رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

07:55 11.5.2022

یوکرین کو دفاعی سامان کی فراہمی کو روکنے کی روسی کوششوں کا کوئی اثر نہیں ہوا، پینٹاگون

فائل فوٹو: پینٹاگون پریس سکیرٹری جان کربی
فائل فوٹو: پینٹاگون پریس سکیرٹری جان کربی

امریکہ کے محکمۂ دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی فوج کو رسد اور گولہ بارود کی فراہمی روکنے کی روسی کوششوں کا کوئی اثر نہیں ہوا۔

پینٹاگان کے پریس سیکریٹری جان کربی نے منگل کو نامہ نگاروں کو بتایا، "ہم اوڈیسا یا کسی اور جگہ پر ہونے والے حملوں کے نتیجے میں یوکرین میں مواد کی کھیپ کی ترسیل پر کوئی اثر نہیں دیکھ رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ یوکرین کو سازوسامان کی سپلائی ہرروز جاری ہے۔

01:35 11.5.2022

فن لینڈ اور سویڈن نیٹو کی رکنیت کے خواہاں، روس کے سیخ پا ہونے کا امکان

فن لینڈ کی وزیر برائے یورپی امور (فائل فوٹو)
فن لینڈ کی وزیر برائے یورپی امور (فائل فوٹو)

متوقع طور پر فین لینڈ اور سویڈن اسی ماہ کے اواخر میں نیٹو کی رکنیت کے حصول کے لیے باضابطہ درخواست دیں گے۔

دونوں ممالک کا کہنا ہے کہ روس کی کارستانی نے یورپ کی سیکیورٹی کی صورت حال تبدیل کر دی ہے، جب کہ کریملن کے جوہری خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مشترکہ دفاع میں شامل ہوا جائے، جیسا کہ نیٹو فراہم کرسکتا ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں سیکیورٹی کی ایک کلیدی رپورٹ شائع ہونے کے بعد، فن لینڈ کے قانون ساز وں نے اتحاد میں شمولیت کے معاملے پر بحث ومباحثہ شروع کر دیا ہے۔ اس معاملے پر آئندہ دنوں کے دوران فیصلہ متوقع ہے۔

فن لینڈ کے وزیر برائے یورپی امور، ٹتھی ٹاپورینن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ بات واضح ہے کہ جب سے روس نے یوکرین میں لڑائی کا آغاز کیا ہے، ہر چیز تبدیل ہوچکی ہے۔

بقول ان کے، ہمیں اب اپنے قومی مفاد کے مطابق، خود اپنے فیصلے کرنے ہوں گے۔ جو چیز فن لینڈ کے شہریوں اور ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے وہ یہ کہ ہم مغرب کا حصہ ہیں۔ اور اب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ نیٹو کی رکنیت کا معاملہ مغرب کے ساتھ یکجہتی کے فیصلے کا تقاضا کرتا ہے۔

00:38 11.5.2022

یوکرین میں روسی افواج کی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں، اقوام متحدہ

یوکرین کے دارلحکومت کیف کے قصبے، بوچا میں اجتماعی قبریں برآمد ہوئی ہیں، اور متعدد شہری ہلاک کیے گئے۔ 12 اپریل، 2022ء (فائل فوٹو)
یوکرین کے دارلحکومت کیف کے قصبے، بوچا میں اجتماعی قبریں برآمد ہوئی ہیں، اور متعدد شہری ہلاک کیے گئے۔ 12 اپریل، 2022ء (فائل فوٹو)

یوکرین میں اقوام متحدہ کی ایک مبصر ٹیم نے کہا ہے کہ روسی افواج کی جانب سے بین الاقوامی انسانی ہمدردی سے متعلق قانون اور انسانی حقوق کی مبینہ متعدد خلاف ورزیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔

یوکرین کے خلاف روسی حملے کو 76 دن ہوچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس دوران، اقوام متحدہ کی مبصر ٹیم نے انسانی حقوق کی سینکڑوں خلاف ورزیوں کے واقعات ریکارڈ کیے۔ تاہم، یوکرین کے لیے عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے مبصر مشن کی سربراہ، متلدا بوگنر نے بتایا ہے کہ اب تک حاصل کردہ ثبوت اتنا مؤثر نہیں ہے، جس سطح کی مبینہ خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ہلاک و زخمی ہونے والے عام شہریوں کی کل تعداد 700 سے زائد ہے، جب کہ ہلاکتوں کی کل تعداد تقریباً 3390 ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ہرہلاکت کا شمار نہیں کیا جاسکا۔ وہ معاملات بھی شمار میں آ جاتے ہیں جن میں کسی فرد کی زندگی برباد ہو چکی ہو،جس کی مستقبل کی امیدیں دم توڑ گئی ہوں۔ بوگنر نے کہا کہ ہلاک و زخمی ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

روس ان خبروں کی تردید کرتا آیا ہے کہ اس کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

20:20 10.5.2022

اوڈیسا پر روسی فوج کا حملہ، گھمسان کی لڑائی جاری

اڈیسا
اڈیسا

یوکرین کے ا ہل کاروں کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے ملک کی اہم بندرگاہ اوڈیسا کو حملے کا نشانہ بنایا ہے ، جس کا مقصد بظاہر یہ لگتا ہے کہ تیل کی رسد کی لائن اور اسلحے کی فراہمی میں خلل ڈالا جائے، یہ بندرگاہ کیف کے دفاع کے لیے خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔

یوکرین نے اپنے سے کہیں زیادہ بڑے اور اسلحے کے اعتبار سے جدید فوج کا مقابلہ کرکے مبصرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے ، جن کا خیال تھا کہ یہ جنگ زیادہ دن جاری نہیں رہے گی۔

اب یہ لڑائی اپنے گیارہویں ہفتے میں داخل ہوچکی ہے جس میں کیف نے روسی افواج کو کئی مقامات پر پسپائی پر مجبور کیا ہے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ اپنے مقاصد پورے کرتے ہوئے یوکرین نہ صرف روس کو پسپا کردے گا، بلکہ وہ علاقے بھی واگزار کرالے گا جو 24 فروری سے پہلے یوکرین کا حصہ تھے اور جن پر روس یا اس کے اتحادیوں نے قبضہ کر لیا تھا۔

اس ضمن میں مبصرین ماریوپول کی مثال پیش کرتے ہیں جہاں روس آسانی کے ساتھ قبضہ نہیں جما سکا، جہاں یوکرین کے فوجی اسٹیل پلانٹ میں جم کر بیٹھ گئے اور روس شہر کا کنٹرول نہیں سنبھال سکا۔ اسٹیل کی تنصیب کا دفاع کرنے والی رجمنٹ نے بتایا ہے کہ روسی لڑاکا طیاروں نے بمباری جاری رکھی ہوئی ہے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG