’امریکہ کی روس میں اقتدار کی تبدیلی کی کوئی پالیسی نہیں‘
امریکی سیکریٹری خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کی روس میں اقتدار کی تبدیلی کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
یہ بیان انہوں نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے ہفتے کو دیے گئے بیان کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اقتدار میں نہیں رہ سکتے کی وضاحت دیتے ہوئے دیا۔
انہوں نے اتوار کو اسرائیل کے دورے کے دوران کہا کہ میرے خیال میں صدر اور وائٹ ہاؤس نے گزشتہ رات وضاحت کی ہے کہ صدر پوٹن کو یوکرین یا کہیں بھی جارحیت یا جنگ شروع کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
بائیڈن نے ہفتے کو پولینڈ کے دورے کے دوران کہا تھا کہ مغرب کی طرف سے روس کو ردِ عمل دنیا بھر میں اور آئندہ نسلوں کے لیے جمہوریت کی حفاظت کے لیے انتہائی اہم ہوگا۔
بائیڈن نے پولینڈ کے شہر وارسا میں دوسری جنگ عظیم کے دوران تباہ ہونے والے رائل کیسل میں، جسے 1970 اور 1980 کے دوران دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا، تقریر کرتے ہوئے کہا کہ آج کا امتحان آئندہ آنے والے وقتوں کے لیے بھی امتحان ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ قدیم انسانی جبلت یعنی جارحیت اور غلط معلومات کے ذریعے مکمل طاقت کے حصول کی مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام دوسری جنگِ عظیم کے بعد دنیا کے قوانین پر مبنی نظام کو براہِ راست خطرہ ہے۔
پوٹن پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر نے ہفتے کو کہا تھا کہ خدا کے لیے، یہ شخص اقتدار میں نہیں رہ سکتا۔
یوکرین کے خلاف پوٹن کی جارحیت روسی حکمت عملی کی ناکامی ثابت ہوگی، بائیڈن
اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ''ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں''، امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز کہا کہ یوکرین کے خلاف پوٹن کی جارحیت ''روسی حکمت عملی کی ناکامی'' ثابت ہوگی۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ہفتے کے روز صدر بائیڈن نے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا، جس میں کئی یوکرینی پناہ گزیں بھی موجود تھے۔ صدر بائیڈن نے روسی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، "خدا کے لیے، یہ شخص اقتدار میں نہیں رہ سکتا"۔ تاہم، وائٹ ہاؤس نے فوری وضاحت دی کہ اس جملے سے روس میں حکومت کی تبدیلی مقصود نہیں تھی۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی فوجی جارحیت نے، جو اب دوسرے مہینے میں داخل ہو چکی ہے، ''مغرب کو متحد کر دیا ہے''۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو ایک دفاعی اتحاد ہے جس نے کبھی روس کے خاتمے کی بات نہیں کی۔
یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد صدر بائیڈن کا یہ پہلا دورہ یورپ ہے۔ اس دورے میں انہوں نے نیٹو اور یورپی اتحادیوں سے یوکرین کے معاملے پر مشاورت کی ہے۔ وارسا میں اپنے خطاب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ یوکرین کے خلاف ''بلاجواز'' فوجی حملہ کیا گیا۔ مسٹر بائیڈن نے یوکرین کے بہادر عوام اور افواج کی تعریف کی۔ ساتھ ہی انہوں نے روس کو خبردار کیا کہ ''کبھی بھول کر بھی نہ سوچنا کہ نیٹو کے علاقے کے ایک انچ پر بھی قبضہ ممکن ہوگا''۔
اپنے اہم خطاب میں صدر بائیڈن نے جنگ عظیم دوئم کا حوالہ دیا اور کہا کہ دنیا جمہوری سوچ اور اقدار کی جانب قدم بڑھا کر بہت آگے جا چکی ہے، اور مطلق العنانیت کا دور باقی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ 'جس کی لاٹھی اس کی بھینس' والا دور بہت پیچھے رہ گیا ہے۔
لیکن، بائیڈن نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ 30 برسوں کے دوران روس نے قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کی جانب قدم نہیں بڑھائے، بلکہ جمہوریت کا گلا گھونٹا ہے۔ اس کے برعکس، صدر نے کہا کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی جمہوریت میں پختہ یقین رکھتے ہیں اور لوگوں کے روشن مستقبل کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔
بقول ان کے، یوکرین جمہوریت کی جدوجہد کے اگلے محاذ کا کام کر رہا ہے، اور یوکرین کی یہ قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔
بقول ان کے، ''روس کبھی بھی یوکرین کو فتح نہیں کر سکتا، چونکہ آزاد لوگ مایوس کن اور تاریک دنیا میں رہنا پسند نہیں کیا کرتے۔ ہم مختلف نوع کا مستقبل چاہتے ہیں، جو تابناک ہو اور جمہوریت اور اصولوں پر چل رہا ہو، جہاں امید اور انسانی حرمت کا بول بالا ہو، اور آزادی اور بہتری کے امکانات یقینی ہوں''۔
بائیڈن نے کہا کہ روس کے خلاف سخت تعزیرات عائد کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے روس کی کرنسی روبل، ڈالر کے خلاف بدترین حد تک قدر کھو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 400 کے قریب روسی قانون سازوں اور اتنی ہی تعداد میں دولت مند روسی اشرافیہ کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
امریکی صدر نے پولینڈ کی تعریف کی جس نے 10 لاکھ سے زائد یوکرینی مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔ ساتھ ہی، انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک لاکھ یوکرینی مہاجرین کو بسانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس سے قبل، صدر بائیڈن نے وارسا میں یوکرینی مہاجرین کے ایک اجتماع سے ملاقات کی۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا دوحہ فورم سے ویڈیو خطاب
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے قطر کے دوحہ فورم سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیل سے مالامال ممالک اپنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں تاکہ روس کی طرف سے سپلائی میں کمی کو پورا کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ روس نے ہماری بندر گاہوں کو تباہ کر دیا ہے اور اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔ انہوں نے ملکوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی توانائی کی برامدات میں اضافہ کریں۔ خاص طور سے قطر اپنی قدرتی گیس کی برامد کو بڑھائے، کیونکہ وہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ گیس پائی جاتی ہے۔
یوکرین کے صدر نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ یوکرین کے مسلمان آنے والے مقدس مہینے رمضان میں بھی روس کے خلاف بر سر پیکار رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ لوگوں کے مصائب اور تکالیف کے ماحول کے باوجود رمضان کا پورا احترام کیا جائے۔
دریں اثنا قطر کے حکمران امیر نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے برتاو پر تنقید کی اور دنیا پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی جنگ کے تناظر میں عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے اس بات کی تعریف کی کہ سعودی عرب اور قطر کے اعلیٰ سفارکار اس فورم میں ایک ساتھ موجود ہیں۔
تاہم انہوں نے نوٹ کیا کہ سعودی عرب اور امارات نے یوکرین کی جنگ کے سلسلے میں روس کی مذمت سے گریز کیا۔ انہوں نے کہ اس وقت ہم اور آپ جو کچھ ٹیلی ویژن پر دیکھ رہے ہیں، اس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم اسے معاف کر دیں گے اور پوٹن کو یونہی جانے دیں گے۔ میری طرف سے اس کا جواب نفی میں ہے۔
یوکرین صحت کے مسائل سے نبرد آزما
امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' نے خبر دی ہے کہ یوکرین میں صحت کی سہولتوں کا بحران پیدا ہو چکا ہے۔ یہاں ایچ آئی وی ایڈز، ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں پولیو اور کووڈ-19 کی ویکیسین کی خطرناک حد تک قلت ہے۔
اس کے ساتھ مہاجرین جس غیر صحت مند ماحول میں روز و شب گزار رہے ہیں، اس سے ہیضے اور اسہال کے کیسز بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ کووڈ-19 نمونیا اور تپ دق کے مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔