سان فرانسسکو کی انتظامیہ کو کرونا وائرس کے مقابلے کے دوران ایک نئے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ ہے قرنطینہ میں رکھے جانے والے کئی افراد کو ان کا نشہ پورا کرنے کے لیے منشیات کی فراہمی۔
ہوا کچھ یوں کہ کرونا وائرس کی بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کے دوران درجنوں بے گھر افراد کے بارے میں یہ شبہ ہوا کہ وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہو سکتے ہیں، جس کے بعد انہیں ٹیسٹ کے نتائج آنے تک کے لیے قرنطینہ کے ایک مرکز میں بھیج دیا گیا۔
سان فرانسسکو کی انتظامیہ نے ایک ہوٹل لیز پر لے کر اس کے کمروں میں متاثرہ افراد کو رکھنے کا بندوبست کیا ہے، جن میں ایسے بے گھر افراد بھی شامل ہیں جو مختلف نشوں کی لت میں مبتلا ہیں۔
قرنطینہ میں جانے کے بعد ان کے لیے اپنا نشہ پورا کرنا مشکل ہو گیا۔ نشہ ٹوٹنے پر ان کی حالت بگڑنے لگی اور نشہ پورا کرنے کے لیے باہر کی جانب لپکنے لگے، جس کے بعد یہ ضروری ہو گیا کہ ان کا نشہ پورا کیا جائے۔ تاہم، انتظامیہ کے پاس ایسا کوئی فنڈ موجود نہیں تھا جس سے منشیات خریدی جا سکیں۔
اس مسئلے کے حل کے لیے مقامی انتظامیہ نے مخیر افراد اور اداروں سے رابطے کیے جو قرنطینہ میں رکھے گئے درجنوں بے گھر افراد کو ان کا نشہ پورا کرنے کے لیے بھنگ، شراب، تمباکو اور دوسری نشہ آور چیزیں فراہم کر رہے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق، ہوٹل میں قائم کیے گیے قرنطینہ مرکز میں تقریباً 270 افراد کو رکھا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر بے گھر ہیں۔ ان میں سے کچھ کرونا انفکشن میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو رہے ہیں اور کچھ پر وائرس میں مبتلا ہونے کا شبہ ہے اور ان کے ٹیسٹ کے نتیجے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
مقامی اخبار سان فرانسسکو کرانیکل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک درجن افراد کو شراب پہنچا دی گئی ہے، جب کہ دو درجن سے زیادہ افراد کو اپنا نشہ پورا کرنے کے لیے بھنگ اور تمباکو مل گیا ہے۔
مقامی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ مخیر افراد نے قرنطینہ میں رکھے گئے لوگوں کا نشہ پورا کرنے کے اخراجات برداشت کیے ہیں۔ یہ بندوبست اس لیے کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے لیے منشیات خریدنے کمروں سے باہر نہ نکلیں اور دوسرے لوگوں میں وائرس پھیلانے کا خطرہ نہ بنیں۔
سان فرانسسکو کے پبلک ہیلتھ ڈائریکٹر ڈاکٹر گرینٹ کولفیکس نے کہا ہے کہ ہماری توجہ ان کی مدد کرنے پر مرکوز ہے۔
پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے مطابق، جو لوگ شراب یا دوسرا نشہ چھوڑنا چاہتے ہیں، وہ اسے ایک دم نہیں چھوڑ سکتے۔ چنانچہ، انہیں دوا کے ساتھ نشے کی تھوڑی مقدار دی جاتی ہے، جسے آہستہ آہستہ کم کرتے ہوئے ختم کر دیا جاتا ہے۔