اسلام آباد —
پاکستان کی بائیس سالہ ثمینہ بیگ ملک کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کی اور اُن کی اس کامیابی پر ملک بھر میں مسرت و خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ملک میں کوہ پیماؤں کی ایک نمائندہ تنظیم ’الپائن کلب آف پاکستان‘ نے ثمینہ بیگ کی کامیابی پر کہا ہے کہ اس سے ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔
وادی ہنزہ کے گاؤں شمشال سے تعلق رکھنے والی ثمینہ اتوار کو ماونٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچی اور اس وقت وہ نیپال ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کے دو کوہ پیما نذیر صابر اور حسن صد پارہ آٹھ ہزار آٹھ سو اڑتالیس (8848) میڑ بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کر چکے ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کی ایگزیکٹیو کونسل کے رکن اور ترجمان کرار حیدری نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’’22 سال کی عمر میں یہ ثمینہ بیگ کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور سب سے بڑھ کر میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اُنھوں نے جو کچھ بھی کیا وہ اپنے وسائل سے کیا۔‘‘
ملک میں کوہ پیماؤں کی ایک نمائندہ تنظیم ’الپائن کلب آف پاکستان‘ نے ثمینہ بیگ کی کامیابی پر کہا ہے کہ اس سے ملک میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔
وادی ہنزہ کے گاؤں شمشال سے تعلق رکھنے والی ثمینہ اتوار کو ماونٹ ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچی اور اس وقت وہ نیپال ہیں۔
اس سے قبل پاکستان کے دو کوہ پیما نذیر صابر اور حسن صد پارہ آٹھ ہزار آٹھ سو اڑتالیس (8848) میڑ بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کر چکے ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کی ایگزیکٹیو کونسل کے رکن اور ترجمان کرار حیدری نے وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ’’22 سال کی عمر میں یہ ثمینہ بیگ کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے اور سب سے بڑھ کر میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اُنھوں نے جو کچھ بھی کیا وہ اپنے وسائل سے کیا۔‘‘