روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے لاطینی امریکی ملکوں کے چھ روزہ دورے کا آغاز کردیا ہے جسے روس کی جانب سے اس براعظم میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی ایک کوشش سمجھا جارہا ہے۔
صدر پیوٹن جمعے کو دورے کے پہلے مرحلے میں روس کے دیرینہ اتحادی کیوبا پہنچے تھے جہاں انہوں نے دارالحکومت ہوانا میں صدر راؤل کاسترو کے ساتھ ملاقات کی۔
روسی صدر کے دورۂ کیوبا کے دوران دونوں ملکوں نے کئی معاہدوں پر دستخط بھی کیے ہیں۔ ان میں سے ایک معاہدہ کیوبا کے ذمے واجب الادا 30 ارب ڈالر کے روسی قرضے سے متعلق ہے جس کا 90 فی صد پیوٹن حکومت نے معاف کردیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے ایک دوسرے معاہدے کے تحت روسی کمپنیوں کو کیوبا کے شمالی ساحل سے متصل سمندر میں تیل تلاش کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
صدر پیوٹن نے ہوانا میں اپنی موجودگی کے دوران کیوبا کے سوشلسٹ انقلاب کے بانی اور سابق صدر فیڈل کاسترو سے بھی ملاقات کی۔
ہوانا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد صدر پیوٹن جمعے کی شب نکارا گووا پہنچے جہاں انہوں نے صدر ڈینئل اورٹیگا سے ملاقات کی۔
نکارا گووا کے بعد صدر پیوٹن ارجنٹائن پہنچ گئے ہیں جہاں ہفتے کو ان کی صدر کرسٹینا فرنانڈز کے ساتھ ملاقات طے ہے۔
روسی صدر ارجنٹائن سےبرازیل جائیں گے جہاں وہ پانچ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے نمائندہ گروپ 'برِکس' کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ اس گروپ میں روس کے علاوہ برازیل، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
صدر پیوٹن اتوار کو برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو میں ہونے والے ورلڈ کپ فٹ بال کے فائنل میں شریک ہوں گے جہاں میزبان ملک برازیل کی صدر دیلما روزیف باضابطہ طور پر روسی صدر کو 2018ء کے ورلڈ کپ کی میزبانی کی ذمہ داریاں سونپیں گی۔