دہشت گردی کے الزام میں پاکستان میں زیرحراست پانچ امریکی شہریوں کے خلاف پولیس نے 271صفحات پر مشتمل الزامات یا چالان منگل کے روز سرگودھا کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا۔
استغاثہ کی طرف سے عدالت میں پیش گئی فہرست کے مطابق یہ مبینہ شدت پسند مجرمانہ سازش، پاکستان کے ہمسایہ ملک میں حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے جانے کا ارادہ رکھنے اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے رقم اکٹھا کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت دس مارچ تک ملتوی کردی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ سماعت میں ان افراد پر فردجرم عائد کردی جائے گی ۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے پر پانچوں افراد کو عمر قید ہوسکتی ہے۔
لیکن دفاع کے ایک وکیل طارق اسد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ استغاثہ کے ان الزامات کو مفروضوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بنیاد پر ان کے مئوکلوں کو سزا دلوانا ”ناممکن“ ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ ان کے حق میں ہے۔
ملزمان کا مئوقف ہے کہ وہ صرف افغانستان میں مسلمان بھائیوں کی طبی اور مالی امداد کے لیے پاکستان آئے تھے۔ان افراد نے عدالت کو بتایا تھا کہ دوران حراست ان پر تشدد بھی کیا گیا تاہم حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔
امریکی ریاست ورجینیا سے تعلق رکھنے والے پانچوں افرادکو گذشتہ سال دسمبر میں پولیس نے سرگودھا کے ایک گھرپر چھاپہ مار کر گرفتار کیاتھا، ان میں سے دو پاکستان ،ایک مصر،ایک ایریٹیریا اور ایک یمنی نژاد ہیں۔