جب بھی ون ڈے کرکٹ کی تاریخ لکھی جائے گی، پاکستان کے سابق اوپنر سعید انور کا نام اس کتاب میں موجود ہوگا۔ ایک ایسے وقت میں جب ایک روزہ کرکٹ میں 150 رنز کا ہندسہ عبور کرنا مشکل ہوتا تھا۔ پاکستان کے ماسٹر بلاسٹر نے ون ڈے کرکٹ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیل کرسب کو حیران کردیا۔
اکیس مئی 1997 کو آج سے ٹھیک 25 برس قبل سعید انورنے روایتی حریف بھارت کے خلاف ورلڈ ریکارڈ بنا کر ویسٹ انڈیز کے سر ویوین رچرڈز کو پیچھے چھوڑ دیا۔ سعید انور نے صرف 146 گیندوں کا سامنا کرکے پانچ چھکوں اور 22 چوکوں کی مدد سے 194 رنز بنائے جو اگلے 13 برس تک کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا انفرادی اسکور رہا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی آج کے دن سعید انور کی اننگز کی یاد تازہ کرتے ہوئے اس حوالے سے ٹوئٹ کیا جس کی وجہ سے شائقینِ کرکٹ ایک بار پھر ماضی میں کھوگئے۔
پاکستان بھارت ٹاکرے کو سعید انور کی ریکارڈ اننگز نے یکطرفہ کیسے بنایا؟
جس وقت پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں چنئی میں مدمقابل ہوئیں، اس وقت بھارتی ٹیم میں بہترین کھلاڑی شامل تھے۔ ایک سال قبل ہی بھارت نےورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں پاکستان کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنائی تھی۔
سعید انور سمیت کئی کھلاڑی ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں شکست کا بدلہ لینے کے لیے تیار تھے اور انہیں یہ موقع بھارت کی 50 سالہ تقریبات کے سلسلے میں ہونے والے چار ملکی ٹورنامنٹ میں ملا جس میں سری لنکا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں بھی شرکت کر رہی تھیں۔
پاکستان کے کپتان رمیز راجہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔ سعید انور کے 194 اور اعجاز احمد اور انضمام الحق کے 39، 39 رنز کی بدولت گرین شرٹس نے 50 اوورز میں پانچ وکٹ کے نقصان پر 327 رنز بنائے۔
ابے کوروویلا اور رابن سنگھ کے سوا تمام بھارتی بالرز نے چھ رنز فی اوورز سے زیادہ رنز دیے جب کہ کپتان سچن ٹنڈولکر کے علاوہ کوئی بھی بالر ایک سے زائد کھلاڑیوں کو آؤٹ نہ کرسکا۔
جواب میں عاقب جاوید کی تباہ کن بالنگ کی وجہ سے میزبان ٹیم آخری اوور میں 292 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ عاقب جاوید نے 61 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجا جس میں سچن ٹنڈولکر، سارو گنگولی اور راہول ڈریوڈ شامل تھے۔
راہول ڈریوڈ نے پاکستانی بالرز کا مقابلہ تو خوب کیا لیکن 107 رنز بناکر جب وہ واپس پویلین گئے تو اس وقت بھی ان کی ٹیم کو جیت کے لیے 80 رنزدرکار تھے۔
میچ سے قبل مبصرین نے کہا تھا کہ وسیم اکرم،وقار یونس اور مشتاق احمد کی غیر موجودگی میں بھارت کو بھارت میں ہرانا مشکل ہوگا۔لیکن پاکستان نے یہ مقابلہ 35 رنزسے جیت کر نہ صرف سب کو حیران کیا بلکہ ورلڈ کپ کوارٹر فائنل کا بدلہ بھی لے لیا۔
سعید انور کی اننگز کی خاص بات کیا تھی جس نے اسے یادگار بنایا؟
پاکستانی اوپنر سعید انور نے یہ اننگز بھارت کے شہر چنئی کے چدم برم اسٹیڈیم میں بھارتی ٹیم کے خلاف تو کھیلی۔ لیکن اس ٹورنامنٹ سے قبل کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ پاکستان اوپنر بھارت کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں کھیلے جانے والے ایونٹ میں سو کا ہندسہ بھی عبور کریں گے۔
دسمبر 1996 میں پاکستان کی ٹیم نے آسٹریلیا کا دورہ کیا تھا ، سعیدانور اس وقت اسکواڈ کا حصہ تو تھے لیکن ایک پراسرار بیماری کا شکار ہوجانے کی وجہ سے انہیں آسٹریلیا سے وطن واپس آنا پڑا۔ اس واپسی کی وجہ سے وہ اس سال سب سے زیادہ رنز بنانے کے ریکارڈ سے بھی محروم رہے اور پاکستان کو تین ملکی سیریز میں ایک مستند اوپنر کی کمی محسوس ہوئی۔
پاکستان نے وہ تین ملکی سیریز تو آسٹریلیا میں جیت لی، لیکن پانچ ماہ کے بعد جب بھارت میں آزادی کپ کے لیے اسکواڈ منتخب کیا گیا تو کپتان بھی بدلا اور اوپنر بھی، رمیز راجہ کی قیادت میں عامر سہیل کی جگہ سعید انور اس اسکواڈ کا حصہ تھے۔ شاہد آفریدی کے ساتھ اننگز کا آغاز کرنے کی ذمہ داری ان کے کندھوں پر آئی اور شائقینِ کرکٹ پرامید تھے کہ ان کا فیورٹ بلے باز کم بیک کرتے ہوئے سینچری بنائے گا۔
لیکن کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ سعید انور ون ڈے کرکٹ کی سب سے بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔خود سعید انور کو بھی شاید اس کا اندازہ نہیں تھا کیونکہ 19ویں اوور کے بعد وہ رننگ کے قابل نہیں رہے تھے اور شاہد آفریدی نے ان کی 194ویں رنز تک بطور رنر خدمات انجام دیں۔
سعید انور نے اس اننگز کے دوران 22 چوکے مارے جو کہ اس وقت کسی بھی بلے باز کا ایک اننگز میں چوکوں کا ریکارڈتھا۔ جب انہوں نے 137 رنز کا ہندسہ عبور کیا تو انہوں نے انضمام الحق کا ریکارڈ توڑا جنہوں نے 1994 میں نیوزی لینڈ کے خلاف شارجہ میں 137 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔
جب سعید انور نے اپنا 150 واں رنز اسکور کیا تو پاکستان کی تاریخ میں وہ ون ڈے کرکٹ میں ایسا کرنے والے پہلے بلے باز بن گئے تھے اور جب انہوں نے 190 رنز بنائے تو ویسٹ انڈیز کے سر ویوین رچرڈز کا وہ ریکارڈ توڑا جو انہوں نے 1984 میں انگلینڈ کے خلاف مانچسٹر کے مقام پر اسکور کیا تھا۔
194 کے انفرادی اسکور پر سعید انور ایک اونچا شاٹ کھیلتے ہوئے سچن ٹنڈولکر کی گیند پر آؤٹ ہوئے جنہوں نے 13 سال بعد ون ڈے کرکٹ کی پہلی ڈبل سینچری اسکور کی ۔
جس بھارتی ٹیم کے خلاف سعید انور نے یہ یادگار اننگز کھیل اس میں اس وقت کے بہترین بالرز شامل تھے ، اننگز کا آغاز بھارت کے مایہ ناز بالرز وینکاٹیش پرساد اور ابے کوروویلا نے کیا تھا جب کہ کپتان سچن ٹنڈولکر نے انیل کمبلے، سنیل جوشی اور رابن سنگھ کے ساتھ باقی ماندہ اوورز کرائے۔
اسی اننگز کے دوران سعید انور نے بھارتی لیگ اسپنر انیل کمبلے کے ایک ہی اوور میں 26 رنز بناکر سب کو حیران کردیا۔ پہلی دو گیندوں پر دو دو رنز بنانے کے بعد پاکستانی بلے باز نے تیسری، چوتھی اور پانچویں گیند کو باؤنڈری سے باہرپھینکا جب کہ آخری گیند پر چوکا مار کر اوور کا اختتام کیا۔
شائقین کرکٹ آج بھی سعید انور کی اننگز کے دلدادہ
شائقینِ کرکٹ 25 سال گزر جانے کے باوجود آج بھی سعید انور کا نام سنتے ہی 194 رنز کی اننگز کو یاد کرنے لگتے ہیں، اس سال وزڈن نے اس اننگز کو 21 مئی کے روز خراج تحسین پیش کیا ۔
سابق انگلش کھلاڑی پال نکسن نے دو سال قبل اس اننگز کو 21 مئی کے دن یاد کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا جس میں انہوں نے سعید انور کی کارکردگی کی تعریف کی تھی۔
یہی نہیں، سری لنکا میں بھی لوگ آج بھی اس اننگز کو یاد کرکے اس دن ٹوئٹ کرتے ہیں۔
کرکٹ کے اعداد و شمار کے ماہر مظہر ارشد نے بھی ٹوئٹر پر صارفین سے پوچھا کہ 25 سال قبل جب یہ ریکارڈ بنا تو وہ کہاں تھے۔