برطانیہ کی یوکرین کے لیے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کی امداد
روس کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے برطانیہ نے یوکرین کو ملٹری سپورٹ اور دیگر امداد کی مد میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر دے گا۔
برطانیہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی یہ امداد پہلے فراہم کی گئی امداد سے لگ بھگ دو گنا ہے۔
دوسری طرف یورپی ملک جرمنی پانی کی فراہمی یقینی بنانے اور گھروں کی مرمتوں کے لیے چھ کروڑ 60 لاکھ ڈالر امداد دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ماریوپول سے محصور شہریوں کے انخلا کا تیسرا مرحلہ جاری، اقوام متحدہ
یوکرین کے شہر ماریوپول کے محصور اسٹیل پلانٹ سے شہریوں کے جاری انخلا کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے، اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی اسٹیفن ڈجیورک نے کہا ہے کہ ہمارے ساتھی اس وقت علاقے میں موجود ہیں جہاں وہ بین الاقوامی ریڈ کراس کی مدد ا ور رابطے سے انخلا کے تیسرے مرحلے کی نگرانی کررہے ہیں۔
یہ بات وائس آف امریکہ کی نمائندہ، مارگریٹ بشیر نےنیو یارک سے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیفن ڈجیورک نے بتایا کہ ''یہ مرحلہ انتہائی نازک قسم کا ہے جس میں دونوں فریقوں سے قریبی رابطہ رکھ کر کام کیا جا سکتا ہے''۔ان کی مراد یوکرینی حکام اور روسی اہل کاروں سےتھی۔
بقول ان کے، ''میں فی الوقت کوئی مزید اطلاع نہیں دے سکتا، چونکہ یہ شہریوں کی حفاظت کا معاملہ ہے، اور اس کام میں ان کی مدد کے لیے ہمارا عملہ وہاں موجود ہے''۔
اقوام متحدہ کے عہدے دار نے کہا کہ'' ہم اس کی تصدیق تبھی کریں گے جب ہم اس بات کو یقینی بنالیں کہ لوگ بحفاظت نکالے جا چکے ہیں''۔
امریکہ نے یوکرین کے روسی جنکی جہاز موسکوا کو نشانہ بنانے سے قبل انٹیلی جنس دی تھی
امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے روسی میزائل کروزر موسکوا پر حملے سے قبل اس کے مقام کے بارے میں یوکرین کو انٹیلی جنس معلومات فراہم کی تھیں۔
یوکرین نے جنگی جہاز کو نشانہ بنا کر اسے ڈبو دیا تھا۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جو روس کی فوج کے لیے ایک بڑی ناکامی تھا۔
خبر رساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس نے ایک امریکی اہلکار حوالے سے خبر دیتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ یوکرین نے اکیلے ہی اپنے اینٹی شپ میزائلوں کا استعمال کرتے ہوئے روس کے بحیرہ اسود کے فلیٹ کو نشانہ بنایا اور اسے ڈبونے کا فیصلہ کیا۔
لیکن سمندر سے یوکرینی ساحلی پٹی پر روس کے حملوں کو دیکھتے ہوئے، امریکہ نے "ایک حد تک انٹیلی جنس" فراہم کی ہے جس میں ان بحری جہازوں کے مقامات بھی شامل تھے۔
امریکی اہلکار جس کو عوامی طور پر بات کرنے کا اختیار نہیں تھا ، نے اے پی سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی۔
بائیڈن اور شلز کا ٹیلی فونک رابطہ، یوکرین کی حمایت کا اعادہ
جرمن چانسلر اولاف شلز اور امریکی صدر جوبائیڈن نے جمعرات کو ٹیلی فو ن رابطے میں اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ یوکرین میں روس کی کسی علاقائی کامیابی کو تسلیم نہیں کریں گے۔
رائٹرز کے مطابق یہ بات جرمن حکومت کے ترجمان نے ایک بیان میں کہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ دونوں سربراہان نے روسی قیادت کے حالیہ بیانات کی بھی مذمت کی جن میں جمہوری طور پر منتخب یوکرینی قیادت کےتشخص کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انھوں نےاس بات سے اتفاق کیا کہ یوکرین کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، جس جائز حق کی ٹھوس اور کھل کر حمایت کی جانی چاہیے۔