‘روس نے مقبوضہ علاقوں میں آزادی کا ریفرنڈم کرایا تو یوکرین امن مذاکرات سے باہر ہو جائے گا‘
یوکرین کے صدر نے روس کے منفی اقدامات کی صورت میں امن مذاکرات سے الگ ہونے کی دھمکی دی ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ اگر روس نے ماریوپول میں واقع اسٹیل پلانٹ میں پناہ لیے ہوئے یوکرینی باشندوں کو ہلاک کیا یا مقبوضہ علاقوں میں آزادی کے لیے ریفرنڈم کرایا تو یوکرین امن مذاکرات سے باہر ہو جائے گا۔
نظامِ صحت تباہ، ہزاروں زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں: عالمی ادارہٴ صحت
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ مشرقی یوکرین میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق صحت جا نظام تباہ ہونے کی وجہ سے ماریوپول اور دیگر محصور علاقوں میں ہزاروں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ انہیں ماریوپول اور مشرقی یوکرین میں جنگ سے متاثرہ علاقوں تک فوری رسائی دی جائے۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ انہیں رپورٹس ملی ہیں کہ لیوہنسک اور دیگر علاقوں میں یا تو صحت کی سہولیات کو نقصان پہنچا ہے یا تباہ ہو چکی ہیں۔
ایسٹر سے قبل کرفیو نافذ
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ روس کی فوج کے یوکرین میں مشرقی محاذ پر مزید حملوں کے اعلان کے باوجود مزید علاقے پر قبضہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔
حکام نے ہفتے کو بتایا کہ یوکرین نے اتوار کو ایسٹر سے قبل ملک گیر کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
دوسری طرف یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی فوج ساحلی شہر ماریوپول سے نکلنے کے لیے کوشاں شہریوں کے لیے رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے۔
ماریوپول کے عہدیدار پیٹرو کا ٹیلی گرام پر کہنا تھا کہ شہر سے انخلا کو روک دیا گیا جب کہ انخلا کے لیے حکومت کے مقررہ مقام پر لگ بھگ 200 شہری اکٹھے ہوئے جنہیں روسی فوج نے منتشر کر دیا تھا۔
امریکی اعلیٰ حکام کا کیف کا پہلا سرکاری دورہ
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن اتوار کو دارالحکومت کیف کا دورہ کریں گے۔
زیلنسکی کا ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ امریکہ کے حکام سے ملاقات کریں گے۔
رواں سال 24 فروری کو روسی حملے کے بعد یہ امریکہ کے اعلیٰ حکام کا یوکرین کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہو گا۔
امریکہ کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو ہفتے کو بھیجی گئی ای میل میں کہا تھا کہ وہ اس پر مؤقف نہیں دے سکتے جب کہ امریکہ کی وزارتِ دفاع پینٹاگون نے بھی معلومات کی تصدیق نہیں کی۔
علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس نے بھی مؤقف نہیں دیا۔