سعودی عرب کے سو سے زیادہ تعلیم دانوں ، سرگرم کارکنوں اور کاروباری شخصیات نے ملک میں اہم اصلاحات جاری کرنےکا مطالبہ کیا ہے جس میں آئینی بادشاہت کے قیام کا معاملہ بھی شامل ہے۔
اُن کا بیان اتوار کو انٹرنیٹ پر شائع ہوا جِس میں کہا گیا ہے کہ اِس میں بادشاہت کی مشاورتی اسمبلی کے ارکان سےمتعلق مطالبہ بھی شامل ہے، جسے شوریٰ کونسل کہا جاتا ہےاور جسے نامزدگی کی جگہ منتخب کیا جانا چاہیئے۔ مزید یہ کہ بیان میں معاشی اور سماجی اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا ہے، ایسے ملک میں جہاں خواتین کی آزادیوں پر بہت سی پابندیاں عائد ہیں۔
دریں اثنا، اتوار کو سعودی شاہ عبد اللہ نے اپنے عوام کو نئی معاشی مراعات کی پیش کش کا سلسلہ جاری رکھا۔ اِس مرتبہ جو احکامات جاری کیےگئے ہیں اُن میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے وہ کارکن جن کے پاس عارضی کانٹریکٹ ہے اُنھیں مستقل روزگار دیا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے سعودی شاہ نے کئی قسم کے سماجی پروگرام کےلیے زیادہ مالی اعانت مہیا کرنے کا اعلان کیا جس میں رہائشی منصوبوں پر تقریباً 11بلین ڈالر کے نئے فنڈ اور ضرورتمندوں کی احتیاج کو پورا کرنے،گھروں کی مرمت اور تعلیم کے لیے اربوں ڈالر کی اضافی رقوم مہیا کی جائیں گی۔ شاہ عبد اللہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فی صد اضافے کے احکامات بھی جاری کیے۔
اصلاحات کے مکمل پیکیج کی مالیت کا اندازہ 36ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔