رسائی کے لنکس

روس: انتخاب میں دھاندلی اورپیوتن کے اقتدارکے خلاف احتجاجی مظاہرہ


A Delhi policeman stands guard near the gate of a district court where the accused in a gang rape are undergoing trial, in New Delhi, India, January 24, 2013.
A Delhi policeman stands guard near the gate of a district court where the accused in a gang rape are undergoing trial, in New Delhi, India, January 24, 2013.

بیسیوں ہزاروں روسی،چار دسمبر کے پارلیمانی انتخاب میں مبینہ بدعنوانی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے، ماسکوکی سڑکوں پر نکل آئے، جِن میں وزیر اعظم ولادیمیر پیوتن کی حکمراں جماعت کو فتح حاصل ہوئی۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ ہفتے کونقطہٴ انجماد سے کم درجے کے ٹھٹھرتے موسم میں ایک لاکھ سے زائد کی ایک ریلی سکھاروف اوینیو پر جمع ہوئی ، جو دو ہفتے قبل ماسکو میں نکالے گئے ایک اور احتجاجی مظاہرے سے کہیں زیادہ بڑی تھی۔ روسی پولیس نے ہفتے کی ریلی کو اندازاً 28000کا مجمع قرار دیا ۔

سفید ربن باندھے اور سفید غبارے اُٹھائے ہوئے متعدد مظاہرین، جو کہ لبرل، قوم پرست اور دیگر ایسے گروپوں کی نمائندگی کررہے تھے، جو روس میں منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں اور مسٹر پیوتن کے 12سالہ دورِاقتدار کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

سرگرم کارکن کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کی یونائٹڈ رشیا پارٹی نے اِسی ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ووٹوں میں دھاندلی کے ذریعے، ناجائز طور پر ایک قلیل اکثریت حاصل کی ہے۔ وہ اِن نتائج کو مسترد کرکے نئے استصواب کے خواہاں ہیں اور مارچ میں روس کے صدارتی انتخاب میں مزید دھاندلی کے امکانات کو روکنے کے لیے اقدام لینا چاہتے ہیں، جب مسٹر پیوتن اُس عہدے پر دوبارہ قابض ہونے کی امید لگائے بیٹھے ہیں، جس پر وہ 2000ء سے 2008ء تک فائز رہ چکے ہیں۔

حزب مخالف کے متعدد حضرات نے اپوزیشن کی ریلی سے خطاب کیا، جِن میں مقبول بلاگر، الیزی نوالنی بھی شامل تھے، جنھوں نے’ اقتدار عوام کے لیے‘ کے نعرےبلند کیے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ تحریک پُر امن ہے۔ تاہم ، اِس میں بہت سارے ایسے لوگ موجود ہیں، جِن کی مدد سے کریملن پر قبضہ ہوسکتا ہے، اگر، اُن کے بقول، حکمراں جماعت کے ’شاطراور چور‘ انتخابات میں بدعنوانی سے قابض ہوتے رہے۔

یونائٹڈ رشیا پارٹی نے نوالنی اور دیگر لوگوں کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG