رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

07:58 3.5.2022

جرمنی کا روس پر پابندیاں برقرار رکھنے کا عندیہ

یو کرین کے شہر ماریوپول میں ایک تباہ شدہ عمارت
یو کرین کے شہر ماریوپول میں ایک تباہ شدہ عمارت

جرمنی نے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کے نتیجے میں روس پر عائد پابندیاں اس وقت تک نہیں اٹھائی جائیں گی جب تک ماسکو کیف کے ساتھ امن معاہدہ نہیں کر لیتا۔

جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ یہ یوکرین کو طے کرنا ہے کہ وہ کس طرح کا امن چاہتا ہے۔

پبلک ٹیلی ویژن ’زیڈ ڈی ایف‘ کو ایک انٹرویو میں شولز نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے غلط اندازہ لگایا تھا کہ وہ یوکرین سے علاقہ حاصل کرکے حملے کے خاتمے کا اعلان کر دیں گے اور اس کے بعد مغربی ممالک ماسکو پر عائد پابندیاں ہٹالیں گے۔

00:32 3.5.2022

کیف میں بہت جلد امریکی سفارت خانہ دوبارہ کھل جائے گا

کیف میں امریکی سفارت خانہ جسے 12 فروری 2022ء کو بند کردیا گیا تھا
کیف میں امریکی سفارت خانہ جسے 12 فروری 2022ء کو بند کردیا گیا تھا

ایک امریکی سفارتکار نے کہا ہے کہ بہت جلد امریکہ یوکرین میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دے گا۔

چارج ڈی افیئرز کرسٹینا کیون نے کیف میں ایک اخباری کانفرنس میں بتایا کہ سفارت خانہ کھولنے سے پہلے ضروری ہے کہ سیکیورٹی کے ماہرین کی ہدایت کا انتظار ضروری ہوگا۔

بقول ان کے، ''جب وہ ہمیں بتائیں گے تو ہم واپس ہوں گے، واپس جائیں گے''۔

کیون نے کہا کہ کچھ ہفتوں تک امریکی سفارت کار دن میں یوکرین کے دارالحکومت آتے جاتے رہیں گے۔

ان کے الفاظ میں، ''ہمیں ازحد خوشی ہے کہ ہم واپس آئے ہیں اور ہم اپنے طور پر ہر ممکن کوشش کریں گے کہ یوکرین یہ لڑائی جیتے''۔

کیون نے کہا کہ ''میں یہ کہوں گی کہ روس کے لیے یہ پیغام ہے کہ 'آپ ناکام ہوگئے ہو، یوکرین ابھی تک قائم ہے۔''

چوبیس فروری کو روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت سے دو ہفتے قبل امریکہ نے کیف میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا تھا۔

21:28 2.5.2022

یہود مخالف بیان پر اسرائیل کا شدید اظہاربرہمی، روسی سفیر طلب

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف (فائل فوٹو)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف (فائل فوٹو)

اسرائیل نے روس کے وزیر خارجہ کے نازی ازم اور یہود مخالف تبصروں پر روسی سفیر کو طلب کر لیا ہے۔ایک بیان میں اسرائیل نے اسے'' ایک خوفناک تاریخی غلطی'' قرار دیا ہے۔

سرگئی لاوروف نے ایک اطالوی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یوکرین میں نازی عناصر اب بھی ہوسکتے ہیں، چاہے ملک کے صدر سمیت کچھ شخصیات یہودی ہی کیوں نہ ہوں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایڈولف ہٹلر بھی یہودی نسل کے تھے۔

یہ یوکرین کی جنگ پر اسرائیل کے مؤقف کے برعکس ہے جہاں اس نے غیر جانبداری برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔

18:48 2.5.2022

روس کی آن لائن غلط اطلاعات کی مہم، غیر ملکی سربراہان کو ہدف بنایا جارہا ہے

کریملن کا اسپاسکایا ٹاور اور سینٹ باسل کا کیتھیڈرل ۔ 7 مئی، 2020ء (فائل فوٹو)
کریملن کا اسپاسکایا ٹاور اور سینٹ باسل کا کیتھیڈرل ۔ 7 مئی، 2020ء (فائل فوٹو)


برطانیہ کے ایک تحقیقی ادارے کے مطابق، روسی 'سائبر سپاہی' غیر ملکی سربراہان کو ہدف بنارہے ہیں جس میں سماجی میڈیا کے پلیٹ فارمز کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور یوکرین کے خلاف جارحیت کو جائز قراردیتے ہوئے بڑے پیمانے کی غلط اطلاعات کی جارہی ہیں۔


برطانیہ کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز بتایا کہ سینٹ پیٹرزبرگ کے ایک کارخانے سے کام کرنے والے یہ تنخواہ دار کارندے ٹیلی گرام میسیجنگ ایپ کو استعمال کرتے ہوئے اپنے حامی بھرتی کرنے اور ان کے ساتھ رابطہ استوار کرنے کے لیے کوشاں ہیں، جو کریملن کے ناقدین کی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو جعلی خبروں سے بھر دیتے ہیں، جن میں اپنے انداز سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرین کی لڑائی کا ذکر کیا جاتا ہے۔


وزارت خارجہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نشاندہی سے بچنے کے لیے اس نام نہاد 'ٹرول فیکٹری' نے نئی تکنیک وضع کی ہے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ اپنا مواد تخلیق کرنے کے بجائے، کریملن کی حمایت میں یہ بیانات حقیقی صارفین کے اکاؤنٹس سے جاری کرائے جاتے ہیں۔ اس قسم کی کارروائی کے نمایاں نشانات آٹھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود ہیں، جن میں ٹیلی گرام، ٹوئٹر، فیس بک اور ٹک ٹاک شامل ہیں۔


برطانوی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی میں سیاست دان اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو ہدف بنایا جاتا ہے جن میں برطانیہ، ساؤتھ افریقہ اور بھارت شامل ہیں ۔ عام خیال یہ ہے کہ اس سائبر کارروائی کے تانے بانے یوگنی پریگوزن سے جا ملتے ہیں، جن پر امریکہ اور برطانیہ دونوں نے تعزیرات لگا رکھی ہیں، چونکہ وہ کریملن کی حمایت میں انٹرنیٹ کی ایسی کارروائیوں کی مالی حمایت کرتے آئے ہیں۔


برطانیہ کی وزیر خارجہ، لز ٹروس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ہم کریملن اور اس کے جعلی ' ٹرول فارمز 'کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ آن لائن اسپیسز کا استعمال کرتے ہوئے پوٹن کی ناجائز لڑائی کے بارے میں دروغ گوئی کرتے پھریں''۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG