'نیشنل پریس کلب' میں منعقدہ ایک تقریب میں مقریرین اور شرکا نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی فوری تحقیقات کرکے ان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
پیر کے روز واشنگٹن میں واقع نیشنل پریس کلب میں پاکستان امریکن میڈیا فورم کی جانب سے پاکستان کے مقامی صحافی سید سلیم شہزاد کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس منعقد کیا گیا جس میں پاکستانی صحافتی اداروں کے امریکہ میں موجود نمائندوں کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
ریفرنس سے خطاب کرنے والوں میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی، صحافتی تنظیموں 'رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز' اور 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' کے نمائندگان شامل تھے۔
سفیر حسین حقانی نے کہا کہ وہ سلیم شہزاد کے قتل پر صحافی برادری کے ساتھ مل کر احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف صحافی ہی نہیں بلکہ سیاستدان اور مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ہر وہ شخص نشانے پر ہے جو کسی دوسرے گروہ سے آواز میں آواز نہیں ملاتا۔حسین حقانی نے اپنی حکومت سے سلیم شہزاد کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے اور پاکستان میں رپورٹرز کے قتل کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا۔
'ایشیا ٹائمز' کے پاکستان میں بیورو چیف سید سلیم شہزاد کو گزشتہ ہفتے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد ان کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔
حقانی - جو خود بھی ایک صحافی رہ چکے ہیں - کا کہنا تھا کہ سلیم شہزاد کا قصور ایسا نہیں تھا کہ انہیں قتل کردیا جاتا۔ انہیں بھی 1999 میں بحیثیت ایک صحافی اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
شہزاد پاکستانی سیکیورٹی اداروں اور القاعدہ کے درمیان مبینہ تعلقات کے حوالے سے رپورٹ کرتے رہے تھے اور انہیں اس حوالے سے پاکستانی خفیہ ایجنسی کی جانب سے دھمکیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔ ان کو ملنے والی دھمکیوں کے پیشِ نظر یہ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی ان کے قتل اور اغواء میں ملوث ہوسکتی ہے۔
اس موقع پر کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس ، سی پی جے، کے کوآرڈینیٹر باب ڈیٹز نے کہا کہ سلیم شہزاد کو بے رحمانہ طریقے سے عمدا قتل کیا گیا ہے، اور یہ کہنا کہ وہ تشدد کے دوران ہلاک ہوگئے غلط ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق انہیں فوری ہی مار دیا گیا تھا۔
ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پریس کلب واشنگٹن کے صدر مارک ہیمرک کا کہنا تھا کہ سلیم شہزاد کے قتل میں جو بھی ملوث ہو، اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
ہیمرک نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں صحافی اپنی حفاظت کے حوالے سے لاحق خطرات سے بے نیاز ہوکر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں انجام دے سکیں۔
سلیم شہزاد کے قتل سے صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے سرگرم عالمی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس' کا یہ موقف مزید اجاگر ہوا ہے کہ پاکستان صحافیوں کیلیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک بن چکا ہے۔
ہیمرک کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے صحافیوں کیلیے بدترین جگہوں میں پاکستان اکیلا نہیں اور کئی دیگر ممالک میں بھی صحافی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'نیشنل پریس کلب ' دنیا بھر میں صحافیوں پر جسمانی تشدد، رپورٹرز کو حراست میں لینے ، اور ہر قسم کی سینسر شپ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔