یوکرین میں گرفتار روسی فوجی پر جنگی جرائم کا پہلا مقدمہ
یوکرین کے ایک چوٹی کے پراسیکیوٹر نے بدھ کے روز انکشاف کیا کہ گرفتار ہونے والے ایک روسی فوجی پر جنگی جرائم کے الزام پر مقدمہ چلایا جائے گا، ایسے میں جب ملک کے مشرق اور جنوب میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ کریملن نے ملک کے اس حصے کو ضم کرنے کے امکان کا اظہار کیا ہے، جس پر حملے کے فوری بعد قبضہ کر لیا گیا تھا۔
پراسیکیوٹر جنرل، ارینہ ونیدی کیتوا نے بتایا ہے کہ ان کے دفتر نے21 سالہ سارجنٹ وادن شمی سارن پرایک62 سالہ غیر مسلح شہری کو ہلاک کرنے کی فرد جرم عائد کی ہے ، جنھیں لڑائی کے چوتھے روز فروری میں اس وقت گولی ماری گئی جب وہ سائیکل پر سوار تھے۔
شمی سارن کا تعلق توپ خانے کے دستے سے ہے ، جنھوں نےشوپاخیوا کے شمال مشرقی گاؤں میں مبینہ طور پر کار کی کھڑکی سے ملزم پر فائر کھولا۔ ونیدی کیتوا نے کہا کہ فوجی کو 15 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ مقدمے کی کارروائی کا آغاز کب ہوگا۔
ونیدی کیتوا کے دفتر نے بتایا کہ 10700سے زائد جنگی جرائم کے الزامات کی چھان بین کی جارہی ہے جو مبینہ طور پر روسی فوج کے ہاتھوں سرزد ہوئے، اس سلسلے میں 600مشتبہ اہلکاروں کی شناخت ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی ان مبینہ خلاف ورزیوں کا ارتکاب روسی فوج کے ہاتھوں گزشتہ ماہ اس دوران ہوا جب کیف پر قبضے کی کوششوں جاری تھیں۔ تاہم روسی فوج بعدازاں پسپائی اختیار کرتے ہوئے قصبہ خالی کرگئی تھی، تب بوچا جیسے قصبہ جات سے سڑکوں پر پڑی لاشیں برآمد ہوئیں اور اجتماعی قبروں کے نشانات ملے۔ وہاں کےباسیوں نے ہلاکتوں،آ گ لگانے، جنسی زیادتی، اذیت اور اعضا کاٹ دیے جانے کے مظالم کی داستانیں سنائیں۔
سینٹر فار سول لبرٹیز سے وابستہ، ولودیمیر کاروسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کے انسانی حقوق کا گروپ شمی سارن کے مقدمے پر گہری نظر رکھے گا، تاکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جاسکیں۔
روس یوکرین پر حملہ فوراً بند کرے، جاپان اور یورپی یونین کا مطالبہ، ماسکو کے خلاف پابندیوں کی حمایت
جاپان اور یورپی یونین نے روس سے یوکرین پر حملہ فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ وہ ماسکو کے خلاف پابندیوں میں مزید توسیع کی حمایت کرتے ہیں۔
جاپانی وزیر خارجہ فومیو کیشیدا، یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مشیل اور یورپی کمیشن کے صدرارسلا وان درلین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ شرکا یوکرین کے لیے سیاسی مالی اور انسانی امداد پر ہم آہنگی سے کام کریں گے۔
انہوں نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ عالمی توانائی کی منڈیوں کو مستحکم کرنے اور تنازعات کے دیگر اثرات کو کم کرنے کے لیے کام کریں گے۔
ٹیکنالوجی کمپنی سیمنز نے یوکرین جنگ کی وجہ سے روس چھوڑنے کا اعلان کردیا
ٹیکنالوجی کمپنی سیمنز نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کے تنازع کی وجہ سے روس میں اپنی تمام سرگرمیاں ختم کرکے ملک سے نکل رہی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کمپنی نے کہا ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ کی مذمت میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ شامل ہے اور اپنے لوگوں کی حمایت اور انسانی امداد فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
ویب سائٹ پر ایک بیان میں کمپنی نے کہا کہ وہ یوکرین کی جنگ کے نتیجے میں روسی مارکیٹ سے نکل جائے گی۔ کمپنی نے اپنے صنعتی آپریشنز اور تمام صنعتی کاروباری سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔
سیمنز اے جی نے کہا ہے کہ ایک ٹیکنالوجی کمپنی کے طور پر وہ صنعت، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ، اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبوں پر کام کرتی ہے۔ ستمبر 2021 میں دنیا بھر میں کمپنی کے تقریباً 303,000 ملازمین تھے۔ را ئٹرز کا کہنا ہے کہ روس میں اس کے تقریباً 3,000 کارکناں ہیں۔
روس کی فوج نے یوکرین کے شہر ماریوپول سے انخلا کے تمام راستے بند کر دیے
یوکرین کے شہر ماریوپول کے میئر کے مشیر نے کہا ہے کہ روس کی افواج نے شہر سے انخلا کے تمام راستے بند کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق میئر کے مشیر پیٹرو اندریوشینکو نے کہا کہ کئی ہفتوں کی بمباری کے بعد رہائش کے لیے چند عمارتیں ہی رہائش کے لیے موزوں رہ گئی ہیں جب کہ کھانے پینے کی اشیا اور پانی کا فقدان ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں رہنے والے کچھ رہائشی خوراک کے بدلے روسی قابض افواج کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔