رسائی کے لنکس

خشوگی قتل کیس: مجرمان کی سزائے موت قید میں تبدیل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی عرب کی ایک عدالت نے صحافی جمال خشوگی کے قتل کیس میں سزا یافتہ آٹھ مجرموں کی سزاؤں کو سات سے 20 برس قید میں تبدیل کر دیا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق عدالت نے پیر کو اپنے ایک حکم میں پانچ مجرموں کو 20 برس قید، ایک کو 10 برس اور دو مجرموں کو سات برس قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔

تاہم کسی بھی مجرم کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ عدالت نے دسمبر 2019 میں جمال خشوگی کے قتل کے جرم میں پانچ مجرموں کو سزائے موت اور تین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

چار ماہ قبل ہی جمال خشوگی کے اہلِ خانہ نے مجرموں کو معاف کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

دوسری جانب جمال خشوگی کی منگیتر خدیجہ نے جمعرات کو سنائے جانے والے عدالتی فیصلے کو انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیا ہے۔

اُن کے بقول سعودی حکام دنیا کو یہ بتائے بغیر کیس بند کر رہے ہیں کہ جمال خشوگی کے قتل کا اصل ذمہ دار کون ہے۔

خدیجہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ان سوالات کے جواب اب بھی باقی ہیں کہ جمال خشوگی کے قتل کی منصوبہ بندی کس نے کی؟ اس قتل کا حکم کس نے دیا اور جمال کی لاش کہاں ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری اس زبردستی کے فیصلے کو قبول نہیں کرے گی اور وہ جمال خشوگی کو انصاف دلانے کے لیے پہلے سے زیادہ پر عزم ہیں۔

جمال خشوگی کے قتل کیس کے ٹرائل پر اقوام متحدہ کے حکام اور انسانی حقوق کی تنظیمیں شروع سے تنقید کرتی آئی ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ صحافی کے قتل کی منصوبہ بندی کرنے والا شخص اب تک آزاد ہے۔

جمال خشوگی سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کے کڑے ناقد تھے جنہیں آخری مرتبہ دو اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی سفارت خانے کے اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

خشوگی اپنی شادی کے سلسلے میں بعض دستاویزات کے حصول کے لیے سعودی سفارت خانے گئے تھے۔

خشوگی کے اہلِ خانہ کے وکیل معتصم خشوگی نے سعودی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتول کے اہلِ خانہ عدالتی فیصلے سے مطمئن ہیں جو انصاف پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG