اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور ترک صدر کا یوکرینی شہریوں کے لیے امداد اور محفوظ انخلا پر زور
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور ترک صدر رجب طیب ایردوان نے یوکرین کے شہریوں کے محفوظ انخلا اور جنگ سے متاثرہ شہریوں تک امداد کی فوری رسائی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خبررساں ادارے 'ایسو سی ایٹڈ پریس' کے مطابق سیکریٹری جنرل گوتریس نے پیر کو انقرہ میں صدر ایردوان سے ملاقات کی۔
اقوام متحدہ کے رہنما منگل کو روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو جائیں گے اور پھر جمعرات کو کیف میں یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کریں گے۔
امریکی سفارتکار اسی ہفتے یوکرین واپس جانا شروع کر یں گے
امریکی سفارت کار اسی ہفتے سے یوکرین واپس جانا شروع کریں گے، جب کہ امریکہ یوکرین کو مزید فوجی امداد فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ روس کے خلاف اپنا دفاع کر سکیں۔ ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے پیر کے دن اس بات کا عہد کیا کہ امریکہ یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا اور ساتھ ہی دیگر ملکوں پر زور دے گا کہ وہ بھی یوکرین کواپنے دفاع میں مدد دیں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے ہمراہ کیف کے دورے کے بعد، امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے پولینڈ میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ایسے میں جب روس یوکرین کے علاقوں میں ''مظالم'' جاری رکھے ہوئے ہے، بقول ان کے، ''یوکرینی مضبوطی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں، اور انھیں وہ حمایت میسر آ رہی ہے جو دنیا بھر سے انہیں مربوط انداز میں موصول ہو رہی ہے''۔
بلنکن نے کہا کہ وہ اور آسٹن نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی اور دیگر عہدے داروں سے تین گھنٹے طویل ملاقات کی، جس کا مقصد امریکی حمایت کا اظہار کرنا اورزیلنسکی سے یہ معلوم کرنا تھا کہ تنازع میں دفاع کے لیے ان کے ملک کو کیا امداد درکار ہے۔
بلنکن کے بقول، ''ہم وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہیں جو یوکرین کو درکار ہے، تاکہ بہتر نتائج برآمد ہوں اور یہ تنازع جتنا جلد ممکن ہوختم ہو سکے''۔
زیلنسکی کے دفتر نے پیر کو کہا کہ مذاکرات کے دوران سیکیورٹی کی ضمانتوں پر بات ہوئی ساتھ ہی یوکرین کے لیے دفاعی اور مالی امداد پر گفتگو کی گئی۔ ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روس کے خلاف پابندیوں میں اضافے سے متعلق دھیان مرکوز کرایا گیا۔
یوکرینی صدر نے بتایا کہ ''ہمیں معلوم ہے کہ اگلے اقدامات کس سمت میں لیے جانے چاہئیں۔ اور اس ضمن میں ہم اپنے شراکت داروں کی مدد پر انحصار کرتے ہیں''۔
یوکرین کے علاقے ونیشیا میں روسی راکٹ حملہ، پانچ افراد ہلاک
یوکرین کے وسطی ونیشیا کے علاقے میں پیر کے روز دو قصبوں پر روسی راکٹ گرے، جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئے۔ یہ بات علاقے کے استغاثہ کے دفترنے بتائی ہے۔
اطلاع میں کہا گیا ہے کہ ان راکٹ حملوں میں زمرینکا اور کوزیانتی کے قصبوں کے ٹرانسپورٹ کے نظام کو نشانہ بنایا گیا۔
'ٹیلی گرام مسیجنگ ایپ' پر ایک ویڈیو پیغام میں علاقائی گورنر، بورزوف نے کہا ہے کہ ''دشمن اب اہم زیریں ڈھانچے کو ہدف بنا ریا ہے''۔
روس نے فوری طور پر ان اطلاعات پر اپنا رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
سرکاری تحویل میں کام کرنے والی ریلوے کمپنی نے بتایا ہے کہ پیر ہی کے دن اس سےایک ہی گھنٹہ قبل یوکرین کے مغربی اور وسطی علاقوں میں پانچ ریلوے اسٹیشنوں کو ہدف بنایا گیا، جہاں حملے کے بعد آگ بھڑک اٹھی، اور یہ کہ ابھی ہلاک و زخمی ہونے والی کی تعداد کا تعین کیا جارہا ہے۔
یوکرین کی کوریج کرتے ہوئے اب تک 20 رپورٹر ہلاک ہوچکے ہیں
یوکرین کے خلاف روسی جارحیت تیسرے مہینے میں داخل ہوچکی ہے۔ ایسے میں جب انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں زوروں پر ہیں، وہ صحافی جو اس تنازع کی پیشہ وارانہ کوریج پر مامور ہیں، انہیں انتہائی چوکنا انداز اپنانا پڑے گا۔
ذرائع ابلاغ کے گروپوں کے بارے میں انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آئی) کا کہنا ہے کہ 24 فروری سے اب تک متعدد غیر ملکی اور یوکرینی صحافی ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔وہ اتفاقیہ نشانہ بنے یا پھر انھیں کوریج کرتے ہوئے گولی ماری گئی۔
یوکرین کی 'نیشنل یونین آف جرنلسٹس' نے اطلاع دی ہے کہ اب تک 20 رپورٹر ہلاک ہوچکے ہیں، ان میں وہ ہلاکتیں بھی شامل ہیں جن کی ہلاکت کے بارے میں شہادتیں نہیں مل پائیں یا ان کی ہلاکت کی وجہ ابھی طےہونا باقی ہے۔
ایندری تالکینکو ان اخباری نمائندوں میں شامل ہیں جو گولی لگتے لگتے بچے، اس تنازع کے خطرات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ رپورٹروں کو پیشہ وارانہ کام کے انداز میں تبدیلی لانی پڑ رہی ہے۔
تالکینکو یوکرین کے' ون پلس ون چینل' کے نامہ نگار ہیں۔ انھیں 25 مارچ کو اس وقت گولے کے دھاتی ٹکڑے لگے، جب وہ چرنیخیف کے شمالی شہر کے قریب واقع ایک شہری آبادی کی کوریج میں مصروف تھے۔ انھیں کئی روز تک اسپتال میں رہنا پڑا تاکہ اس کے زخم پُر ہوجائیں۔
انھوں نے بتایا کہ ''میں روس کی سرحد کے ساتھ علاقے میں کوریج کر رہا تھا جہاں روسی فوج پسپائی اختیار کررہی تھی، وہاں سے میں چریخیف کے شہر گیا جہاں میں زخمی ہوگیا۔اس سے قبل میں بوچا گیا تھا جہاں ہلاک ہونے والوں سے متعلق فلم رپورٹ تیار کی، پھر زید ہیکا گیا، جہاں روسی فوج کا ایک بڑا کیمپ تھا۔ یہ سب کام کرنے کے بعد
میں آخری رپورٹ بنا ہی رہا تھا کہ زخمی ہونے کے بعد اسپتال جا پہنچا''۔
اسی لیے، انھوں نے روسی فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والے ساتھی رپورٹروں کو یہ مشورہ دیا ہے کہ ''آپ کی زندگی آپ کی خبرسے زیادہ اہم ہے''۔
بقول ان کے ''میں یہ مشورہ دوں گا کہ پہلے مکمل طور پر صحت یاب ہوجائیں پھر اپنا کام شروع کریں''۔