امریکی سینیٹ نے ہفتے کے روز سپریم کورٹ کے جج کے طور پر بریٹ کیونو کی نامزدگی کی توثیق کی، جس سے قبل اُن پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے جس کے بعد کئی ہفتوں تک ان کے کردار اور مزاج پر تنازع جاری رہا۔
اُن کے حق میں 50 جب کہ مخالفت میں 48 ووٹ پڑے۔
تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کیونو کے آنے سے، جنھیں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نامزد کیا تھا،4-5 سے 'کنزرویٹو' ججوں کو عدالت میں اکثریت حاصل ہو جائے گی۔
عمر بھر کی تعیناتی کا مطلب یہ ہوا کہ 53 برس کے کیونو کئی عشروں تک ملک کی سب سے بڑی عدالت کے لیے خدمات بجا لائیں گے۔
کیونو سپریم کورٹ کے جسٹس انتھونی کنیڈی کی جگہ لیں گے، جو ریٹائر ہوئے ہیں۔ نو ارکان کی عدالت اس وقت صرف آٹھ ججوں پر مشتمل ہے۔
کئی ہفتوں تک ملک شدید مباحثے کی زد میں رہا ہے، جمعے کو قدامت پسند اپیلز کورٹ کے جج کے لیے دو معتدل سینیٹروں نے اپنی حمایت کا اعلان کیا، جس کے بعد سینیٹ میں کیونو کی توثیق روکے جانے کی کوئی واضح صورت باقی نہیں رہی تھی۔
نامزدگی کی توثیق کے لیے ہفتے کے روز 3.30 بجے شام امریکی سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا۔
سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے، جب کہ ایوان نمائندگان کی عمارت کے سامنے کیونو کے سینکڑوں مخالف، جن میں اکثریت خواتین کی تھی، احتجاج کرتے رہے۔ مظاہرین "اُن کے خلاف ووٹ دو" کے نعرے بلند کر رہے تھے؛ جب کہ اُنھوں نے پوسٹر آویزاں کر رکھے تھے جن میں ''میں زیادتی کی شکار ہوں، میں مسائل پیدا نہیں کر رہی!"۔
اس سے قبل، واشنگٹن میں ری پبلیکن سینیٹر سوزن کولنز کی رہائش گاہ کے سامنے ایک 'ٹائون ہائوس' اجلاس منعقد ہوا جس پر ریاست میئن کا پرچم الٹا لہرا رہا تھا، جو مظاہرین کی جانب سے کیونو کی حمایت پر احتجاج کی ایک علامت تھا۔