رسائی کے لنکس

یمن تنازع: سعودی اور عمانی وفود کی حوثیوں سے امن مذاکرات کے لیے صنعا آمد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سعودی عرب اور عمان کے وفود یمن کے دارالحکومت صنعا پہنچ گئے ہیں جہاں وہ حوثی باغیوں کے ساتھ مستقل جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع اور تنازع ختم کرنے کے حوالے سے مذاکرات کریں گے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق یہ دورہ ریاض اور صنعا کے درمیان عمان کی ثالثی میں ہونے والی مشاورت میں پیش رفت کی نشان دہی کرتا ہے جو کہ اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے متوازی چل رہی ہیں۔

حالیہ عرصے میں چین کی ثالثی میں روایتی حریفوں سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بحال کرنے پر رضا مندی کے بعد یمن میں امن کی کوششوں میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

حوثیوں کی خبر رساں ایجنسی 'صبا' کے مطابق ہفتے کو پہنچنے والے وفود حوثیوں کے سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ مہدی المشاط سے ملاقات کریں گے ،تا کہ کشیدگی کے خاتمے اور یمنی بندر گاہوں پر سعودی عرب کے زیر قیادت پابندیوں کو ہٹانے پر بات چیت کی جا سکے۔

اطلاعات کے مطابق سعودی وفد اور حوثی باغیوں کے درمیان مذاکرات حوثیوں کے کنٹرول میں موجود بندر گاہوں اور صنعا کے ہوائی اڈے کو مکمل طور پر دوبارہ سے بحال کرنے، سرکاری ملازمین کی اجرتوں کی ادائیگی، تعمیر نو کی کوشش اور غیر ملکی افواج کے یمن سے انخلا کے ٹائم فریم پر مرکوز ہوں گے۔

یمن جنگ کو ایران اور سعودی عرب کے درمیان ’پراکسی وار‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

ایران کے اتحادی حوثیوں نے سعودی عرب کی پشت پناہی سے صنعا میں حکومت کا تختہ 2014 میں الٹ دیا تھا جب کہ شمالی یمن پر اب اصل کنٹرول ان کا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک کرپٹ نظام اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد نے 2015 میں یمن میں کارروائی شروع کی تھی جس کا نشانہ حوثی باغی تھے۔ اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ یمن کی 80 فی صد آبادی کا انحصار بین الاقوامی انسانی امداد پر ہے۔

حوثی اہل کاروں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی طرف سے رہائی پانے والے 13 قیدی صنعا پہنچ گئے ہیں جن کے بدلے ایک سعودی قیدی کو رہا کیا گیا تھا۔

گزشتہ ماہ یورپی ملک سوئٹزر لینڈ میں ہونے والے مذاکرات میں اقوام متحدہ اور انٹر نیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے حکام نے شرکت کی تھی جس میں یمن کی حکومت اور حوثیوں نے 887 قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا گیاتھا۔

XS
SM
MD
LG