کراچی —
عدالت ِعظمیٰ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ نوٹس میں عمران خان کو ذاتی طور پر 2 اگست کو عدالت کے رُو برو پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ نوٹس عدلیہ کے خلاف تقاریر کرنے پر جاری کیا گیا ہے۔ عمران خان کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے نوٹ پر چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ابتدائی حکم میں کہا ہے کہ بادی النظر میں عمران خان نے عدلیہ کو بدنام، اس کے خلاف اسکینڈل بنانے کی کوشش، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف نفرت پھیلانے اور ان کی تضحیک کی مہم جان بوجھ کر شروع کی۔ ان کے یہ اقدامات آئین کے آرٹیکل 204، قانون ِتوہین ِعدالت مجریہ 2003ء کی شق 3 کے تحت توہین ِعدالت کے زُمرے میں آتے ہیں جو ان کے خلاف کارروائی کے متقاضی ہیں چنانچہ کیوں نہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
اگر عمران خان پر فرد ِجرم عائد کی گئی تو قانونی ماہرین کی رائے کے مطابق عمران خان کو 6 ماہ تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ جبکہ آئین کے آرٹیکل 63 ون جی کے تحت توہینِ عدالت کا مرتکب رکن اسمبلی کسی بھی عوامی عہدے کیلئے پانچ سال یا مستقل طور پر ہمیشہ کے لئے نااہل بھی ہو سکتا ہے۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی توہین ِعدالت کے مرتکب ہوئے تھے اور سزا کے طور پر انہیں وزیراعظم کے عہدے کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ انہیں وزارت ِعظمیٰ چھوڑنا پڑی تھی جس کے بعد راجہ پرویز اشرف کو نیا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔
یہ نوٹس عدلیہ کے خلاف تقاریر کرنے پر جاری کیا گیا ہے۔ عمران خان کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
عمران خان کے خلاف سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے نوٹ پر چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے ابتدائی حکم میں کہا ہے کہ بادی النظر میں عمران خان نے عدلیہ کو بدنام، اس کے خلاف اسکینڈل بنانے کی کوشش، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف نفرت پھیلانے اور ان کی تضحیک کی مہم جان بوجھ کر شروع کی۔ ان کے یہ اقدامات آئین کے آرٹیکل 204، قانون ِتوہین ِعدالت مجریہ 2003ء کی شق 3 کے تحت توہین ِعدالت کے زُمرے میں آتے ہیں جو ان کے خلاف کارروائی کے متقاضی ہیں چنانچہ کیوں نہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
اگر عمران خان پر فرد ِجرم عائد کی گئی تو قانونی ماہرین کی رائے کے مطابق عمران خان کو 6 ماہ تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ جبکہ آئین کے آرٹیکل 63 ون جی کے تحت توہینِ عدالت کا مرتکب رکن اسمبلی کسی بھی عوامی عہدے کیلئے پانچ سال یا مستقل طور پر ہمیشہ کے لئے نااہل بھی ہو سکتا ہے۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی توہین ِعدالت کے مرتکب ہوئے تھے اور سزا کے طور پر انہیں وزیراعظم کے عہدے کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ انہیں وزارت ِعظمیٰ چھوڑنا پڑی تھی جس کے بعد راجہ پرویز اشرف کو نیا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔