یوکرین کے لیے امریکی امداد خطے میں پہنچ رہی ہے: وزیر دفاع
امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے یوکرینی ہم منصب اولیکسی ریزنکوف سے یوکرین کے لیے مسلسل مہلک دفاعی امداد پر گفتگو کی جس میں صدر جو بائیڈن کی طرف سے حال ہی میں اعلان کردہ ایک بلین ڈالر کی سکیورٹی امداد بھی شامل ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کے مطابق لائیڈ آسٹن نے واضح کیا ہے کہ تازہ ترین اعلان کردہ امداد میں سے مواد اب خطے میں پہنچ رہا ہے۔
وزیرِ دفاع نے یوکرین کی فوج کی حمایت کے لیے مسلسل امریکی عزم کو دہرایا۔ آسٹن نے ہتھیاروں اور نظاموں کو استعمال کرنے میں یوکرین کی فورسز کی مہارت اور بہادری کو سراہا۔
پوٹن نیٹو میں دراڑیں پڑنے کے منتظر تھے: بائیڈن
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ "روسی صدر ولادیمیر پوٹن نیٹو میں دراڑیں پڑنے کے منتظر تھے لیکن یہ بین البراعظمیٰ دفاعی ادارہ نہ صرف قائم ہے بلکہ پہلے سے کہیں زیادہ متحد، مؤثر اور کارگر ہے۔"
اس الزام پر کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کی لڑائی کے دوران کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں یا روس جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس معاملے کا سراغ لگایا جا رہا ہے اور اگر یہ بات درست ثابت ہوتی ہے تو پوٹن کو جوابدہ بنایا جائے گا۔
برسلز میں نیٹو، جی سیون اور یورپی یونین کے اجلاس میں شرکت کے بعد پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے ایک سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ یہ الزامات بھی سامنے آرہے ہیں کہ روس نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ممنوعہ ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ جس معاملے کی چھان بین ہو گی۔
امریکہ کے صدر نے واضح طور پر کہا کہ امریکہ یوکرین کی لڑائی میں کسی طور پر ملوث نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ برسل میں ہنگامی اجلاس یوکرین پر روس کے بلاجواز حملے کے تناظر میں منعقد کیے گئے تھے جن میں یوکرین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اور روس کی کھلم کھلا جارحیت پر اس کی مذمت کی گئی۔
امریکہ نے روس کے 328 قانون سازوں اور متعدد سرکاری کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کردیں
ایسے میں جب یوکرین کے معاملے پر برسلز میں نیٹو اور جی 7 گروپ کے اجلاس جاری ہیں، بائیڈن انتظامیہ نے جمعرات کو روس کے خلاف نئی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس ضمن میں امریکہ نے 328 روسی قانون سازوں اور سرکاری ملکیت میں کام کرنے والی متعدد کمپنیوں کو ہدف بنایا ہے۔
انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ ''ہمارا مقصد یہ ہے کہ کسی زمانے میں روس کو حاصل فوائد اور مراعات کو باضابطہ طور پر واپس لے لیا جائے، جو اسے بین الاقوامی معاشی نظام میں شراکت دار کی حیثیت میں حاصل تھے''۔
ان تعزیرات میں خصوصی طور پر سرکردہ روسی مالیاتی ادارے، سوکوبینک کے بورڈ کے 17 ارکان اور 48 دفاعی اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ دفاعی کمپنیاں یوکرین میں جاری روسی جارحانہ کارروائی میں استعمال ہونے والے ہتھیار تیار کرتی ہیں۔
ہرمن گریف کو بھی ہدف بنایا گیا ہے، جو 'سربینک' اور 'گیناڈی ٹمنچ کو' ادارے کے سربراہ ہیں، جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی مالدار دوست ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں جب صدر پوٹن نے یہ لڑائی جاری رکھی ہوئی ہے امریکہ، اس کے اتحادی اور پارٹنرز اس بات کو یقینی بنانے میں پرعزم ہیں کہ ہمارے موجودہ اور آئندہ اقتصادی نوعیت کے اقدامات مؤثر اور مربوط طریقے سےحکومت روس پر گراں گزریں۔
یوکرین کے ایک لاکھ مہاجرین کو امریکہ میں آباد کیا جائے گا، وائٹ ہاؤس
یوکرین کے خلاف جارحیت کے جواب میں امریکہ روس پر عائد کردہ پابندیوں کا دائرہ وسیع کر دے گا، جن اقدامات میں، وائٹ ہاؤس کے ایک اعلان کے مطابق، روس کے پارلیمان کے ارکان اور مرکزی بینک کے سونے کے ذخائر کو ہدف بنایا جائے گا۔
ساتھ ہی، امریکہ یوکرین کے ایک لاکھ مہاجرین کو بسائے گا، اور انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرے گا؛ اور ایک ارب ڈالر مالیت کی اضافی خوراک، ادویات، صاف پانی اور دیگر اشیا کی رسد مہیا کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس نے یہ اعلان ایسے میں کیا جب امریکی صدر جو بائیڈن اور عالمی سربراہان برسلز میں ہیں جہاں روسی جارحیت کے معاملے کو زیر غور لانے کے لیے تین سربراہ اجلاس جاری ہیں، جن کا مقصد تنازع کے نتیجے میں معیشت اور سلامتی پر پڑنے والے اثرات کو قابو میں لانے کے لیے مؤثر اقدام کرنا ہے۔
نیٹو کے پہلے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنکسی نے کہا ہے کہ ''ہمیں کسی حد کا تعین کیے بغیر فوجی اعانت کی ضرورت ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں فضا میں مار کرنے والے اور طیارہ شکن ہتھیار دیے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ''کیا اس کے بغیر اس لڑائی میں زندہ رہا جا سکتا ہے؟''
ویڈیو کانفرنس میں زیلنسکی نے کہا کہ ''یوں لگتا ہے کہ مغرب اور روس کے درمیان واقع خطے کو اپنے مشترکہ اقدار کے دفاع کا کردار ادا کرنا ہے''۔ بقول ان کے، ''اس لڑائی کا ایک ڈراؤنا جُزو یہ ہے کہ ہم مدد کے لیے پکار رہے ہیں جب کہ ہمیں واضح جواب نہیں مل پا رہا!''۔
ایک امریکی اہل کار جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیٹو سربراہان کی جاری گفت و شنید سے متعلق بتایا کہ مغربی ممالک طیارہ شکن ہتھیار فراہم کرنے کے امکان کے بارے میں غور و خوض کر رہے ہیں، ایسے میں جب یہ چہ مہ گوئیاں کی جاری ہیں کہ روس بحیرہ اسود کے ساحل کے ساتھ پانی اور خشکی کے جدید اسلحے کی مدد سے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بند کمرے کے سربراہ اجلاس کا آغاز کیا، اس انتباہ کے ساتھ کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ یورپ میں سیکیورٹی کے نئے تقاضوں کے پیش نظر لازم ہے کہ اتحاد اپنا دفاع مضبوط تر بنائے۔
نیٹو کے سربراہ اجلاس کے علاوہ برسلز میں اس وقت 'گروپ آف سیون' کے ترقی یافتہ صنعتی ممالک اور 'یورپی یونین' کے علیحدہ علیحدہ اجلاس جاری ہیں۔ بائیڈن ان تینوں اجلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ بعدازاں، وہ ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کریں گے۔