بیجنگ پیرا اولمپک گیمز میں روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں پر پابندی عائد
بین الاقوامی پیرا اولمپک کمیٹی (آئی پی سی) نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے خلاف کمیٹی نے سرمائی پیرا اولمپک گیمز میں روس اور بیلاروس کے کھلاڑیوں کی شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے بھی ضروری ہو گیا تھا کیونکہ متعدد ٹیموں نے روس اور بیلاروس کی جانب سے شرکت کی صورت میں کھیلوں کے بائیکاٹ کی دھمکی دی تھی۔
ایک ہفتہ قبل یوکرین کے خلاف کیے جانے والے حملے میں بیلاروس نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
بین الاقوامی کمیٹی نےبتایا ہے کہ اس اقدام سے چند روز قبل ان دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا تھا کہ وہ چاہیں تو غیروابستہ کھلاڑیوں کے طور پر مقابلوں میں شامل ہوسکتے ہیں۔
اعلان میں بتایا گیا ہے کہ انتظامی ادارے نے قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا، کیونکہ کھلاڑی کسی قسم کی جارحیت کا حصہ نہیں ہوا کرتے۔
تاہم، بیجنگ میں پریس کانفرنس میں آئی پی سی کے صدر اینڈریو پارسن نے بتایا ہے کہ دیگر ملکوں کی نیشنل پیرا اولمپک کمیٹیوں نے اس فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فیصلے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو وہ گیمز کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔
روسی فوج کی یوکرین کے شمال مشرقی شہروں پر شدید بم باری
امریکہ کے ایک اعلیٰ دفاعی اہل کار نے بتایا ہے کہ جمعرات تک روس کی جانب سے اس کی عسکری ضروریات کا 90 فی صد جدید اسلحہ یوکرین پہنچایا جا چکا ہے؛ جب کہ کیف، شرنیف اور خارکیف کے شمال اور مشرق میں واقع شہروں پر شدید حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔
تاہم، وائس آف امریکہ کے قومی سلامتی کے نمائندے، جیف سیلڈن نے بتایا ہے کہ شمال میں روسی افواج کی پیش قدمی رک گئی ہے۔
اہل کار نے بتایا کہ امریکہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ روس نے خارسن پر قبضہ کر لیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ روسی فوج نے ماریپول کے شہر گرد محاصرے کی کوششیں جاری رکھی ہیں، لیکن اسے وہاں ٹکنے نہیں دیا گیا۔
دفاع سے متعلق اعلیٰ امریکی اہل کار نے کہا کہ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یوکرین کا فضائی اور میزائل ڈیفنس نظام قائم ہے اور مؤثر ہے اور یوکرین اپنے لڑاکا طیارے فضا میں بھیج سکتا ہے جب کہ اس کی فضائی حدود سے متعلق غلط دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔
روس کا یوکرین کی اہم بندرگاہ پر قبضہ، امریکہ کا مزید پابندیوں کا اعلان
روس پر وسیع پابندیاں لاگو کرنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے امریکہ نے جمعرات کو تعزیرات کے ایک نئے دور کا اعلان کیا۔ نئی پابندیوں میں امریکہ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے قریبی ساتھیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان میں ملک کے امیر ترین افراد میں شامل علی شیر عثمانوو شامل ہیں جن کی پانچ سو بارہ فٹ لمبی لگژری کشتی کو جرمنی نے تحویل میں لے لیا ہے۔ اس کشتی کی مالیت ساٹھ کروڑ ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔
نئی پابندیوں کے تحت علی شیر کا ذاتی ہوائی جہاز بھی قبضے میں لیا جا سکتا ہے۔ پچاس سے زیادہ روسی ارب پتیوں اور ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے امریکہ داخلے پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔
یہ پابندیاں روسی اور یوکرینی عہدیداروں کے اس بیان کے بعد سامنے آئیں کہ روسی فوج یوکرین کی اہم بندرگاہ خارسن کا قبضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی زون بنانے پر اتفاق
روس اور یوکرین کے درمیان بیلاروس میں جمعرات کے روز مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جس میں دونوں اطراف نے یوکرین میں امداد کے لیے راستے کھلے رکھنے اور ایسے زون بنانے پر اتفاق کیا جہاں جنگ بندی ہو تاکہ عام شہری لڑائی سے بچ کر نکل سکیںَ۔ یوکرین کی کوشش تھی کہ مکمل جنگ بندی کی جائے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ روسی افواج یوکرین کے فوجی انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کی مہم جاری رکھیں گی اور روس اپنے ہمسائے کو یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ اس کے لیے فوجی اعتبار سے کوئی خطرہ پیدا کرے۔