رسائی کے لنکس

کرائمیا: غیر جانبدار سیٹلائٹ فرم نے تباہ شدہ روسی اڈے کی تصاویر جاری کر دیں


کرائیمیا سے آنے والی سیٹلائٹ تصاویر(رائٹرز)
کرائیمیا سے آنے والی سیٹلائٹ تصاویر(رائٹرز)

ویب ڈیسک۔ ایسے میں جب جمعرات کو جاری ہونے والی سیٹلائٹ تصاویر میں کرائمیا میں روسی فضائیہ کے اڈے پر تباہی کو دیکھا جا سکتا ہے، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مغربی اتحادیوں سے مزید فوجی اور مالی امداد کی اپیل کی ہے تاکہ ساڑھے پانچ ماہ سے جاری جنگ میں روس کے خلاف مزاحمت جاری رکھی جا سکے۔کرایمیا میں روس کے اڈے کو گزشتہ روز نشانہ بنایا گیا تھا۔ خیال ہے کہ یوکرین نے روس کے خلاف جنگ کے دوران دور تک مار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔

غیر جانبدار سیٹلائٹ فرم ’ پلینیٹ لیبز‘ کی طرف سے جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تقریباً ایک دوسرے سے مشابہہ تین گڑھے ہیں جو بظاہر روس کے ساکی ایئر بیس پر عمارتوں پر حملے کے بعد پڑے ہیں۔ یہ فوجی اڈہ کرائیمیا کے جنوب مغربی ساحل پر واقع ہے اور یہاں حملے کے بعد کم از کم آٹھ جنگی جہازوں کا جلا ہوا ملبہ واضح طور پر نظر آتا ہے۔

روس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے ائیر کرافٹ تباہ ہوئے ہیں۔ روس کا کہنا ہے کہ فوجی اڈے پر منگل کو ہونے والے دھماکے حادثہ تھے۔

یوکرین نے کھلے بندوں اس حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ نہیں کیا ہے ۔

یوکرین کے صدر کے مشیر میخائل پوڈولایک نے خبر رساں ادارے رائٹرز کے ساتھ گفتگو میں اس حملے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

’’ باضابطہ طور پر ہم اس کی تصدیق کر رہے ہیں اور نہ تردید۔ کیا ہوا، اس بارے میں کئی امکانات ہو سکتے ہیں۔ ذہن نشین رہے کہ وہ ایک ہی وقت میں ہونے والے کئی دھماکے تھے ۔‘‘

میخائلوسکا اسکوائر پر ایک بچی روس کے تباہ حال ٹینک پر کھیل رہی ہے (اے پی: 30 جولائی)
میخائلوسکا اسکوائر پر ایک بچی روس کے تباہ حال ٹینک پر کھیل رہی ہے (اے پی: 30 جولائی)

فوجی امور کے مغربی ماہرین کا کہنا ہے کہ جس پیمانے پر نقصان ہوا ہے اور جس طرح حملہ کا بظاہر درست ہدف نظر آتا ہے، اس سے ایک نئی طاقتور صلاحیت کا پتا چلتا ہے جس کے اہم اثرات ہو سکتے ہیں۔

روس جس نے سال 2014 میں کرائیمیا کو یوکرین سے الگ کر لیا تھا اور وہ اس خطے کو بحیرہ اسود کے لیے اپنے جہازوں کے اڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے اور اسے جنوبی یوکرین میں اپنے جارحانہ حملوں کے لیےبھی استعمال کرتا ہے جبکہ کیف آئندہ ہفتوں میں ان حملوں کے خلاف دفاع کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

یورپ میں امریکی فورسز کے ایک سابق کمانڈر مارک ہرٹلنگ نے اپنے ٹوئیٹر پر لکھا ہے کہ میں انٹیلی جنس امور کا ماہر نہیں ہوں لیکن یہ سب ٹھیک نہیں لگ رہا۔ انہوں نے روسی اڈے کی تباہی کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔

ان کے ایک ساتھی ریٹائرڈ فور سٹار امریکی جنرل مائیکل ہیڈن نے، جو سی آئی اے اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق سربراہ رہے ہیں، ان کی ٹوئیٹ پر لکھا ہے۔

’’ میں ہوں۔ اور یہ بہت اچھا ہے۔‘‘

یہ حملہ کس طرح ہوا، یہ چیز ہنوز معمہ ہے۔ جنوبی یوکرین سے بعض عہدیداروں کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ تباہی دخل اندازی کے باعث ہوئی ہو لیکن کم و بیش ایک جیسے گڑھے اور ایک وقت پر دھماکے بظاہر اس جانب بھی اشارہ کرتے ہیں کہ اس جگہ کو دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایسے ہتھیار جو روس کے دفاعی نظام کو چکمہ دینے کے اہل تھے۔

یہ اڈہ جدید راکٹوں کی رینج سے باہر ہے جنہیں مغربی ملکوں نے ابھی تک یوکرین کو بھیجنے کا اعتراف کیا ہے، لیکن اس سے زیادہ طاقتور ورژن کی حد میں ہیں جس کی کیف نے کوشش کی ہے۔ یوکرین کے پاس سطح سے جہاز تک مار کرنے والے اپنے میزائل بھی ہیں جو اصولی طور پر پر زمین پر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

یوکرین جنگ نئے مرحلے میں

توقع کی جا رہی ہے کہ یوکرین کی جنگ آئندہ ہفتوں میں نئے مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔ یوکرین نے دارالحکومت کیف سے روس کی فوجوں کو مارچ میں اور دوسرے بڑے شہر خرکیف کے مضافات سے مئی میں پیچھے دھکیلا تھا۔ روس نے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں مزید علاقوں پر قبضہ حاصل کیا اور اس جنگ میں جون میں دونوں طرف سے کئی ہزار فوجی مارے گئے تھے۔

اس کے بعد سے دونوں طرف کافی حد تک جمود نظر آتا ہے لیکن یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی علاقے خرسون اور زیپوریزازیا کے علاقوں کو واپس لینے کی تیاری کر رہا ہے جس پر فروی میں روسی فوجوں نے کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

کیف کو امید ہے کہ امریکہ کی طرف سے گزشتہ ماہ ملنے والا امریکی راکٹ سسٹم روس کے اہداف کو نشانہ بنانے کا اہل ہے جس سے جنگ میں اگلے محاذوں پر صورتحال کا جھکاو اس کی جانب ہو سکتا ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی فوجی آپریشن کی تیاری کر رہا ہے تاکہ جنوب اور مشرق میں روسی زبان بولنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG