یوکرین میں روس کے 60 فی صد میزائل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام
امریکی اندازوں کے مطابق روس یوکرین میں جن روسی ساختہ 'پریسی شن گائڈڈ میزائلز' کا استعمال کر رہا ہے ان میں سے 60 فی صد ناکارہ ہیں۔ یہ بات انٹیلی جنس کے حقائق سے مانوس امریکی اہل کاروں نے رائٹرز کو بتائی ہے۔
یہ انکشاف اس بات کی ازخود وضاحت کرتا ہے کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود روس اب تک اپنے جارحانہ مقاصد کے حصول میں کیوں ناکام رہا ہے۔ ان میں یوکرین کی فضائی فوج کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے میں ناکام ہونا بھی شامل ہے، جب کہ روس کے مقابلے میں یوکرین کی فوج کی تعداد اور طاقت انتہائی محدود ہے۔
حساس نوعیت کے اس معاملے کے پیش نظر، امریکی اہل کاروں نے یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتاتی ہے۔ تاہم، اس تجزیے کا ثبوت پیش نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ روسی میزائل کی ناکامی کا اصل سبب کیا ہو سکتا ہے۔
رابطے کیے جانے کے باوجود، کریملن اور روس کی وزارت دفاع نے فوری طور پر کوئی وضاحتی بیان نہیں دیا۔
میزائل کی ناکامی کے دو سبب ہو سکتے ہیں: داغے جانے کے طریقہ کار کا نقص یا پھر ہدف سے پہلے ہی میزائل کا پھٹ جانا۔
امریکی دفاعی حکام نے اس ہفتے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ پینٹاگان کے اندازوں کے مطابق یوکرین کی لڑائی میں روس نے اب تک 1000 سے زائد ہر قسم کے میزائل داغے ہیں۔
تاہم، امریکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے روسی میزائل ایسے تھے جو نشانے پر لگے اور کتنے اہداف پر لگنے میں ناکام رہے۔
ماریوپول کے تھیٹر پر روسی بم حملے میں 300 شہری ہلاک ہوئے، یوکرینی حکام
ماریوپول کے زیر محاصرہ شہر کے یوکرینی حکام نے بتایا ہے کہ تھیٹر پر روسی بم حملے میں، جہاں سینکڑوں شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی، تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے۔
اگر شہری آبادی کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کی تصدیق ہوتی ہے تو مغربی ملکوں پر اس دباؤ میں اضافہ ہو گا کہ یوکرین کی فوجی امداد میں فوری طور پر اضافہ کیا جائے۔
شہری حکومت کے 'ٹیلی گرام' چینل نے 16 مارچ کو عینی شاہدین کے حوالے سے جمعے کے روز بتایا تھا کہ 300 کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو پایا کہ آیا ہنگامی امداد سے منسلک کارکنوں نے تھیٹر کے کھنڈرات کے گرد چھان بین کی کارروائی سے متعلق مکمل رپورٹ دی ہے یا نہیں، لیکن یہ بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والی کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
کیف سے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ایسے میں جب ہلاکتوں کی تعداد کا تعین کیا جا رہا ہے، نیٹو اب تک یوکرین کو فوجی امداد دینے سے انکار کرتا رہا ہے، جس میں یوکرین کو لڑاکا طیارے فراہم کرنا یا یوکرین کی فضائی حدود کے تحفظ کے لیے چوکسی کے کام کو یقینی بنانا شامل ہے، جب کہ یوکرین کے صدر متعدد بار اس ضمن میں مدد کی اپیل کرتے رہے ہیں۔
یوکرین جنگ سے اس سال عالمی اقتصادی ترقی سکڑ کر 2.6 فی صد رہ جائے گی: اقوامِ متحدہ
اقوامِ متحدہ کے ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ اس سال عالمی ترقی کے امکانات تیزی سے معدوم ہو رہے ہیں کیوں کہ یوکرین میں جنگ کے منفی اثرات شروع ہو رہے ہیں۔
تجارت اور ترقی پر اقوامِ متحدہ کی کانفرنس، یو این سی ٹی اے ڈی، نے عالمی معیشت کے بارے میں اپنے سابقہ پرامید اندازے کو گھٹا دیا ہے۔
یو این سی ٹی اے ڈی کی تازہ ترین تجارت اور ترقی کی رپورٹ کا اندازہ ہے کہ عالمی اقتصادی ترقی 2022 میں 3.6 فی صد سے کم ہو کر 2.6 فی صد ہو جائے گی۔
اس تنزلی کا باعث یوکرین میں جنگ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتِ حال کو قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگی تباہی، جنگ کا دورانیہ اور روسی فیڈریشن کے خلاف پابندیاں عالمی سطح پر کرونا بحران کی وجہ سے جاری معاشی سست روی کو مزید پیچیدہ کر دے گی۔
یوکرین تنازع: روسی شہری اینٹی ڈپریشن اور دیگر ادویات ذخیرہ کرنے لگے
یوکرین میں تنازع شروع ہونے کے بعد سے روسی شہریوں نے ڈپریشن کے خاتمے، نیندآور گولیوں اور مانع حمل ادویات کا ذخیرہ کرنے کے لیے دوڑ لگا دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے جمعرات کو جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ لوگوں نے صرف دو ہفتوں کےدوران ایک ماہ کی مالیت کی ادویات خرید لی ہیں۔
'رائٹرز' کے مطابق اگرچہ سرکاری رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر شہری روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ہزاروں فوجیوں کو یوکرین میں بھیجنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔
البتہ سوشل میڈیا، انٹرویوز اور کہانیوں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بہت سے روسی مغرب کی طرف سے ماسکو پر حملے کو روکنے کے لیے عائد پابندیوں کی شدت سے پریشان ہیں۔