یونان نے بتایا ہے کہ امریکہ نے اُسے کہہ دیا ہے کہ وہ روسی طیاروں کو شام جانے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت واپس لے۔
ایتھنس میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے اُن کا ملک اس درخواست پر غور کر رہا ہے۔
شام میں روسی فوجی سرگرمیوں میں اضافے کی ممکنہ اطلاعات کے بعد، امریکہ کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روس ایک طویل عرصے سے حکومت شام کا حامی رہا ہے اور صدر ولادیمیر پیوٹن نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ وہ شام کو اسلحہ اور تربیت فراہم کر رہا ہے۔
تاہم، اُنھوں نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ روسی فوج وہاں بھیجنے کی بات قبل از وقت ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ایک بین الاقوامی اتحاد قائم کیا جائے۔
امریکی اہل کاروں نے کہا ہے کہ اُنھوں نے تیار شدہ ’ہاؤسنگ یونٹس‘ کی شامی فوجی ہوائی اڈوں پر آمد کا مشاہدہ کیا ہے۔ ایک اہل کار نے اسے روس کی جانب سے شام میں شدید مداخلت کا ابتدائی قدم قرار دیا ہے، جو ’پریشان کُن‘ امر ہے۔
امریکی وزیر خارجہ، جان کیری نے گذشتہ ہفتے کےاواخر میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔
محکمہٴخارجہ نے بتایا ہے کہ کیری نے اس بات کو واضح کیا کہ اگر روس کی جانب سے شام میں فوجی اثر و رسوخ بڑھانے کی اطلاعات درست نکلیں تو ایسے اقدام سے تنازع میں کشیدگی بڑھے گی، بے گناہ افراد ہلاک ہوں گے، پناہ گزینوں کی تعداد بڑھے گی اور شام میں اتحاد کی جانب سے داعش کے خلاف محاذ آرائی کے خدشات میں اضافہ ہوگا۔
دریں اثنا، پیر کو فرانسسی صدر فرانسواں اولاں نے داعش کے خلاف ممکنہ فضائی حملوں سے پہلے شام پر چوکسی کے لیے فضائی پروازوں کے احکامات جاری کیے ہیں۔