پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے مصباح الحق کی بحیثیت ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر تعیناتی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک نیا سسٹم ہے اور اس میں مجھے نہیں معلوم کہ کپتان کی کیا اتھارٹی ہوگی۔
جمعے کو کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ پی سی بی کو زیادہ بہتر معلوم ہے کہ ٹیم سلیکشن میں کپتان کو شامل ہونا چاہیے یا نہیں۔
فٹنس سے متعلق سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ آپ کو لگ رہا ہو گا کہ میرا وزن کم ہوا ہے۔ حالیہ دنوں میں ہونے والا فٹنس کیمپ اچھا تھا جس سے مجھے اور دیگر لڑکوں کو فائدہ ہوا ہے۔
سری لنکا کے دورۂ پاکستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ دورے کے لیے کوششیں کر رہا ہے اور ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ پاکستان میں کرکٹ واپس آئے۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں گرجا گھروں پر ہونے والے حملوں کے بعد پاکستان نے اپنی انڈر 19 ٹیم سب سے پہلے سری لنکا بھیجی تھی۔ اب سری لنکا کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیجیں۔ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔
وہاب ریاض کی اچانک ریٹائرمنٹ کے فیصلے پر سرفراز احمد نے کہا کہ ٹیم کے کسی کھلاڑی کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا متبادل جلد ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے ساتھ آنے والی ٹیسٹ سیریز میں ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے بالرز سے یہ خلا پُر کرنے کی کوشش کریں گے۔
پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی سے متعلق سوال پر سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پچھلے دس برسوں میں پی سی بی نے بہت کوششیں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ واپس آئی ہے۔ پاکستان سپر لیگ کے دو فائنل پاکستان میں ہو چکے ہیں۔ ورلڈ الیون پاکستان میں کھیل کر گئی ہے۔ اب آئی سی سی اور دیگر بورڈز کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو سپورٹ کریں۔
مصباح الحق اور وقار یونس کی تعیناتی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ وہ پہلے بھی مصباح اور وقار کو سپورٹ کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد کا مزید کہنا تھا کہ کپتان کو بورڈ کی حمایت حاصل ہونی چاہیے، اسی سے کپتان مضبوط ہوتا ہے۔
ڈومیسٹک کرکٹ میں نئے نظام سے متعلق سرفراز احمد نے کہا کہ جس ٹیم کا کھلاڑی کارکردگی دکھائے گا، اس ٹیم کا کوچ، چیف سلیکٹر کو کھلاڑی سے متعلق آگاہ کرے گا۔