یوکرین نےیورپ کے ایک رہائشی اور صنعتی علاقے کو فراہم کی جانے والی روسی گیس کی لائن کاٹ دی
یوکرین نے روسی قدرتی گیس کی رسد کے ایک مرکز کو بند کردیا ہے جہاں سے یورپ کے رہائشی اور صنعتی صارفین کو گیس فراہم ہوتی ہے۔
دریں اثنا، کریملن کے حامی ایک اہلکار نے ، جن کا تعلق جنوبی علاقے سے ہےاور جو روسی فوج کے زیر قبضہ ہے، کہا ہے کہ وہ ماسکو سے کہیں گے کہ اس خطے کو ضم کیا جائے۔
ہو سکتا ہے کہ اس سے یہ عندیہ دیا جانا مقصود ہو کہ روس کا یوکرین کے بارے میں اس طرح کا کوئی منصوبہ موجود ہے۔ روس اس وقت اس بات کاکوشاں ہے کہ کسی طرح یوکرین پر اس کے حملے کی حمایت میں کچھ کہا جائے۔ جب روس کی فوجیں یوکرین کے دارالحکومت کو فتح کرنے میں ناکام رہیں، تو صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنا دھیان ملک کے مشرقی خطے، ڈونباس کی جانب تبدیل کردیا۔ لیکن ان کے ایک کمانڈر نے کہا ہے کہ ماسکو کےپاس وسیع تر منصوبے موجود ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ انہیں یہ بھی توقع ہے کہ ملک کے جنوب کا کنٹرول بھی سنبھال لیا جائے گا۔ خارسون میں مامور ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ وہاں کے حکام چاہتے ہیں کہ علاقے کو روس کا ایک قانونی حصہ قرار دیا جائے۔
روس نے 2014ء میں یوکرین کے علاقے، کرائمیا کو ضم کردیا تھا۔
خارسون کے خطے کے لیے ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ انتظامی معاون سربراہ، کرل سٹریموسوف نے کہا ہے کہ خارسون کا شہر روس میں ہے۔ انھوں نے روس کی نووستی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ علاقائی عہدے دار اس بات کے خواہاں ہیں کہ صدر ولادیمیر پوٹن خارسون کو روس کا حقیقی خطہ قرار دیں۔
یوکرین لڑائی سے معیشت بری طرح متاثر اورروزگار کے 50 لاکھ مواقع ضائع ہوئے، عالمی ادارہ محنت
محنت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ 24 فروری جب سے روس نے یوکرین پر حملہ کیا اب تک روزگار کےتقریباً 48 لاکھ مواقع ضائع ہوچکے ہیں، کیونکہ تنازع کے نتیجے میں کاروبار بند ہوگئے، برآمدات تعطل کی شکار ہوئیں اور لاکھوں شہری ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
ادارے کی بدھ کو جاری ہونے والی مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جارحیت سے پہلے ہی یوکرین کے کارکنوں کو روزگار کے 30 فی صد تک وسائل سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ اگر یہ تنازع برقرار رہتا ہے تو یہ اعداد و شمار بڑھ کر 70 لاکھ تک پہنچ جائیں گے۔ تاہم، جنگ بندی کی صورت میں 34 لاکھ لوگوں کو فوری طور پر روزگار کے مواقع میسر آسکتے ہیں۔
لڑائی کے اثرات بیان کرتے ہوئے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہمسایہ ممالک نے یوکرین کے لاکھوں مہاجرین کو پناہ دی ہے، جب کہ وہاں بھی بیروزگاری تیزی سے بڑھ رہی ہے، دوسری جانب روس میں کام میسر نہ ہونے کے سبب وہاں ملازمت کرنے والے وسطی ایشیا ئی ملکوں کے لاکھوں شہری وطن واپس جارہے ہیں۔
روسی افواج نے یوکرین کے شہریوں کوبھی نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ 50 لاکھ سے زائد افراد جن میں خواتین، بچے اور عمر رسیدہ لوگ شامل ہیں، ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ سال 2022ء کے دوران یوکرین کی معیشت کم از کم ایک تہائی کے قریب سکڑ چکی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان نے یوکرین کے لیے 40 ارب ڈالر کی امداد کی منظوری دے دی
امریکی ایوان نمائندگان نے منگل کو یوکرین کے لیے تقریباً 40 بلین ڈالر کی نئی فوجی اور انسانی امداد کی منظوری دینے والے ایک بل کی منظوری دے دی ہے۔
خیال رہے کہ منظور کی جانے والی رقم صدر جو بائیڈن کے گزشتہ ہفتے مانگی گئی امداد سے 7 ارب ڈالر زیادہ ہے۔
اس اقدام کا کاگریس کے دوسرے ایوان یعنی سینیٹ سے منظور ہونا ضروری ہے۔
وائس آف امریکہ کی وائٹ ہاؤس کے بیورو چیف پاٹسی وڈاکوسوارا نے اپنی رپورٹ میں ذکر کیاہے کہ صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ نے پینٹاگون کے ذخیرے سے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان بھیجنے کا اپنا موجودہ اختیار تقریباً سارا استعمال کر لیا ہے۔
امریکی ریاست میری لینڈ کی طرف سے یوکرین کے شہر اوڈیسا کے لیے امداد کی ترسیل
امریکی ریاست میری لینڈ کے گورنر لیری ہوگن نے منگل کو یوکرین کے شہر اوڈیسا کے لیے کئی ملین ڈالر کی مالیت کے امدادی پیکج کی ترسیل کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق گورنر کے دفتر نے کہا کہ امدادی پیکچ کے تحت میری لینڈ کا محکمۂ صحت 485,000 سے زیادہ پٹیاں اور زخموں کی دیکھ بھال کا سامان، انتہائی نگہداشت کے یونٹس کے لیے ایٹرنیٹی، 95 مکینیکل وینٹی لیٹرز اور ایسٹرال 50 پورٹ ایبل وینٹی لیٹرز عطیہ کر رہا ہے۔
خبر کے مطابق اس پیکج میں ٹیکٹیکل واسکٹ اور شیلڈز سمیت تقریباً 200 باڈی آرمر بھی شامل ہیں جو میری لینڈ اسٹیٹ کی پولیس نے بطور عطیہ دیے ہیں۔
خیال رہے کہ اوڈیسا اور بالٹیمور جڑواں شہر ہیں۔
گورنر کے اس امدادی پیکج کے اعلان کے موقع پر یوکرین کے سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن یاروسلاو بریسیوک ریاست کے شہر ہنور میں موجود تھے۔