واشنگٹن —
روس کی طرف سے اپنے ہمسائے یوکرین کے خلاف جاری کارروائی کے پیش نظر، امریکہ نے پیر کے روز روس کے خلاف نئی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا۔
امریکی محکمہٴخزانہ نے اُن سات افراد اور 17 کمپنیوں کی فہرست شائع کی ہے جو اِن تعزیرات کا ہدف ہوں گے، جن میں امریکہ میں موجود اثاثوں کو منجمد کرنا اور امریکہ کے سفر پر پابندی شامل ہے۔
اِن افراد کی فہرست میں کرائمیا کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ایلچی، اولیگ بلاوسیف؛ ’روسٹیک‘ نامی سرکاری تحویل میں کام کرنے والی ہائی ٹیک کمپنی کے سربراہ، سرگئی چمیزوف؛ معاون وزیر اعظم دمتری کوزک؛ روسی ’فیڈرل پروٹیکٹو سروس‘ (امریکی سیکرٹ سروس کا مساوی محکمہ) کے سربراہ، یگنی موروف؛ بین الاقوامی امور کے بارے میں ڈوما کی سرکاری کمیٹی کے چیرمین، الیکسی پُشکوف؛ اور کریملن انتظامیہ کے معاون چیف آف اسٹاف اول، واشیسلوف وولوڈن شامل ہیں۔
فہرست میں اگو ساشین شامل ہیں، جو سابق معاون وزیر اعظم رہ چکے ہیں، اور اِس وقت سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ادارے ’روزنیفٹ‘ کے انتظامی سربراہ ہیں؛ جو روس کا تیل کی پیداوار کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، ساشین نے، بقول اُس کے، ’ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ’ قریبی وفاداری‘ کا ثبوت دیا ہے۔
تاہم، ’روزنیفٹ‘ اُن 17 اداروں میں شامل نہیں ہے جن پر تعزیرات لاگو کی گئی ہیں۔
امریکی محکمہٴخزانہ نے اُن سات افراد اور 17 کمپنیوں کی فہرست شائع کی ہے جو اِن تعزیرات کا ہدف ہوں گے، جن میں امریکہ میں موجود اثاثوں کو منجمد کرنا اور امریکہ کے سفر پر پابندی شامل ہے۔
اِن افراد کی فہرست میں کرائمیا کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ایلچی، اولیگ بلاوسیف؛ ’روسٹیک‘ نامی سرکاری تحویل میں کام کرنے والی ہائی ٹیک کمپنی کے سربراہ، سرگئی چمیزوف؛ معاون وزیر اعظم دمتری کوزک؛ روسی ’فیڈرل پروٹیکٹو سروس‘ (امریکی سیکرٹ سروس کا مساوی محکمہ) کے سربراہ، یگنی موروف؛ بین الاقوامی امور کے بارے میں ڈوما کی سرکاری کمیٹی کے چیرمین، الیکسی پُشکوف؛ اور کریملن انتظامیہ کے معاون چیف آف اسٹاف اول، واشیسلوف وولوڈن شامل ہیں۔
فہرست میں اگو ساشین شامل ہیں، جو سابق معاون وزیر اعظم رہ چکے ہیں، اور اِس وقت سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ادارے ’روزنیفٹ‘ کے انتظامی سربراہ ہیں؛ جو روس کا تیل کی پیداوار کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق، ساشین نے، بقول اُس کے، ’ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ’ قریبی وفاداری‘ کا ثبوت دیا ہے۔
تاہم، ’روزنیفٹ‘ اُن 17 اداروں میں شامل نہیں ہے جن پر تعزیرات لاگو کی گئی ہیں۔