر اب تک کے چینی مؤقف کے سلسلے میں جین ساکی نے کہا کہ چین کی جانب سے یوکرین جنگ پر واضح بیان بازی اور مذمت کی عدم موجودگی ہے۔
انہوں نے کہ کہا یقیناً، یہ سب کچھ اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں اور قوموں کی خودمختاری کے احترام سمیت ہر اس چیز کے خلاف ہے جس کی چین حمایت کرتا ہے۔
ان کے بقول چین نے اب تک روس کی کارروائیوں کی مذمت نہیں کی۔
وائس آف امریکہ کی ایک رپورٹ کے مطابق چین نے یوکرین تنازع میں اہم کردار ادا کیا ہے اور رپورٹس کے مطابق روس نے چین سے فوجی مدد کی درخواست کی ہے۔
امریکہ یوکرین کو زیادہ تر فوجی امداد فراہم کر رہا ہے اور صدر بائیڈن نے اس ہفتے مزید 800 ملین ڈالر کے دفاعی پیکج کا اعلان کیا ہے۔
آسٹریلیا نے روس کے 11 بینکوں اور حکومتی اداروں پر پابندیا ں عائد کردیں
آسٹریلیا نے 11 روسی بینکوں اور سرکاری اداروں پر یوکرین پر حملے کے بعد پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ ماریس پینے نے الجزیرہ چینل کے مطابق ایک بیان میں کہا کہ روس کے مرکزی بینک پر پابندیوں کے ساتھ آسٹریلیا نے اب روس کے خودمختار قرضوں کو جاری کرنے اور اس کا انتظام کرنے کے ذمہ دار تمام حکومتی اداروں کو نشانہ بنایا ہے۔
یوکرین کو اضافی فوجی امداد پر امریکی صدر کے شکر گزار ہیں: زیلنسکی
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی طرف سے اضافی فوجی امداد پر صدر جو بائیڈن کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ خاص طور پر یہ نشاندہی نہیں کریں گے کہ امریکہ کی جانب سے ملنے والے نئے پیکج میں کیا شامل ہے کیوں کہ ان کے بقول وہ روس کو اس کے متعلق خبردار نہیں کرنا چاہتے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یوکرین کے صدر نے کہا کہ "یہ ہمارا دفاع ہے۔"
اپنی قوم سے رات کے وقت ویڈیو خطاب میں زیلنسکی نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "دشمن کو یہ معلوم نہیں کہ وہ ہم سے کیا توقع رکھ سکتا ہے جیسا کہ روس نہیں جانتا تھا کہ 24 فروری یعنی روسی حملے کے بعد کیا ہوگا۔"
انہوں نے کہا کہ "روس کو یہ علم نہیں تھا کہ ہمارے پاس دفاع کے لیے کیا ہے یا ہم اس کے حملے سے نمٹنے کے لیے کس طرح تیار تھے۔"
بائیڈن جمعے کو چین کے صدر سے بات کریں گے، وائٹ ہاؤس
وائس آف امریکہ کی وائٹ ہاؤس کی نامہ نگار پیٹسی وداکسوارا نے خبر دی ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن جمعے کو عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ سے گفتگو کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''دونوں سربراہان دونوں ملکوں کے مابین مسابقت سے متعلق انتظام کے ساتھ ساتھ یوکرین کے خلاف روس کی لڑائی اور باہمی تشویش کے دیگر امور پر بات چیت کریں گے''۔