بھارت کو روسی تیل درآمد کرنے کے لیے جہاز کی تلاش میں مشکلات کا سامنا
بھارت کی تیل اور قدرتی گیس کارپوریشن (او این جی سی) کو روس کے مشرق بعید سےسات لاکھ بیرل خام تیل لانے کے لیے ایک جہاز کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے دی گئی خبروں کے مطابق بھارت کی یہ مشکل مغربی ممالک کی روس کے یوکرین پر حملے کے بعد عائد پابندیوں کے باعث روس اور اس کے تجارتی پارٹنرز میں حائل رکاوٹ کو ظاہر کرتی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق او این جی سمیت کئی بھارتی کمپنیوں کے روسی تیل اور گیس کے اثاثوں میں حصص ہیں، اور روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے بھارت زیادہ روسی خام تیل خرید رہا ہے جب کہ دیگر خریداروں نے روسی برآمدات کو ترک کر دیا ہے۔
تاہم، ماسکو کی اس خام تیل کے گریڈ کو بھیجنے کی صلاحیت مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ اس تیل کے بھیجنے کے لیے ایسے جہازوں کی ضرورت ہوتی ہے جو برف سے گزر سکتے ہوں۔
لیکن جہاز بھیجنے والی کمپنیاں اپنی ساکھ کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہتیں۔ ان حالات میں روسی اثاثوں کے لیے انشورنس کوریج تلاش کرنے میں دشواری میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ڈرون بنانے والی چینی کمپنی کا روس میں کاروباری سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان
ڈرون بنانے والی چینی کمپنی ڈی جے آئی ٹیکنالوجی نے کہا کہ وہ روس اور یوکرین میں کاروبار کو عارضی طور پر معطل کر رہی ہے۔
یہ پہلی بڑی چینی کمپنی ہے جس نےروس کو فروری میں پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد فروخت روک دی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نجی کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اندرونی طور پر مختلف دائرہ اختیار میں تعمیل کے تقاضوں کا از سر نو جائزہ لے رہی ہے اور اس جائزے کو مکمل کرنے تک وہ روس اور یوکرین میں تمام کاروباری سرگرمیاں عارضی طور پر معطل رکھے گی۔
اگرچہ مغربی کمپنیاں یوکرین پر روسی حملے پر احتجاجاً روس سے نکل چکی ہیں،مگر بہت سی چینی کمپنیاں اب بھی روس میں موجود ہیں۔
روس میں کام کرنے والی چینی کمپنیاں بیجنگ کے جنگ کے معاملے پر اس مؤقف کی پیروی کرتی دکھائی دیتی ہیں جس کے تحت ماسکو پر تنقید کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کی روسی اشرافیہ کے منجمد اثاثے یوکرین بھجوانے کی قرارداد کی حمایت
امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے منگل کے روز بتایا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس قرارداد کی حمایت کرتی ہے جو روسی اشرافیہ کے منجمد اثاثوں کا کچھ حصہ براہ راست یوکرین بھیجنے کی متقاضی ہے۔
گارلینڈ نے یہ بات سینٹ کی اپروپری ایشن کمیٹی کی جانب سے محکمہ انصاف کی طرف سے روسی صدر ولادی میر پوٹن کے امیر ساتھیوں کی منجمد جائیداد کے بارے میں سوال کے جواب میں کہی۔
محمکہ انصاف نے، جس کی قیادت گارلینڈ کر رہے ہیں، کلیکٹو کیپچر کے نام سے ایک نیا یونٹ بنایا ہے تاکہ روس کی حکومت کے عہدیداروں اور طاقتور لوگوں کے خلاف پابندیوں میں مدد کر سکے اور ان کے بحری جہازوں، طیاروں، اجداد اور دیگر وسائل کو ہدف بنایا جا سکے۔
امریکہ کو امید تھی کہ پوٹن کے اتحادی ان پر دباو ڈالیں گے کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ کو ختم کریں۔ روس کی چند اہم شخصیات نے پوٹن کے یوکرین پر حملے کے خلاف آواز بلند کی ہے لیکن روسی حملے جاری ہیں اور اب ان کی توجہ مشرقی یوکرین پر ہے۔
گارلینڈ نے کانگریس کی کمیٹی کے سامنے اپنی شہادت میں یوکرین میں روس کی جنگ کی مذمت کی اور کہا کہ روس ہولناک سفاکیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ ان کے بقول یہ سفاکی یوکرین سے آنے والی وڈیوز اور تصاویر میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اور یہ ایسے مناظر ہیں جو بیسویں صدی میں جنم لینے والوں نے اکیسویں صدی میں دیکھنے کی توقع نہیں کی تھی۔
یوکرین میں مشتبہ جنگی جرائم، آئی سی سی کا تفتیشی ٹیم کا حصہ بننے کا اعلان
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے پیر کے روز پہلی باراعلان کیا کہ وہ اس کثیرملکی تفتیشی ٹیم کا حصہ بنے گی جو اس وقت روس کی جانب سے یوکرین میں مبینہ طور پر سرزد ہونےوالے جنگی جرائم کی چھان بین کررہی ہے۔ روس نے دو ماہ قبل یوکرین پر حملہ کیا تھا۔
عدالت کے وکیل استغاثہ، کریم خان اور لتھوانیا، پولینڈ اور یوکرین کے پروزیکیوٹر جنرلزنے مشترکہ تفتیش کے لیے ایک باضابطہ سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ بات یورپی یونین کے ادارے " کریمینل جسٹس کوآپریشن ن"ے بتائی ہے۔
ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سمجھوتے کے بعد، اب متعلقہ فریق یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سب مل کر کوشش کریں گے کہ یوکرین میں سرزد ہونے والے بین الاقوامی نوعیت کے جرائم کے موثرثبوت اکٹھے کیے جائیں، اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا ئے۔
لتھوانیا، پولینڈ اور یوکرین نے گزشتہ ماہ ایک سمجھوتے پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد یوکرین پر روسی جارحیت کے بعد وہاں ہونے والے مشتبہ جنگی جرائم سے متعلق اطلاعات کا تبادلہ کرنا ہے۔
یوکرین میں سرزد ہونے والے مشتبہ جنگی جرائم کے حوالے سے، کریم خان نے پہلے ہی آئی سی سی کی جانب سے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔