روس چھوڑنے والے کاروباری اداروں کو قومی ملکیت میں لیا جا سکتا ہے، روسی حکام کا انتباہ
روسی حکام نے بتایا ہے کہ ایک تجویز زیر غور ہے جس کے تحت یوکرین پر حملے کے معاملے پر ملک چھوڑ کر جانے والے مغربی ملکوں کی کمپنیوں کے اثاثے قومی ملکیت میں لیے جائیں گے، جس فیصلے کے نتیجے میں سینکڑوں کاروباری اداروں کو خاصہ معاشی نقصان ہو گا، ممکنہ طور پر یہ عارضی نوعیت کا نقصان ہو۔ اقدام کا مقصد ہزاروں روسی ملازمین کے روزگار کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
ییل یونیورسٹی کے اسکول آف منیج منٹ کی جانب سے اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، پیر کے روز تک کم از کم 375 کمپنیاں روس سے جانے کا اعلان کر چکی ہیں۔
اس فہرست میں وہ ادارے بھی شامل ہیں جنھوں نے روس سے روابط مکمل طور پر منقطع کر دیے ہیں، ساتھ ہی ایسے ادارے بھی ہیں جنھوں نے وہاں کاروبار بند کر دیا ہے، لیکن واپسی کی راہ کھلی رکھی ہے۔
متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق، روس میں استغاثے کے وکلا نے مغربی ملکوں کی درجنوں کمپنیوں سے رابطہ کرکے انھیں اپنے اثاثوں کے بارے میں انتباہ جاری کیا ہے، جس میں پیداواری تنصیبات، دفاتر اور حقوقِ دانش، مثلاً ٹریڈ مارکس سے متعلق انتباہ شامل ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک سے چلے جانے کی صورت میں حکومت ان کی ملکیت زیر قبضہ لے سکتی ہے۔
روسی افواج کی فائرنگ سے دو صحافی ہلاک، تیسرا زخمی
یوکرین میں پیر کے روز میڈیا ٹیم پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے دوسرے صحافی کی ہلاکت کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ویانا میں قائم انٹرنیشنل پریس انسٹی ٹیوٹ نے بتایا ہے کہ یوکرینی صحافی اولے سکندرا کشینا ووف اور کیمرہ مین پیئا زکریسکی دونوں ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسی حملے میں برطانوی نژاد امریکی بینجامن ہال، جو 'فاکس نیوز' کے معروف کیمرہ مین ہیں، زخمی ہوئے ہیں۔ فاکس نیوز کا کہنا ہے کہ جس گاڑی میں تینوں سوار تھے وہ فائرنگ کی زد میں آگئی تھی۔
روس نے صدر بائیڈن سمیت 13 امریکیوں پر پابندیاں لگا دیں
روس کی وزارت خارجہ نے 13 امریکی شہریوں پر انفرادی پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن میں صدر جو بائیڈن، ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن، وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن، وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی، اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن شامل ہیں۔
ایک بیان میں روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ''یہ اقدام امریکہ کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے روس کو ہدف بنانے کی انتہائی خواہش کے جواب میں لیا گیا ہے، جو روس کو دھمکانے اور امریکی تسلط برقرار رکھنے کی مایوس کن کوشش کا ایک حصہ ہے''۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''فہرست میں دیے گئے امریکی شہری 15 مارچ کے بعد روس کا سفر نہیں کر سکیں گے''۔
روسی حکام نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اس فہرست کو وسیع کیا جا سکتا ہے، جس میں قانون ساز، ماہرین، کاروباری افراد اور میڈیا کے افراد شامل ہوں گے۔
منگل ہی کے روز جین ساکی نے روس کے بیان کو زیادہ اہمیت نہیں دی، یہ کہتے ہوئے کہ ''ہم میں سے کوئی بھی روس کی سیاحت کا ارادہ نہیں رکھتا، نہ ہی ہمارے ایسے بینک اکاؤنٹس ہیں جن تک ہماری رسائی نہیں ہوگی۔''
بائیڈن آئندہ ہفتے برسلز میں نیٹو کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے
امریکہ کے صدر جوبائیڈن 24 مارچ کو برسلز میں روس کے یوکرین پر حملے کے ایک ماہ بعد ہونے والے ''غیرمعمولی'' نیٹو سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی کی طرف سے صدر بائیڈن کے سفری منصوبے کا اعلان کیا گیا۔
یہ اعلان نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کی جانب سے نیٹو اجلاس بلائے جانے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اتحاد کے اراکین "روس کے یوکرین پر حملے، یوکرین کے لیے ہماری مضبوط حمایت اور نیٹو کی ڈیٹرنس اور دفاع کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت کریں گے۔"
ادھر منگل کی سہ پہر بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ"یوکرین کے خلاف پوٹن کی جارحیت نے امریکہ کے تمام لوگوں کو متحد کر دیا ہے۔''