سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ رواں برس حج شیڈول کے مطابق ہو گا لیکن کرونا وائرس کے باعث مملکت میں مقیم افراد کو محدود تعداد میں حج کی اجازت ہو گی۔
سعودی عرب کے وزیرِ حج نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے سبب رواں سال فریضۂ حج کی ادائیگی کے لیے محدود لوگوں کو اجازت دی جائے گی اور صرف ایک ہزار کے لگ بھگ مقامی لوگ حج کر سکیں گے۔
سعودی وزیرِ حج نے کہا کہ لوگوں کی صحت جانچنے کا معیار سخت کیا جائے گا جب کہ 65 برس سے زائد عمر کے لوگ اس سال حج نہیں کر سکیں گے۔
پیر کی شب سعودی حکام نے حج سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ مملکت میں مقیم مختلف قوموں سے تعلق رکھنے والے عازمین ہی حج کریں گے۔ بیرون ملک سے لوگوں کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور لوگوں کی صحت کے پیشِ نظر یہ کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے اس فیصلے سے قبل ہی انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت کئی مسلم ممالک پہلے ہی اپنے شہریوں کو سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
سعودی حکومت کی جانب سے پہلے ہی ایسے اشارے مل رہے تھے کہ رواں برس حج محدود ہو گا۔ حکام نے مارچ میں ہی مسلم ملکوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کرونا وائرس کی وبا کے پیشِ نظر حج انتظامات نہ کریں اور اس سلسلے میں ہوٹلوں کی بکنگ بھی نہ کی جائے۔
ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں عازمین حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے شہر مکہ میں جمع ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس بھی لگ بھگ 25 لاکھ افراد نے حج کا فریضہ ادا کیا تھا۔
سعودی وزارتِ حج کا کہنا ہے کہ بڑے اجتماع میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کو دیکھتے ہوئے حج کو محدود رکھا گیا ہے۔ تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ رواں برس جولائی کے آخری ہفتے سے شروع ہونے والے حج میں کتنے افراد شرکت کریں گے۔
کرونا وائرس سے سعودی عرب میں اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔ بعض حلقے سعودی عرب پر زور دے رہے تھے کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیشِ نظر رواں برس حج کو منسوخ کر دیں۔
تاہم سعودی وزارتِ حج نے پیر کو جاری بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی ہمیشہ اولین ترجیح رہی ہے کہ حجاج کرام محفوظ طریقے سے حج اور عمرہ ادا کریں۔ اس بار بھی حج کے دوران سماجی دوری سمیت دیگر تمام حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آپ کی صحت اور حفاظت ہی ہماری ترجیح ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے حج کے انعقاد سے متعلق بروقت آگاہ نہ کیے جانے پر انڈونیشیا، ملائیشیا، سنگاپور اور سینیگال نے پہلے ہی اپنے شہریوں کو سعودی عرب نہ بھیجنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
ترکی، مصر، لبنان اور کئی دیگر ملک سعودی حکام سے مطالبہ کر رہے تھے کہ حج کے اجتماع سے متعلق فیصلہ جلد کر لیا جائے۔