مشرقی یوکرین کے لیے جنگ شروع ہو چکی ہے: زیلنسکی
یوکرین نے کہا ہے کہ روس نے ان کے ملک کے مشرقی حصے کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے جارحیت شروع کر دی ہے جب کہ ایک روسی میزائل حملے میں مغربی شہر لاویف کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئےہٰں۔
پیر کو ایک ویڈیو خطاب میں یوکرین کے صدر ولودیمیرزیلنسکی نے کہا کہ روسی فوجیوں نے ڈونباس کے لیے جنگ شروع کر دی ہے روس اس جنگ کے لیے طویل عرصے سے تیاری کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ "پوری روسی فوج کا ایک اہم حصہ اب اس حملے کے لیے مختص ہے۔"
خیال رہے کہ ڈونباس کے علاقے میں لوہانسک اور ڈونیسک دو صوبے شامل ہیں جو پہلے ہی جزوی طور پر روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے قبضے میں ہیں۔ اس کے ساتھ جنوب میں بندرگاہ کا شہر ماریوپول بھی شامل ہیں۔
اس علاقے پر قبضہ کرنے سے روس کو جزیرہ نما کرائمیا کے لیے زمینی گزرگاہ پر کنٹرول کرنے کا موقع ملے گا۔
یاد رہے کہ روس نے کرائمیا پر 2014 میں قبضہ کر لیا تھا۔
بوچا قتل عام کی ذمہ دار بریگیڈ کے لیے پوٹن کی جانب سے اعلیٰ اعزاز کا اعلان
ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کی خبر کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پیر کے روز اُس بریگیڈ کو اعلیٰ اعزاز تفویض کرنے کا اعلان کیا جس پر یوکرین نے الزام عائد کیا تھا کہ اُس نے بوچا کے قصبے میں انسانیت سوز کارروائیاں کی تھیں۔
دوسری جانب، ایسو سی ایٹڈ پریس (اے پی) نے خبر دی ہے کہ روسی صدر نے کہا ہے کہ روس پر مغربی ملکوں کی جانب سے لگائی گئی بیشمار پابندیاں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔
پوٹن نے پیر کے روز کہا ہے کہ ''مغرب کی کوشش تھی کہ فوری طور پر مالیاتی اور اقتصادی صورت حال کو درہم برہم کردیا جائے، منڈیوں میں خوف کی فضا پیدا ہو، بینکاری کے نظام کو تباہ کر دیا جائے اور اسٹوروں پر اشیا کی کمی پیدا ہو جائے''۔
انھوں نے مزید کہا کہ ''معاشی یلغار کی یہ حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے''۔
روسی صدر نے یہ باتیں ملک کی معیشت سے وابستہ چوٹی کے عہدے داروں سے ویڈیو کانفرنس کے دوران کہی ہیں، جسے براہ راست ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا۔
پوٹن نے کہا کہ روس نے ''غیر معمولی دباؤ برداشت کیا ہے''۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ روبل مضبوط ہوا ہے، اور سال کی اس پہلی سہ ماہی کے دوران ملک نے 58 ارب ڈالر مالیت کی تاریخی تجارت کی ہے۔
برعکس اس کے، انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے لاگو کی گئی پابندیاں ناکام رہیں، جن کی وجہ سے ان ممالک میں افراط زر تیزی سے بڑھا، جس کی وجہ سے رواجی زندگی کے معیار میں کمی آئی۔
تاہم، پوٹن نے تسلیم کیا کہ روس میں عام استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں خاصہ اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے میں اپریل میں قیمتوں میں 17.5 شرح سے اضافہ دیکھا گیا۔ انھوں نے حکومت کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ اجرت اور دیگر ادائگیوں میں اضافہ کریں تاکہ عام آدمی کی آمدن پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
لویف پر روسی میزائل حملہ، سات افراد ہلاک
مغربی یوکرین میں حکام نے کہا ہے کہ پیر کو لویف پر متعدد میزائل حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں شہر میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے۔ تقریباً دو ماہ قبل، جب روسی لڑائی شروع ہوئی، یہ بدترین حملے بتائے جاتے ہیں۔
لویف کے علاقائی گورنر مکسم کوزیسٹکی نے بتایا ہے کہ تین میزائل عسکری زیریں ڈھانچے پر گرے جب کہ دوسرا موٹر گاڑیوں کے ٹائروں کی مرمت کی ورکشاپ سے ٹکرایا۔
انھوں نے کہا کہ ملبہ ہٹایا جا رہا ہے، ہلاک و زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ مکسم کوزیسٹکی نے کہا ہے کہ شہری آبادی پر میزائل حملہ ''بربریت کی انتہا ہے''۔
یہ دوسرا پیر ہے جب سے ملک کے تنازع کے شکار علاقوں سے شہری آبادی کے انخلا کا کام رکا ہوا ہے۔
معاون وزیر اعظم، ارینا ورشوک نے سماجی میڈیا پر ایک بیان شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ''انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کے تحت، قبضہ کرنے والے روسیوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان راستوں پر گولہ باری بند نہیں کی جہاں سے شہریوں کا گزر جاری رہتا ہے''۔
روسی فوج 'جان بوجھ کر دہشت گردی' کر رہی ہے، زیلینسکی
فائر فائٹرز یوکرین کے کھرکیو میں روسی حملے کے بعد آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی نے روسی افواج پر الزام لگایا کہ وہ کھارکیو میں رہائشی محلوں پر گولے باری اور توپ خانے کے حملوں کے ساتھ "جان بوجھ کر دہشت گردی" پھیلا رہا ہے۔
ادھر جنوبی شہر ماریوپول میں یوکرین کی افواج نے ہتھیار ڈالنے کی روسی ڈیڈ لائن پر عمل درآمد سے انکار کیا ہے۔
زیلنسکی نے اتوار کو ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ روس مشرقی ڈونباس کے علاقے میں "مستقبل قریب میں" حملہ کرے گا۔
روس کی جانب سے حالیہ ہفتوں میں یوکرین کے دارالحکومت کیف اور شمال کے دیگر حصوں سے اپنی افواج کے انخلاء کے بعد مغربی فوجی حکام نے کہا ہے کہ روس ان اثاثوں کو مشرقی یوکرین میں تعینات کر رہا ہے۔