رسائی کے لنکس

زیر حراست امریکی صحافی کے تبادلے کی بات چیت عدالتی فیصلے کے بعد ہو گی: روس


امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں 12 اپریل 2023 کو انڈیپینڈینٹ ایسوسی ایشن آف پبلشرز اور اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے صحافیوں ںے ایک ریلی میں وال اسٹریٹ جرنل کے 29 مارچ سے روس میں قید رپورٹر ایون گیرشکووچ کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں 12 اپریل 2023 کو انڈیپینڈینٹ ایسوسی ایشن آف پبلشرز اور اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے صحافیوں ںے ایک ریلی میں وال اسٹریٹ جرنل کے 29 مارچ سے روس میں قید رپورٹر ایون گیرشکووچ کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔

روس کے ایک اعلیٰ سفارت کار نے کہا ہے کہ روس عدالت کے فیصلے کے بعد امریکہ کے ساتھ جیل میں بند وال سٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گیرشکووچ کے ممکنہ قیدیوں کے تبادلے پر بات کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔

اس موضوع پر بات کرتے ہوئے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا کہ قیدیوں کے ایسے ممکنہ تبادلے کے بارے میں بات چیت دونوں ملکوں کے درمیان قائم چینل کے ذریعے ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس چینل کو روسی اور امریکی سیکیورٹی ایجنسیوں نے ایسے مقاصد کے لیے قائم کیا تھا۔

خبر رساں ادارے " ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق نائب وزیر خارجہ نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے پاس ایک ورکنگ چینل موجود ہے جو ماضی میں ٹھوس معاہدوں کے حصول کے لیے استعمال کیا گیا اور اس کے تحت کیے گئے معاہدوں کو پورا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کسی تیسرے ملک کی شمولیت کی ضرورت نہیں تھی۔

تاہم، سرگئی ریابکوف نے اس بات پر زور دیا کہ 31 سالہ گیرشکووچ کے خلاف جاسوسی کے مقدمے میں عدالت کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد ہی ماسکو ممکنہ قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت کرے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں امریکی باسکٹ بال اسٹار برٹنی گرائنر کو روسی اسلحہ ڈیلر وکٹر باؤٹ کے بدلے 10 ماہ جیل میں گزارنے کے بعد بعد رہا کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ایک اور امریکی شہری پال وہیلن، جو مشی گن کے کارپوریٹ سیکیورٹی ایگزیکٹو ہیں، روس میں دسمبر 2018 سے جاسوسی کے الزام میں قید ہیں۔ پال وہیلن کے خاندان اور امریکی حکومت نے ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اس ماہ کے شروع میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف پر زور دیا تھا کہ وہ گیرشکووچ اور وہیلن دونوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائیں۔

روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس، جو سوویت دور کی" کے جی بی" ایجنسی کی جانشین ہے، نے 29 مارچ کو روس کے چوتھے بڑے شہر یکاترینبرگ میں گیرشکووچ کو گرفتار کیا تھا۔

سرد جنگ کے بعد سے وہ پہلے امریکی اخباری نمائندے ہیں جنہیں روس میں مبینہ جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

روسی مخفف ایف ایس بی کے نام سے جانی جانے والی فیڈرل سیکیورٹی سروس نے گیرشکووچ پر روسی اسلحہ ساز فیکٹری کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

امریکی حکومت اور اخبار وال سٹریٹ جرنل دونوں نے روس کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ گیرشکووچ ایک جاسوس ہے۔

امریکی حکومت نے پیر کو کہا کہ گیرشکووچ کا حراست میں لیا جانا غلط ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے کسی امریکی شہری کی حراست کو غلط قرار دینے کا مطلب ہے کہ محکمہ خارجہ کا ایک مخصوص دفتر اس کی رہائی کے لیے کوشاں ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے منگل کو گیرشکووچ کے والدین سے بات کی اور صحافی کی حراست کی دوبارہ مذمت کی۔

بائیڈن نے کہا کہ "ہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے، اور ہم نے اس کو ایسا (غلط) قرار دیا ہے۔"

کریملن یعنی روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعرات کو ماسکو کے اس دعوے کا اعادہ کیا کہ گیرشکووچ کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔

ترجمان نے ان خبروں کی تردید کی کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ذاتی طور پر گیرشکووچ کی گرفتاری کی منظوری دی تھی۔

پیسکوف نے صحافیوں کو ایک کانفرنس کال کے دوران کہا کہ "یہ صدر کا اختیار نہیں ہے۔ یہ خصوصی سروس پر منحصر ہے، جو اپنا کام کر رہی ہے۔"

امریکہ نے روسی حکام پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ امریکی قونصلرکو گیرشکووچ تک رسائی فراہم کرے۔

اے پی کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بدھ کو کہا کہ ماسکو یہ رسائی قونصلر طریقہ کار اور متعلقہ روسی قانون سازی کے مطابق وقت پر فراہم کرے گا۔

(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG