باوجودسخت موسمِ سرما کےاورایسے میں جب صدارتی انتخابات منعقد ہونے میں محض ایک ماہ باقی ہے، ہفتے کے روز ماسکو اور روس کے دیگر شہروں میں بیسیوں ہزاروں احتجاجی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
وزیر اعظم ولادیمیر پیوٹن کےانتخاب لڑنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک جم غفیر روس کے دارالحکومت میں سڑکوں پر امنڈ آیا، جب کہ پیوتن کی حمایت میں کچھ ہی کلومیٹر دور ایک ریلی نکالی گئی۔
کریملن کے پاس ماسکو نہر سے کچھ ہی دور حکومت مخالف احتجاجی مظاہرین ’پیوٹن کے بغیر روس ‘ کےنعرے لگارہے تھے، جو کہ چار دسمبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخاب سے لے کر اب تک نکالا جانے والا یہ تیسرا بڑا مظاہرہ تھا۔
مخالف سیاستدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن انتخابات میں مسٹر پیوٹن کی یونائٹیڈ رشیا پارٹی نے دس لاکھ ووٹ کی دھاندلی کی، تاکہ ایوانِ زیریں پر کنٹرول جاری رکھا جاسکے۔ وہ دوبارہ انتخاب کرانےاور روسی سیاسی نظام میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
ماسکو کے میڈیا نےخبر دی ہے کہ سرکاری ملازمین کو، جن میں اساتذہ، نرسیں اور پوسٹ آفس کے کارکن شامل ہیں، پیوٹن کی حمایت میں نکلنے والے مظاہرے میں شرکت پر مجبور کیا گیا، تاکہ اُس شخص کی حمایت کا اظہار کیا جاسکے، جوگذشتہ 12برسوں سے روس کے سربراہ چلے آرہے ہیں، جو اب چھ سالوں کی مزید مدت کےلیے صدارتی امیدوار ہیں۔