پاکستان اور چین کے درمیان دفاع، تجارت اور جوہری توانائی سمیت مختلف شعبوں میں قریبی تعاون جاری ہے اور آئندہ ہفتے پاکستان چین کے اشتراک سے تیار کیا گیا ایک جدید مواصلاتی سیارہ بھی خلا میں بھیجے گا جس کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
خلائی تحقیق کے سرکاری ادارے سپارکو کے اعلیٰ عہدیدار عثمان اختر باجوہ، جو سیارہ خلا میں بھیجنے کے سلسلے میں ان دنوں چین میں ہیں، نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ”پاک سیٹ ون آر“ نامی سیٹلائیٹ ملک میں سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ نیا سیارہ پہلے سے خلا میں موجود پاکستانی سیارے ”پاک سیٹ ون “کی جگہ لے گا۔ عثمان اختر باجووہ نے بتایا کہ پاکستان کے 40 سے زائد ٹیلی ویژن چینل اور انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنیوں کے علاوہ دیگر کئی شعبے بشمول موبائیل فون کمپنیاں ملک کے دور دراز علاقوں تک اپنی سہولتیں پہنچانے کے لیے پہلے سے خلاء میں موجود پاکستانی سیارے کے ذریعے کام کررہی ہیں ۔ جب کہ اُن کے بقول ”پاک سیٹ ون “ کی استعداد کار کو استعمال کرتے ہوئے بعض کمپنیاں مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک میں بھی اپنے صارفین کی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں۔
عثمان اختر باجوہ نے کہا کہ ”پاک سیٹ ون“ کی تمام گنجائش زیر استعمال ہے تاہم اُن کا کہنا تھا کہ نیا سیارہ خلا میں بھیجنے کے بعد بہت سی ایسی کمپنیاں جو خلائی مواصلاتی سیارے سے استفادہ حاصل کرنا چاہتی ہیں ناصرف اُن کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ پہلے سے زیادہ بہتر اور وسیع پیمانے پر انٹرنیٹ رابطوں کی سہولت بھی میسر ہو سکے گی۔
چین کے اشتراک سے تیار کیے جانے والے سیارے ” پاک سیٹ ون آر“ کے خلا میں پہنچنے کے بعد اس سے استفاد ہ کرتے ہوئے صحت، تعلیم اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھی بہتر انداز میں کام کرنے میں مدد ملے گی کیوں کہ حکام کے مطابق اس مواصلاتی سیارے کی مدد سے دوسرے خلائی سیاروں سے رابطوں میں اضافہ ہو گا۔
چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے بھی اس بارے میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین کے تعاون سے خلاء میں سیارے کو بھیجنا دونوں ممالک کے مضبو ط قریبی دوستانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
مسعود خان کا کہنا ہے کہ طویل المدتی منصوبوں کے تحت پاکستان چاہتا ہے کہ چین کے تعاون سے وہ مکمل طور پر اندرون ملک سیٹلائیٹ تیار کر سکے۔ اُنھوں نے کہا کہ نئے مواصلاتی سیارے کی مدد سے فصلوں کی پیدوار پر نظر رکھنے، موسم کی پیش گوئی اور آفات سے نمٹنے کی تیاریوں اور امدادی کاموں کے جائزے میں بھی مدد ملے گی۔
چین میں پاکستان کے سفیر کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک کی خواہش ہے کہ چین کے آئندہ خلائی مشن میں پاکستانی خلاباز بھی شامل ہو۔ مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کے تناظر میں یہ بالکل ممکن ہے۔
پاکستانی حکام کے مطابق خلا میں مواصلاتی نظام کے قیام میں چین نے حالیہ برسوں میں بہت ترقی کی ہے اور پاکستان کو اس سے استفاد ہ کرنے کی ضرورت ہے۔
چین کے تعاون سے پاکستان میں چشمہ کے مقام پر دو سویلین جوہری ری ایکٹرز کام کر رہے ہیں جن سے لگ بھگ 650 میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے جب کہ چین کے اشتراک سے لڑاکا طیارے جے ایف 17 تھنڈر بھی تیار کیے جارہے ہیں جن میں سے کچھ پاکستان کے فضائی دستے میں شامل ہو چکے ہیں۔