روسی افواج کو سخت مزاحمت کا سامنا
امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یوکرین میں روسی پیش قدمی تعطل کا شکار ہے اور بہت کم یا کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی ہے، کیونکہ انہیں یوکرینی افواج کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔
ایک سینئر امریکی دفاعی اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ روسی افواج تین ہفتوں میں بنیادی طور پر ملک بھر میں ایک جامد حالت میں ہیں اور اپنی بقا کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
اہل کار نے بتایا کہ روسی فوجی جو خاص طور پر کیف کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یوکرین کے دارالحکومت کے قریب پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
دفاعی اہل کار نے مزید کہا کہ روسی کمانڈر، آرٹلری یونٹس کو اگلے مورچوں پر منتقل کرنے اور مارٹر حملوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ اس شہر کو شکست دی جا سکے۔ تاہم، معلوم ہوتا ہے کہ لڑائی روسی فوجیوں پر منفی طور پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
پوٹن کی ویڈیو کانفرنس: سلامتی کونسل کو یوکرین میں جاری تنازع سے آگاہ کیا
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے دن ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یوکرین کے ساتھ تنازع اور اس کے بین الاقوامی اثرات سے متعلق امور پر آگاہ کیا۔ کریملن نے یہ بات اپنی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک خبر میں بتائی ہے۔
رائٹرز کے مطابق، جمعے کے روز کی اس ویڈیو کانفرنس کو ٹیلی ویژن پر نشر نہیں کیا گیا، جیسا کہ سلامتی کونسل کے گزشتہ اجلاسوں کے دوران کیا جاتا رہا ہے۔
ایک بیان میں کریملن نے کہا ہے کہ ''اجلاس میں موجودہ بین الاقوامی صورت حال پر گفتگو کی گئی جب کہ یوکرین میں روسی مسلح افواج کی جاری خصوصی کارروائی کے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا''۔
ایک اور خبر کے مطابق، 18 مارچ کو ہی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کی، جس کا اہتمام روس کی جانب سے کرائمیا کو ضم کرنے کی آٹھ برس مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا۔
اے پی کی رپورٹ کے مطابق، لیوزنکی اسٹیڈئم میں منعقدہ اس تقریب میں دو لاکھ سے زائد لوگ موجود تھے۔ پوٹن نے ملکی افواج کو سراہا، جو شیلنگ اور میزائل حملوں کی مدد یوکرین کے شہروں کو تباہ کر رہی ہیں۔
اولیگ گزمانوف نے 'روسی ساختہ' عنوان پر ایک گانا گایا، جس کے کلمات کچھ یوں تھے: ''یوکرین، کرائیمیا، بیلاروس اور مالڈوا یہ سارا ہمارا ملک ہے''۔
روس کو یوکرین میں شدید مزاحمت اور داخلی طور پر تباہ کُن معاشی پابندیوں کا سامنا ہے، ایسے میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اب مطلق العنان جوزف اسٹالن کی زبان بولنے لگے ہیں۔
بدھ کو پوٹن نے اپنے خطاب میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے اپنے مخالفین کے لیے کہا کہ وہ ''ٹھگنے'' لوگ ہیں، جو مغرب کی ایما پر ملک کو کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ بقول مبصرین، ان کے یہ تلخ کلمات یوکرین کی لڑائی کی مخالفت کرنے والوں کی زبان بند کرنے کی غرض سے ادا کیے گئے ہیں۔
پوٹن کی یہ زبان درازی یوکرین میں روسی جارحیت کی رفتار میں سست روی پر مایوسی کی بھی مظہر ہے۔ ان کی فوج کو کیف کے مضافات اور شمال مشرقی یوکرین کے دیگر شہروں میں سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ روسی افواج نے یوکرین کے جنوبی علاقے میں نسبتاً زیادہ پیش قدمی کی ہے، لیکن وہ ماریپول کی بندرگاہ والے حکمت عملی کے حامل شہر پر قبضہ کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں، جب کہ بحیرہ اسود کے ساحل کی جانب بھی روسی فوج کی پیش قدمی رکی ہوئی ہے۔
دریں اثنا، مغربی ملکوں کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے نتیجے میں روس کی اقتصادیات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں؛ اور روسی حکومت کی نقدی کے نصف ذخائر تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
چرنیف میں روسی سنائپر کی روٹی کی قطار میں لگے شہریوں پر فائرنگ، ایک امریکی شہری ہلاک
یوکرین کے شہر چرنیف میں روسی حملے میں ایک امریکی شہری ہلاک ہو گیا ہے، جہاں وہ اپنے ساتھی کا علاج کرا رہا تھا۔
جم ہل کا تعلق اڈاہو سے تھا۔ ان کے موت کی اطلاع ان کی بہن نے جمعرات کو دی۔
فیس بک پوسٹ میں انھوں نے کہا کہ وہ کئی دوسرے شہریوں کے ساتھ روٹی کی قطار میں انتظار کر رہے تھے کہ انہیں روسی سنائپرز نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
یوکرینی حکام نے اطلاع دی ہے کہ بدھ کو چرنیف میں 10 افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ روٹی کی قطار میں کھڑے تھے۔
چرنیف پولیس اور امریکی محکمہ خارجہ نے ایک امریکی کی موت کی تصدیق کی ہے، لیکن ان کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ ہل کم از کم دوسرے امریکی شہری ہیں جو اس تنازع میں ہلاک ہوئے ہیں۔
روس کی جانب سے شہری اہداف کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تصدیق ہوئی تو سنگین نتائج ہوں گے: امریکہ
عالمی رہنماؤں نے روس کی جانب سے شہری اہداف پر بار بار کیے جانے والے حملوں کی تحقیقات کا دوبارہ مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی حملوں میں اسکولوں، اسپتالوں اور رہائشی علاقوں پر فضائی حملے بھی شامل ہیں، جس کی وجہ سے ایک اہلکار نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس کے شہر میں پہلے کبھی ایسے "خوفناک، بڑے نقصانات نہیں دیکھے گئے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو کہا کہ امریکی حکام ممکنہ جنگی جرائم کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر روس کی طرف سے شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس کے "بڑے پیمانے پر نتائج" ہوں گے۔