صدر بائیڈن اس ہفتے پولینڈ کا دورہ کریں گے
امریکہ کے صدر جو بائیڈن جو نیٹو اور اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ فوری نوعیت کی بات چیت کے لیے اس ہفتے یورپ کے دورے پر جا رہے ہیں، پولینڈ بھی رکیں گے۔
امریکی صدر کا یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب روسی افواج یوکرین کے شہروں پر گولاباری جاری رکھے ہوئے ہے اور تقریباً ایک مہینے سے جاری اس جنگ میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد پھنس کر رہ گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے عہدے داروں نے بتایا ہے کہ بدھ سے شروع ہونے والے دورے میں صدر بائیڈن پہلے نیٹو کے ہیڈ کوارٹر برسلز جائیں گے جس کے بعد ان کی اگلی منزل پولینڈ ہو گی۔
پولینڈ یوکرین کا ہمسایہ ملک ہے اور وہ جنگ سے اپنی جانیں بچا کر فرار ہونے والے 20 لاکھ سے زیادہ پناہ گزینوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ تاہم صدر اس دورے میں یوکرین نہیں جائیں گے
پولینڈ ان ملکوں میں شامل ہے جو نیٹو سے مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ یوکرین میں خون خرابہ روکنے لیے لیے زیادہ کچھ کرے۔
روس کا ماریوپول شہر میں ہتھیار ڈالنے کا الٹی میٹم
روس نے الٹی میٹم دیا ہے کہ یوکرین کی فوج ماریوپول شہر میں ہتھیار ڈال دے۔ تاہم یوکرین کی ڈپٹی وزیرِ اعظم نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔
روسی افواج نے ماریوپول شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور الٹی میٹم دیا ہے کہ یوکرین کی افواج مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح تک ہتھیار ڈال دیں۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسی نے کہا ہے کہ وہ روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن سے امن مذاکرات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
یوکرین کی ڈپٹی وزیرِ اعظم ارینا ویریچوک نے ماسکو کے الٹی میٹم کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماریوپول میں ہتھیار ڈالنے کے لیے کوئی مذکرات نہیں ہوں گے۔
ان کے بقول ہتھیار نہ ڈالنے کے متعلق روسی حکام کو پہلے ہی آگاہ کیا جا چکا ہے۔
روس یوکرین جنگ میں سوشل میڈیا پرغلط معلومات کا پھیلاؤ
جدید دور میں جنگ اب صرف میدانوں میں نہیں بلکہ آن لائن بھی لڑی جاتی ہے۔ جیسے سائبر وار یا سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلانا۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں بھی سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات اور منفی پروپیگنڈے کا پھیلاؤ جاری ہے۔ مزید تفصیل اس رپورٹ میں۔
جنگی جرائم کا تعین کیسے ہوتا ہے اور اس کی سزا کیا ہوتی ہے؟
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے یوکرین میں زچہ و بچہ کے اسپتال پر بمباری جیسے واقعات سامنے آنے کے بعد اپنے روسی ہم منصب پوٹن کو ’جنگی جرائم کا مرتکب‘ قرار دیا ہے۔
تاہم بین الاقوامی قوانین میں کسی کو جنگی جرائم کا ذمے دار قرار دینے کے لیے قانونی تعریف، طریقۂ کار اور سزائیں متعین ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وائٹ ہاؤس اپنے بیانات میں پوٹن کے لیے اس اصطلاح کے استعمال سے گریز کر رہا ہے۔
بائیڈن کے پوٹن کے لیے اس اصطلاح کے استعمال کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ صدر دل سے یہ بات کہہ رہے تھے۔
ترجمان ںے اس بیان کا اعادہ کیا ہے کہ متعین طریقۂ کار پر عمل کے بعد ہی کسی کو باقاعدہ جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جاسکتا ہے۔
ڈیوڈ کرین کئی دہائیوں سے جنگی جرائم پر کام کررہے ہیں اور اقوامِ متحدہ کی ایک خصوصی عدالت میں چیف پراسیکیوٹر بھی رہے ہیں۔
خبر رساں دارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ واضح طور پر پوٹن جنگی مجرم ہیں، البتہ صدر بائیڈن کے بیان کو سیاسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔
ڈیوڈ کرین اب گلوبل اکاؤنٹبلٹی نیٹ ورک کے سربراہ ہیں جو بین الاقوامی فوجداری عدالت اور اقوامِ متحدہ کے لیے بھی کام کرتا ہے۔یوکرین پر روس کے حملے کے پہلے دن ہی ان کے نیٹ ورک نے لڑائی کے دوران جنگی جرائم سے متعلق معلومات مرتب کرنا شروع کردی تھیں۔ وہ پوٹن کے خلاف فرد جرم کا ایک مسودہ بھی تیار کررہے ہیں۔