امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ انہیں 2024 کے صدارتی انتخابات سے دور رکھنے کے لیے ہر طرح کا حربہ استعمال کر رہی ہے۔ وہ 2024 میں ریبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے حصول کے خواہاں ہیں۔
ریاست ٹیکساس کے شہر وائیکو میں ہفتے کو اپنی انتخابی مہم کی پہلی ریلی سے خطاب میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نظامِ انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے دور رکھنے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی کیوں کہ وہ ملک کے مفاد کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔
انہوں نے خطاب میں مزید کہا کہ امریکہ کے عوام ملک کے لیے ان کی خدمات سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ انہیں اپنا پسندیدہ متبادل امیدوار گردانتے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں ایک جھوٹے مواخذے میں الجھا اور سزا دلوا کر راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی پر سازش کا الزام بھی عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بنانا ری پبلک بنانے کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔
سابق صدر کے خلاف ان دنوں امریکی شہر نیو یارک میں مین ہٹن کی گرینڈ جیوری کے سامنے ایک مقدمے کی کارروائی چل رہی ہے، جس میں ان کے خلاف فردِ جرم عائد ہو سکتی ہے۔
یہ گرینڈ جیوری فردِ جرم کے حوالے سے جلد ہی فیصلہ کرے گی کہ سابق صدر کے خلاف الزامات عائد کیے جائیں جن کا تعلق 2016 کی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن کی جانب سےایک پورن اسٹار کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی خفیہ ادائیگی سے متعلق ہے۔
یہ رقم پورن اسٹار کو خفیہ طور پر ادا کی گئی تھی تاکہ 2016 کی صدارتی الیکشن مہم کے دوران وہ خاموش رہیں۔
ٹرمپ کے حامی ری پبلکنز نے اس کیس پر تنقید کرتے ہوئے اسے سابق صدر کے خلاف سیاسی کارروائی قرار دیا ہے۔
اس کیس میں اگر صدر ٹرمپ پر فرد جرم عائد کر دی گئی تو امریکہ کی تاریخ کے میں ڈونلڈ ٹرمپ پہلے سابق صدر ہوں گے جن پر کسی فوجداری مقدمے میں فردِ جرم عائد کیا جائے گا۔
سابق صدر نے سوشل میڈیا پر اپنے حامیوں کو ہدایت کی تھی کہ اگر انہیں حراست میں لیا گیا تو وہ بھرپور احتجاج کریں گے۔
وائیکو میں ریلی سے خطاب میں ٹرمپ نے اپنے کسی نئے نصب العین کا اعلان نہیں کیا۔ اجتماع کے شرکا نے ان کے حق میں نعرے لگائے۔ جلسے کی کارروائی کے آغاز پر سابق صدر نے قومی ترانے کے ساتھ 'وفاداری کے عہد' کے کلمات دہرائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ جو بائیڈن انتظامیہ امریکہ کی تاریخ کی بدعنوان ترین حکومت ہے۔
گزشتہ برس وسط مدتی انتخابات کے دوران ٹرمپ نے اپنا بیانیہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں کی گئی مبینہ ’دھاندلی اور نتائج کی چوری‘ پر مرکوز رکھا تھا جب کہ اس بار انہوں نے نظامِ انصاف کے مبینہ غلط استعمال کو نیا موضوع بنایا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم کب عائد ہوگی۔ مین ہٹن کی گرینڈ جیوری پیر کے روز اس کیس کی ایک بار پھر سماعت کرے گی۔
اس رپورٹ کا مواد ’ایسو سی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔