فلسطینی رہنما محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد روسی صدر دِمتری مدویدوف نے اپنے ملک کی طرف سے فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
مسٹر مدویدوف نے منگل کے روز کہا کہ روس ایک آزاد ریاست کے قیام کے فلسطینیوں کے‘ پیدائشی حق ’ کی حمایت کرتا ہےجِس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔
اُنھوں نے یہ بیان صدر کی حیثیت سے علاقے کے اپنے پہلے دورے کے دوران ویسٹ بینک میں دیا۔
مسٹر مدویدوف کافلسطینی ریاست کے حق میں حمایت کا اعادہ اُس پالیسی کا غماز ہے جسے سابق سویت یونین نے 1988ء میں اختیار کیا تھا۔
برازیل اورلاطینی امریکہ کی کئی دوسری اقوام نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ ایک ایسی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں جس کی سرحدیں 1967ء کی مشرقِ وسطیٰ کی جنگ سے قبل قائم تھیں۔
دسمبر میں مسٹر عباس نے کہا تھا کہ فلسطینی حق کو تسلیم کیے جانے کے باعث اسرائیل پر براہِ راست بات چیت کی طرف لوٹنے کے حوالے سے دباؤ بڑھے گا۔
ستمبر میں اسرائیل کی طرف سے بستیوں کی تعمیر پر عائد عارضی پابندی کے خاتمے پر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امکانی ریاست کے قیام اور سرحدوں کے معاملے پر براہِ راست بات چیت کا سلسلہ رُک گیا تھا۔ فلسطینی اُس سرزمین پر تعمیر کے مخالف ہیں جسے وہ مستقبل کی اپنی ریاست کا حصہ گردانتے ہیں۔