ماریوپول میں مزاحمت کے گڑھ کے خلاف روسی فوج کی گھمسان کی لڑائی
روسی افواج نے بدھ کو ماریوپول شہر کے اس علاقے پردباؤ بڑھا دیا ہے جہاں سے اسے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔اب یہ امید ہو چلی ہے کہ بندرگاہ والے اس شہر کے ہزاروں محصور شہریوں کا انخلا ممکن ہوسکے گا۔ ماریوپول کے کلیدی میدان جنگ میں روسی افواج کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اس پر قبضہ جماسکیں تاکہ مشرقی یوکرین کا یہ اہم صنعتی علاقہ ان کے کنٹرول میں آ سکے۔
ماریوپول کے مزاحمت والے اس علاقے کو نشانہ بنانے کے علاوہ روسی فورسزنے ڈونباس کے سینکڑوں میل کی طویل پٹی پر قبضے کی جنگ تیز کردی ہے۔ اگر روس یہاں کامیاب ہوجاتا ہے تو یوکرین کے دو ٹکڑے ہوجائیں گے اور اس کے بعد صدر ولادیمیر پوٹن کو گنتی کی کامیابی مل سکتی ہے، جس کے لیے وہ برے طرح تڑپ رہے ہیں، چونکہ روس کی افواج نے پہلے ہی دارالحکومت کیف پر قبضے کی لڑائی میں منہ کی کھائی ہے۔
چونوبل اور یوکرین کے جوہری پاور پلانٹ کے نگراں ادارے کے مابین رابطہ بحال
یوکرین نےمنگل کے روز ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کو بتایا ہے کہ روسی فوج کی جانب سے تنصیب خالی کرنے کے بعد، چونوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ اور یوکرین کے ایٹمی توانائی کے نگراںادارے کے مابین براہ راست رابطہ بحال ہوگیا ہے۔
آئی اے اِی اے کے ڈائریکٹر جنرل رفائی گروسی نے کہا ہے کہ یہ پیش رفت ایک ''بہت ہی اچھی خبر '' ہے اور یہ کہ اسی ماہ ماہرین کے ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے وہ خود صورت حال کا جائزہ لیں گے۔
روسی افواج نے یوکرین پر حملے کے فوری بعد چرنوبل پاور پلانٹ پر قبضہ کر لیا تھا، جسے 31 مارچ کو خالی کیا گیا۔
یوکرین کے مہاجرین میں 90 فی صد خواتین اور بچے ہیں
اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ روس کے حملے کے بعد یوکرین چھوڑ کر دوسرے ممالک جانے والے افراد میں 90 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کو بے پناہ خطرات کا سامنا ہے۔ انہیں انسانی اسمگلنگ، استحصال اور صنفی بنیاد پر تشدد کا سامنا ہے۔
سفیر لنڈا گرین نے زور دیا کہ ان مہاجرین کو درپیش خطرات کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
90 percent of the people who have had to flee Ukraine are women and children. They face immense risks – of being trafficked, exploited, and experiencing gender-based violence. And we must do everything we can to mitigate those risks.
— Ambassador Linda Thomas-Greenfield (@USAmbUN) April 19, 2022
جنگ کے باعث عالمی معیشت کی شرح نمو کم ہو کر3.6 فی صد رہے گی: آئی ایم ایف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے عالمی معیشت سست رفتار سے ترقی کرے گی۔
ادارے نے ایک رپورٹ میں رواں سال 3.6 فی صد نمو کی پیش گوئی کی ہے۔ گزشتہ سال عالمی شرح نمو 6.1 فی صد تھی۔
اس سے قبل آئی ایم ایف نے رواں برس 4.4 فی صد ترقی کی پیش گوئی کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے معاشی اثرات دور دور تک پھیل رہے ہیں۔
جنگ نے منفی اقتصادی رجحانات کو بڑھا دیا ہے، تجارت میں خلل پڑ گیا ہے اور ایندھن اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔