روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک متنازع بِل پردستخط کردیے جس کے تحت بغیر اجازت کے نکالی جانے والی ریلیوں میں شرکت پرجرمانے کی رقوم میں بھاری پیمانے پر اضافہ کردیا گیا ہے۔
قانون سازی کےاِس مسودے کو حکمراں یونائٹیڈ رشیا پارٹی نے پیش کیا تھا، جِس کی اِسی ہفتےپارلیمنٹ کے بالا اور زیریں دونوں ایوانوں نے منظوری دے دی ہے۔
منظور کیے گئے قانون کی رو سےغیر قانونی طور پر سڑک پر آکر مظاہرہ کرنے والے فرد پر جرمانے کی رقم 60ڈالر سے بڑھا کر 9000ڈالر تک کردی گئی ہے، جس میں اختیاری سزا کے طور پر 200گھنٹوں کی کمیونٹی خدمات لینے کی اجازت دی گئی ہے، اور مظاہرے کے لیے باضابطہ اجازت کے مروجہ قانون میں تبدیلیاں لائی گئی ہیں۔ غیر قانونی احتجاجی مظاہرے پر منتظمین کو 30000ڈالر تک کا جرمانہ عائد کرنے کی اجازت ہوگی۔
دستخط کے بعد جمعے کو قانون کا درجہ حاصل کرنے والی قانون سازی کے خلاف روس کی حزب اختلاف ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالنے کے بارے میں غور کر رہی ہے، جس میں مسٹر پیوٹن کےممکنہ 12برس کی حکمرانی پر احتجاج کیا جائے گا، جو بات متعدد روسیوں کے لیے قابلِ قبول نہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اِس قانون کےباعث روسی معاشرے میں تناؤ بڑھے گا جب کہ احتجاج کرنا مشکل ہوجائے گا۔ کریملن کا کہنا ہے کہ قانون کا مقصد عام شہری کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔