یوکرین جنگ کئی برس جاری رہ سکتی ہے: امریکی جنرل
امریکہ کے اعلیٰ ترین فوجی جنرل نے خبردار کر رہا ہے کہ یوکرین میں جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کہتے ہیں کہ اس صورت حال میں خدشات بڑھ رہے ہیں کہ دنیا زیادہ غیر مستحکم ہوتی جا رہی ہے اور بڑی طاقتوں کے درمیان اہم بین الاقوامی تنازعے کا امکان بڑھ رہا ہے، کم نہیں ہو رہا۔
ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رو برو ایک سماعت کے دوران مارک ملی نے یوکرین پر روس کے حملے کو یورپ اور دنیا کے امن و سلامتی کے لیے 42 سالہ کریئر میں سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔
امریکہ کو درپیش عسکری خطرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک بہت ہی نازک اور تاریخی جغرافیائی موڑ پر ہے۔ چین یا روس کی نسبت طاقت کی غیر واضح صلاحیت کے ساتھ امن کو برقرار رکھتے ہوئے ایک واضح حکمت عملی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
روس کے یوکرین پر حملے سے 71 لاکھ افراد بے گھر ہوئے: رپورٹ
ایک نئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے سے ملک کے اندر 71 لاکھ افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔
آرگنائزیشن فار مائیگریشن کی رپورٹ سے، جس میں 24 مارچ سے یکم اپریل تک کے اعداد و شمار کا احاطہ کیا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ دو ہفتے قبل سروے کے پہلے دور سے اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں 10 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل انتونیو ویٹورینو کے مطابق لوگ جنگ کی وجہ سے اپنے گھروں سے دور ہو رہے ہیں اور انسانی ضروریات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی راہداریوں کی فوری ضرورت ہے تاکہ شہریوں کے محفوظ انخلا کی اجازت دی جا سکے اور محفوظ نقل و حمل اور انتہائی ضروری انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے اور اندرونی طور پر بے گھر ہونے والوں کی تیزی سے مدد کی جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق بے گھر ہونے والے 50 فی صد سے زیادہ گھرانوں میں بچے ہیں، 57 فی صد بزرگ افراد ہیں جب کہ 30 فی صد لوگ دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
روس کی کیف میں زمینی کارروائی ترک، فضائی حملوں کا خطرہ برقرار ہے: امریکہ
امریکہ کے محکمۂ دفاع کے پریس سیکریٹری جان کربی نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دیگر مقامات میں زمینی کارروائی ترک کر دی ہے البتہ کیف پر فضائی حملوں کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔
عربی ٹی وی چینل 'الحرة' کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ روس یوکرین کے مشرقی حصے کے ساتھ ساتھ جنوب کو بھی ترجیح دے رہا ہے اور یہ ان کے فضائی اور میزائل حملوں سے ظاہر ہوتا ہے۔
ترجمان پینٹاگان نے مزید کہا کہ روس نے کیف سے فوج نکالنا شروع کر دی ہے۔ روس کے فوجی سرحد پار بیلاروس جاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ ہم ایسی صورت حال کو روکنا چاہتے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہم روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو ایک مضبوط پیغام دیں کہ امریکہ اور اتحادی نیٹو میں شامل ممالک کی سر زمین کا دفاع کریں گے۔
روس کے خلاف یوکرین پر حملے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کے حوالے سے جان کربی نے کہا کہ پابندیاں روس کی نئے ہتھیاروں کے نظام کی خریداری کی صلاحیت پر اثر انداز ہونے لگی ہیں۔ تاہم پابندیوں کو واقعی اس کی فوج کی کام کرنے کی صلاحیت کو کم کرنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی چیز جس نے پوٹن کی زمین پر قابلیت کو متاثر کیا ہے وہ خود یوکرین کے لوگ ہیں۔
سلامتی کونسل ابھی تک روس کی جارحیت بند کرانے میں ناکام رہی ہے، زیلنسکی کا شکوہ
یوکرین کے صدر نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شکوہ کیا کہ وہ ابھی تک ان کے وطن سے روسی جارحیت بند کرانے میں ناکام رہی ہے اور یوکرین میں ہونے والے مبینہ ''جنگی جرائم'' پر روس کا احتساب کیا جائے۔
صدر ولودومیر زیلنسکی نے روس کے بارے میں کہا کہ ''ہمارا سابقہ ایک ایسے ملک سے ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ویٹو کا غلط استعمال کرتے ہوئے دوسروں کو مارنا اپنا حق سمجھتا ہے''۔
انھوں نے کہا کہ روس سلامتی کونسل میں اپنی مرضی کی کسی بھی قرارداد کو ویٹو کرنے سے نہیں ہچکچاتا۔ بقول ان کے، ''ایسے اقدام سے وہ عالمی سلامتی کو داؤ پر لگا دیتا ہے، اسے کوئی سزا نہیں ملتی، اس لیے وہ ہر چیز کو تباہ کرتا رہتا ہے''۔
یوکرینی صدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے تقریباً 15 منٹ تک 15 ملکی کونسل سے خطاب کیا۔ انھوں نے فوج کی گرین شرٹ پہن رکھی تھی جب کہ ان کے کندھے پر یوکرین کا پرچم آویزاں تھا۔
کیف کے مضافات میں واقع بوچا کے علاقے سے روسی فوج کے انخلا کے چند ہی روز بعد انھوں نے وہاں کا دورہ کیا جہاں مقامی لوگوں اور اہلکاروں نے اطلاع دی تھی کہ مقبوضہ قصبے سے جاتے جاتے روسی فوج نے 300 سے زائد شہریوں کو ہلاک کیا۔ روس نے ان ہلاکتوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات کو مسترد کیا ہے جب کہ ان ہلاکتوں کا الزام یوکرین کے ''قدامت پسندوں'' پر دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کے عوام کے خلاف ڈھائی گئی سفاکی پر ظلم کرنے والے کا احتساب کیا جائے۔
زیلنسکی نے کہا کہ روسی فوج اور جنھوں نے یوکرین میں جنگی جرائم کرنے کے احکامات دیے ان سب کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے''۔ ایک ہی روز قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے مطالبہ کیا کہ جنگی جرائم پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔
اس موقعے پر زیلنسکی نے شریک سفارت کاروں کو ایک ویڈیو دکھائی جس میں بوچا سمیت یوکرین کے کئی شہروں میں ہونے والے ظلم و بربریت کی کہانی سنائی گئی، جس میں سڑکوں پر پڑی ہوئی لاشیں دکھائی گئیں۔ ان میں سے ہلاک کیے گئے چند شہریوں کے ہاتھ پیچھے سے بندھے ہوئے تھے۔
روس کے ایلچی نے ویڈیو اور یوکرین کے دعوے کو مسترد کیا کہ روس نے شہریوں پر مظالم ڈھائے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی تسلیم نہیں کیا کہ روسی فوج کے لیے ملک میں پیش قدمی کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔ اس کے برعکس، روسی سفیر نے کہا کہ ان کی فوج وہاں سے اس لیے نکلی کیوں کہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ شہری آبادی کو کوئی نقصان پہنچے۔ روسی سفیر، ویزلی نیبن زیا نےسلامتی کونسل کو بتایا کہ ''آج ہم نے ایک بار پھر روسی سپاہیوں اور ملٹری کے بارے ڈھیر ساری غلط بیانی سنی''۔
انھوں نے کہا کہ سینکڑوں لوگ موجود ہیں جو مبینہ ''یوکرینی نازیوں اور قدامت پسندوں کی بربریت کی تصدیق کریں گے۔'' انھوں نے روس پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ الزامات روس کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈا کا حصہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ''وہی لوگ اسے سچ مانیں گے جو ان کے حامی یا پھر مغربی ساجھے دار ہیں''۔
مستقل امریکی مندوب، لِنڈا ٹھومس گرین فیلڈ اختتام ہفتہ مولڈووا اور رومانیا کے دورے سے واپس آئی ہیں جہاں انھوں نے یوکرین کے مہاجرین کی آبادکاری کا عمل ملاحظہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ بوچا سے نمودار ہونے والی تصاویر کا جائزہ لے رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئیترس نے بھی منگل کے اجلاس میں شرکت کی۔ انھوں نے اپیل کی کہ لڑائی کو فوری طور پر بند کیا جائے۔ انھوں نے پیر کے روز غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ کیا، تاکہ بوچا میں شہریوں کی ہلاکت کے معاملے کی چھان بین کی جا سکے۔