یوکرین: کیف اور کیوو میں دھماکے، ریسکیو کا عمل جاری
یوکرین کے دارالحکومت کیف اور مغربی شہر لیوو میں ہفتے کی صبح دھماکے سنے گئے۔ جبکہ کیف کے میئر کا کہنا ہے کہ شہر مضافاتی علاقوں میں ریسکیو کا عمل جاری ہے۔
تاہم اب تک ہلاکتوں کے بارے میں اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ سات ہفتوں سے جاری جنگ میں اب تک 2500 سے 300 یوکرینی فوجی ہلاک اور لگ بھگ 10 ہزار فوجی زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم کسی بھی شہری کی ہلاکت کی اطلاعات نہیں ہیں۔
زیلنسکی کا امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ سے جمعے کو گفتگو میں کہنا تھا کہ 19 ہزار سے 20 ہزار روسی فوجی اب تک جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف ماسکو کا پچھلے ماہ کہنا تھا کہ اب تک اس جنگ میں ایک ہزار 351 روسی فوجی ہلاک اور 3 ہزار 825 زخمی ہوئے ہیں۔
یوکرین: فوج ماریوپول کے گرد روسی محاصرہ توڑنے کے لیے کوشاں
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین ماریوپول کے گرد روسی محاصرے کو توڑنے کے لیے کوشاں ہے جبکہ جنوبی شہر پر روسی حملے جاری ہیں۔
زیلنسکی کا جمعے کو مزید کہنا تھا کہ روس نے دھمکی دی ہے کہ وہ دارالحکومت کیف پر میزائل حملوں میں اضافہ کر سکتا ہے۔
یوکرینی صدر کا قوم سے رات کے خطاب میں کہنا تھا کہ انہوں نے ملٹری کے عہدیداروں سے ملاقات میں ماریوپول میں صورت حال سے متعلق بات چیت کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تفصیلات فراہم نہیں کی جا سکتیں تاہم ان کے بقول وہ اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے تمام تر کوششیں کر رہے ہیں۔
صدر کا مزید کہنا تھا کہ فوج کی میدان جنگ میں جیت بہت اہمیت رکھتی ہے تاہم ان کے بقول وہ ابھی بھی اتنی تعداد میں نہیں ہیں کہ ملک کو قابضین کے قبضے سے چھڑوا سکیں۔
روس کا کئیف میں میزائل فیکٹری پر حملے کا دعویٰ
بحیرہ اسود میں روسی پرچم بردار بحری جہاز دھماکے کے بعد ڈوب گیا۔ جس کے متعلق یوکرین نے کہا ہے کہ اسے یوکرین کا میزائل لگا تھا، جس کے نتیجے میں روس کی لڑائی میں یہ اب تک کا ایک بڑا نقصان تھا۔ اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ کیف اپنے سے کہیں بڑی طاقت رکھنے والے دشمن سے لڑنے کی جرات اور صلاحیت رکھتا ہے۔
کیف نے کہا ہے کہ اس نے ساحل پر سے میزائل فائر کر کے 'ماسکووا' کروزر کو نشانہ بنایا۔
روس نے حملے کی تصدیق نہیں کی، لیکن اتنا بتایا ہے کہ بحری جہاز طوفانی گرداب میں پھنسنے کے بعد اس وقت ڈوب گیا، جب اسے باہر نکالنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ جہاز میں اس سے قبل دھماکہ خیز مواد میں آگ لگ گئی تھی۔ روس نے کہا ہے کہ بحری جہاز پر سوار 500 سے زائد ملاحوں کو نکال لیا گیا ہے۔
کسی غیر جانبدار ذریعے سے عملے سے متعلق اس کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔
روس نے یہ بات تسلیم نہیں کی کہ بحری جہاز کو یوکرینی میزائل لگا تھا۔ جمعے کے روز روس نے کیف کی ایک فیکٹری پر فضائی کارروائی کا دعویٰ کیا ہے، جہاں، بقول اس کے، جہاز شکن میزائل تیار کیے جاتے تھے اور ان کی مرمت کی جاتی تھی، جس سے انتقامی کارروائی کا پتا لگتا ہے۔
'ماسکووا' بحیرہ اسود میں موجود روس کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا، جس پر گائیڈڈ میزائل نصب تھے، جس سے ساحلی علاقے کو نشانہ بنانے اور طیاروں کو مار گرانے کی صلاحیت موجود تھی، اور راڈار نصب تھا جس سے بحری بیڑے کو فضائی دفاع کی مدد فراہم کی جاتی تھی۔
24 فروری کو لڑائی کے پہلے روز اس بحری جہاز سے ایک جزیرے پر یوکرین کا دفاع کرنے والے فوجی دستے سے کہا گیا تھا کہ چوکی خالی کر دو، ہتھیار ڈال دو؛ جہاں سے انھیں گالیوں پر مبنی ایک جوابی پیغام موصول ہوا تھا۔ کل جب یہ بحری جہاز ڈوب رہا تھا اسی وقت کیف نے ریکارڈ کیے گئے اسی جواب کو نشر کیا۔
رات گئے اپنے خطاب میں، صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اسی جوابی پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے، اپنی فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔ بقول ان کے، ان جَری جوانوں نے روس کو بتا دیا ہے کہ ''تمہارے بحری جہاز ڈوب کر نیچے تہہ تک جا سکتے ہیں''۔
ٹک ٹاک، ایک نیا میدانِ جنگ
ایسے میں جب دنیا یوکرین کے خلاف روسی حملے اور دوسرے تنازعات میں الجھ کر رہ گئی ہے، ایک اور قسم کی لڑائی بھی جنم لے چکی ہے اور وہ ہے 'لوگوں کے فون استعمال کرتے ہوئے اپنی من پسند لڑائی لڑنا'۔
اور یہ لڑائی نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔ اس کا میدان جنگ 'ٹک ٹاک' ہے۔ یہ لڑائی نوجوانوں کا معروف مشغلہ بن چکی ہے۔ اس پلیٹ فارم کا شہرہ 'ڈانس ویڈیوز' سے شروع ہوتا ہے؛ جب کہ اس کے شرکا ایسے بھی ہیں جو اسے یوکرین کی لڑائی میں اطلاعات کی فراہمی کا ذریعہ بنا رہے ہیں۔
ہر گزرتے سیکنڈ میں ٹک ٹاک پر ایک نیا غیر مصدقہ مواد میدان میں آ چکا ہوتا ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں کی رائے میں یہ پلیٹ فارم اکثر و بیشتر صارفین کو گمراہ کرنے کا کام بخوبی انجام دیتا ہے۔ دنیا بھر میں اس پلیٹ فارم کے صارفین کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہے۔
جیسیکا برانٹ 'بروکنگ انسٹی ٹیوشن' میں پالیسی ڈائریکٹر برائے 'مصنوعی ذہانت اور نئی ٹیکنالوجی' ہیں۔ بقول ان کے، ''یہ ویڈیوز زمینی حقائق سے متعلق آگاہی دینے کا بہترین ذریعہ ہو سکتی ہیں۔ یہ ویڈیوز سیاق و سباق سے ہٹی ہوئی بھی ہو سکتی ہیں، جن سے گمراہ کن مواد اور جعلی اثرات بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ اور یہی کچھ ہم اس تنازع میں ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں''۔
سوشل میڈیا پر صرف ٹک ٹاک ایپ ہی موجود نہیں جو یوکرین کی لڑائی سے متعلق نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ رائن لوشر امریکن یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔ وہ ٹک ٹاک کا مواد تیار کرتے ہیں۔ ان کے فولورز کی تعداد 18000سے زائد ہے۔ انھوں نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ روس اور یوکرین تنازع کے بارے میں جعلی بیانیے پر کئی مشتمل ویڈیوز موجود ہیں، جو سماجی میڈیا کی دیگر ایپس پر بھی چھا چکی ہیں۔
انھوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ''میں ان کو ٹک ٹاک کے علاوہ ٹوئٹر پر بھی دیکھتا ہوں۔ یہ پتا لگانا مشکل نہیں کہ ان کے موجد کون لوگ ہیں''۔
لوشر نے کہا کہ یوکرین پر روسی جارحیت کے حامی 'سازشی نظریات' کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹک ٹاک ویڈیوز میں دعویٰ کرتے ہیں کہ روس کے مقاصد جائز تھے۔ چونکہ مبینہ طور پر یوکرین کی لیبارٹریز میں 'بایو ویپنز' تیار کیے جا رہے تھے، اور یہ کہ یوکرین سے یہودی مخالف سازشیں جنم لے رہی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ کچھ جعلی اطلاعات کا مقصد گمراہی پھیلانا ہے۔ دوسرا مواد ایسا بھی ہے جس میں لوگوں کے عقائد کے معاملے کا سہارا لیا جاتا ہے تاکہ تنازع سے متعلق اپنے عزائم پر مبنی فہم، سمجھ بوجھ کو تقویت دی جا سکے۔
دوسری جانب امریکن یونیورسٹی کے طلبا کا ایک ایسا گروہ بھی ہے جس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ حقائق پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ گمراہ کن اطلاعات کا توڑ پیش کیا جا سکے۔ بحیثیت ایک روسی شہری، تکاکووا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ملک کے بارے میں غلط بیانیے کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رائن لوشر نے بتایا کہ وہ ٹک ٹاک پر اطلاعات کی درستگی کے لیے دستیاب 'ٹولز' کا استعمال کرتے ہیں۔ بقول ان کے، ''میں نے غلط مواد پلیٹ فارم پر ڈالنے والوں کے بارے میں بھی ادارے کو مطلع کیا ہے''۔