سلامتی کونسل میں روس کی یوکرین پر قرارداد کو شکست
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کو ایک روسی قرارداد کو بھاری اکثریت سے شکست دی جس میں یوکرین کی بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو تسلیم کیا گیا تھا لیکن اس میں روسی حملے کا ذکر نہیں تھا جس کی وجہ سے یہ بحران پھیل رہا ہے۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے صرف روس اور چین نے متن کی حمایت کی تھی۔ کونسل کے دیگر 13 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس طرح مثبت ووٹوں اور ویٹو کے بغیر، یہ اقدام ناکام ہو گیا۔
اقوام متحدہ کے فورم پر روس کی شکست اس ہی دن واقع ہوئی جب جنرل اسمبلی نے ایک اور قرارداد کے مسودے پر غور کرنا شروع کیا۔ قرارداد کے مسودے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ روس کی جارحیت یوکرین میں انسانی ہنگامی صورتِ حال کے لیے ذمے دار ہے۔
جنرل اسمبلی کے جمعرات کو ہونے والے ووٹ سے قبل تقریباً 70 ممالک کے نمائندے جنگ کے انسانی اثرات پر مقابل قراردادوں پر بات کریں گے۔
بائیڈن کی برسلز آمد، روس پر مزید پابندیوں کا اعلان کیے جانے کا امکان
امریکہ کے صدر جوبائیڈن بدھ کے روز یورپ کے چار روزہ دورے پر برسلز پہنچ گئے ہیں جہاں وہ جمعرات کو نیٹو اور یورپی اتحادیوں سے ملاقات کے علاوہ، نیٹو کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں گے اور یوکرین کے خلاف جارحیت کرنے پر روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کے روز بتایا تھا کہ صدر اتحادیوں سے مل کر روس کے خلاف مزید پابندیاں لگائیں گے اور موجودہ تعزیرات کے نفاذ کو ٹھوس بنانے کے لیے درکار عملی اقدامات کریں گے۔
بدھ کو برسلز میں ایک اخباری کانفرنس میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی مسلط کردہ لڑائی سیکیورٹی کے نئے خطرات کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کو نیٹو کا سربراہ اجلاس متوقع طور پر یوکرین کے لیے مزید حمایت کے اعلان کا اعادہ کرے گا۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ شریک سربراہان اتحاد کے مشرقی خطے کی زمینی، فضائی اور بحری حدود میں تعیناتی کے لیے افواج کی تعداد میں اہم اضافہ کرنے کی تجویز پر غور کریں گے۔
روسی افواج یوکرین میں جنگی جرائم میں ملوث ہیں، امریکہ
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والی معلومات کے مطابق، امریکی حکومت کا اندازہ ہے کہ روسی افواج یوکرین میں جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔
بلنکن نے کہا کہ جب سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے خلاف ''ظالمانہ جنگ شروع کی ہے، تشدد کے ایسے سنگین سلسلے کا آغاز کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یوکرین بھر میں ہلاکتوں اور تباہی ہوئی ہے''۔
انھوں نے کہا کہ روسی افواج نے رہائشی عمارتیں، سکول، ہسپتال، اہم انفراسٹرکچر، سول گاڑیاں، شاپنگ سینٹر اور ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں شہری ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ''بہت سی ایسی عمارتیں جنہیں روسی افواج نے نشانہ بنایا ہے ان کی واضح طور پر شناخت ہو سکتی ہے، جنہیں شہری استعمال کر رہے تھے''۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگی جرائم سے متعلق عدالت جس کے اختیار میں یہ معاملہ آتا ہے، اس کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مخصوص کیسز میں جرم کے ارتکاب کا فیصلہ کرے۔
روس نیوکلیئر سے متعلق خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ بیان بازی بند کرے، اسٹولٹن برگ
نیٹو نے بدھ کے روز انتباہ جاری کیا کہ یوکرین پر روسی حملہ ماسکو اور مغربی ملکوں کے درمیان جوہری محاذ آرائی میں تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق، بدھ کو برسلز میں اخباری کانفرنس کرتے ہوئے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ''روس نیوکلیئر سے متعلق خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ بیان بازی بند کرے''۔
انھوں نے کہا کہ ''روس کو یہ بات ذہن نشین کرنی ہوگی کہ وہ کبھی بھی نیوکلیئر جنگ نہیں جیت سکتا''۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ ''کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال تنازع کی نوعیت مکمل طور پر بدل دے گا۔ یہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہوگی، جس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے''۔
انھوں نے اس بات کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ ''نیٹو اس تنازع کا حصہ نہیں ہے۔۔۔ یہ یوکرین کو حمایت فراہم کرتا ہے، لیکن تنازع کا حصہ نہیں ہے''۔
اسٹولٹن برگ نے مزید کہا کہ ''لیکن، اس بات میں شک نہیں ہونا چاہیے کہ خطرے کے کسی امکان کی صورت میں ہم اپنے اتحادیوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے تیار ہیں۔''