واشنگٹن —
روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ دو دہائی قبل کیے جانے والے اس معاہدے کی تجدید نہیں کرے گا جس کا مقصد سابق سوویت یونین کے جوہری اور کیمیائی ہتھیاروں کو محفوظ بنانا ہے۔
روس کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کو معاہدے پر نظرِ ثانی کیے بغیر اس کی من و عن تجدید کی امریکی تجویز قبول نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام بخوبی جانتے ہیں کہ ان کی جانب سے معاہدے کی تجدید کے لیے پیش کی گئی تجویز منصوبے پر مزید تعاون کے لیے روس کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔
بیان کے مطابق روس اس ضمن میں ایک مختلف اور نسبتاً جدید قانونی دائرہ کار طے کرنے کا خواہش مند ہے۔
سنہ 1991ء میں سوویت یونین کے زوال کے بعد اس وقت کے امریکی سینیٹرز سیم نن اور رچرڈ لوگر نے کانگریس میں اس منصوبے سے متعلق قانون سازی متعارف کرائی تھی جس کی میعاد آئندہ برس ختم ہورہی ہے۔
امریکی رقم سے جاری اس منصوبے کا مقصد سوویت یونین کے جوہری میزائلوں اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کو ختم کرنا،سابق سوویت ریاستوں – یوکرین، قازقستان اور بیلاروس- میں موجود ان ہتھیاروں کی محفوظ مقامات کو منتقلی یقینی بنانا اور انہیں غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنا ہے۔
اس منصوبے کے تحت اب تک 7600 سے زائد نیوکلیئر وارہیڈز کو ناکارہ بنایا جاچکا ہے۔
ماضی میں روس کے اعلیٰ فوجی عہدیداران یہ شکوہ کرتے آئے ہیں کہ اس منصوبے میں امریکہ کو لامحدود اختیارات دے دیے گئے ہیں جن کے ذریعے اسے روس کی فوجی ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے متعلق تنصیبات کے بارے میں بہت زیادہ معلومات حاصل ہورہی ہیں۔
روس کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کو معاہدے پر نظرِ ثانی کیے بغیر اس کی من و عن تجدید کی امریکی تجویز قبول نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکام بخوبی جانتے ہیں کہ ان کی جانب سے معاہدے کی تجدید کے لیے پیش کی گئی تجویز منصوبے پر مزید تعاون کے لیے روس کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔
بیان کے مطابق روس اس ضمن میں ایک مختلف اور نسبتاً جدید قانونی دائرہ کار طے کرنے کا خواہش مند ہے۔
سنہ 1991ء میں سوویت یونین کے زوال کے بعد اس وقت کے امریکی سینیٹرز سیم نن اور رچرڈ لوگر نے کانگریس میں اس منصوبے سے متعلق قانون سازی متعارف کرائی تھی جس کی میعاد آئندہ برس ختم ہورہی ہے۔
امریکی رقم سے جاری اس منصوبے کا مقصد سوویت یونین کے جوہری میزائلوں اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کو ختم کرنا،سابق سوویت ریاستوں – یوکرین، قازقستان اور بیلاروس- میں موجود ان ہتھیاروں کی محفوظ مقامات کو منتقلی یقینی بنانا اور انہیں غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنا ہے۔
اس منصوبے کے تحت اب تک 7600 سے زائد نیوکلیئر وارہیڈز کو ناکارہ بنایا جاچکا ہے۔
ماضی میں روس کے اعلیٰ فوجی عہدیداران یہ شکوہ کرتے آئے ہیں کہ اس منصوبے میں امریکہ کو لامحدود اختیارات دے دیے گئے ہیں جن کے ذریعے اسے روس کی فوجی ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں سے متعلق تنصیبات کے بارے میں بہت زیادہ معلومات حاصل ہورہی ہیں۔