واشنگٹن —
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ وہ ایک ایسے بل پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو امریکیوں کے لیے روسی بچوں کو گود لینے پر پابندی عائد کرے گا۔ امریکہ نے اس نئے قانون کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا ہے۔
جمعرات کو ٹی وی پر گفتگو میں صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ انہیں بظاہر کوئی وجہ نہیں دکھائی دیتی کہ انہیں اس بل پر دستخط کیوں نہیں کرنے چاہیئں؟ اور وہ اس بل پر دستخط کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
روسی پارلیمان نے بدھ کو اس قانون کو حتمی منظوری دی ہے اور اب اس پر عمل درآمد کے لیے صرف صدر پوٹن کے دستخط باقی ہیں۔
’دی مایر‘ نامی یہ بل ایک ایسے چھوٹے بچے کے نام پر رکھا گیا ہے جس کے امریکی والد نے اسے گھنٹوں تک ایک بند گاڑی میں اکیلا چھوڑ دیا تھا۔ یہ بل روس کی جانب سے حال ہی میں امریکہ کے ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ کے نفاذ کا ردِ عمل ہے۔
رواں ماہ ہی امریکی صدر براک اوبامہ کی جانب سے ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ پر دستخط کیے گئے تھے، جس کی رو سے ان روسی عہدیداروں کو ویزے اور معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہوں۔
یہ بل ایک ایسے روسی وکیل سرگئی میگنٹسکی کے نام پر رکھا گیا جنہوں نے کرپشن کے خلاف آواز بلند کی۔ انہوں نے چند حکام پر لاکھوں ملین ڈالر کے ٹیکس کے فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ان کا انتقال 2009 میں جیل میں ہوا تھا۔
امریکی محکمہ ٴ خارجہ نے روس کی جانب سے اس نئے بل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی فلاح و بہبود بہت اہم ہے اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا غلط ہے۔
روس میں بچوں کی وکالت کے ایک ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ صدر پوٹن کو اس ’بھیانک‘ اقدام کو ’ویٹو‘ کرنے کی صلاح دیں گے۔
رائٹس آف چلڈرن نامی تنطیم کے ڈائریکٹر ایلٹ شولر نے جمعرات کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صدر پوٹن کو ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ کے جوابی اقدام کے لیے پارلیمان سے تجویز لینی چاہیئے اور ایک ایسا بل لانے سے گریز کرنا چاہیئے جو بچوں پر منفی طور پر اثرانداز ہوتا ہو۔
ایلٹ شولر کا کہنا تھا کہ یتیم خانوں میں ایسے روسی بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جنہیں گود لیا جا سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’روس میں، ہمارے پاس سو، دو سو، چار سو بچے ایک ہی یتیم خانے میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ یہ ان کی نشونما کے لیے غلط ہے۔‘
جمعرات کو ماسکو میں ایک بریفنگ کے دوران روسی وزارت ِ خارجہ کے ترجمان الیگزینڈر لوکا شیوچ نے کہا کہ پارلیمان نے اس بل پر درست ردِعمل ظاہر کیا اور اس سے روسی معاشرے کے نقطہٴ نظر کی عکاسی ہوتی ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ 1992 ء سے اب تک امریکیوں نے تقریباً ساٹھ ہزار روسی بچوں کو گود لیا ہے۔
صدر پوٹن نے بچوں کو گود لینے کی اس پابندی کو ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ کی مناسب تلافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی ان روسی بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کرتے جنہیں وہ گود لیتے ہیں۔
جمعرات کو ٹی وی پر گفتگو میں صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ انہیں بظاہر کوئی وجہ نہیں دکھائی دیتی کہ انہیں اس بل پر دستخط کیوں نہیں کرنے چاہیئں؟ اور وہ اس بل پر دستخط کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
روسی پارلیمان نے بدھ کو اس قانون کو حتمی منظوری دی ہے اور اب اس پر عمل درآمد کے لیے صرف صدر پوٹن کے دستخط باقی ہیں۔
’دی مایر‘ نامی یہ بل ایک ایسے چھوٹے بچے کے نام پر رکھا گیا ہے جس کے امریکی والد نے اسے گھنٹوں تک ایک بند گاڑی میں اکیلا چھوڑ دیا تھا۔ یہ بل روس کی جانب سے حال ہی میں امریکہ کے ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ کے نفاذ کا ردِ عمل ہے۔
رواں ماہ ہی امریکی صدر براک اوبامہ کی جانب سے ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ پر دستخط کیے گئے تھے، جس کی رو سے ان روسی عہدیداروں کو ویزے اور معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہوں۔
یہ بل ایک ایسے روسی وکیل سرگئی میگنٹسکی کے نام پر رکھا گیا جنہوں نے کرپشن کے خلاف آواز بلند کی۔ انہوں نے چند حکام پر لاکھوں ملین ڈالر کے ٹیکس کے فراڈ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ ان کا انتقال 2009 میں جیل میں ہوا تھا۔
امریکی محکمہ ٴ خارجہ نے روس کی جانب سے اس نئے بل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی فلاح و بہبود بہت اہم ہے اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا غلط ہے۔
روس میں بچوں کی وکالت کے ایک ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ صدر پوٹن کو اس ’بھیانک‘ اقدام کو ’ویٹو‘ کرنے کی صلاح دیں گے۔
رائٹس آف چلڈرن نامی تنطیم کے ڈائریکٹر ایلٹ شولر نے جمعرات کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صدر پوٹن کو ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ کے جوابی اقدام کے لیے پارلیمان سے تجویز لینی چاہیئے اور ایک ایسا بل لانے سے گریز کرنا چاہیئے جو بچوں پر منفی طور پر اثرانداز ہوتا ہو۔
ایلٹ شولر کا کہنا تھا کہ یتیم خانوں میں ایسے روسی بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جنہیں گود لیا جا سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’روس میں، ہمارے پاس سو، دو سو، چار سو بچے ایک ہی یتیم خانے میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ یہ ان کی نشونما کے لیے غلط ہے۔‘
جمعرات کو ماسکو میں ایک بریفنگ کے دوران روسی وزارت ِ خارجہ کے ترجمان الیگزینڈر لوکا شیوچ نے کہا کہ پارلیمان نے اس بل پر درست ردِعمل ظاہر کیا اور اس سے روسی معاشرے کے نقطہٴ نظر کی عکاسی ہوتی ہے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ کا کہنا ہے کہ 1992 ء سے اب تک امریکیوں نے تقریباً ساٹھ ہزار روسی بچوں کو گود لیا ہے۔
صدر پوٹن نے بچوں کو گود لینے کی اس پابندی کو ’میگنیٹسکی ایکٹ‘ کی مناسب تلافی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی ان روسی بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کرتے جنہیں وہ گود لیتے ہیں۔