پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صوبائی اسمبلی کے ارکان فوزیہ بی بی اور معراج ہمایوں کی پشاور پریس کلب میں الگ الگ پریس کانفرنس کر کے سربراہ عمران خان کی طرف سے سینیٹ انتخابات میں ووٹ بیچنے کے الزام کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع چترال سے تعلق رکھنے والی صوبائی اسمبلی کی ممبر و پارلیمانی سیکرٹری برائے سیاحت فوزیہ بی بی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “سینیٹ الیکشن کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر میرے خلاف باتیں گردش کررہی تھی جس پر میں نے الیکشن کمشن کو ایک لکھ کر اپنے ووٹ کو عام کرنے کا مطالبہ کیا مگر انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ الیکشن خفیہ رائے دہی سے ہوا ہے اس لیے وہ کسی کا ووٹ ظاہر نہیں کرسکتے‘۔
فوزیہ بی بی نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ پارٹی کے اندر کچھ ایسے عناصر موجود ہیں جو نہیں چاہتے کہ میں آئندہ الیکشن میں تحریک انصاف کی نمائندگی کروں۔ اس لئے وہ سازش کر کے میری ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا جن میڈیا سائٹس نے میرے خلاف خبریں چلائی میں ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کروں گی اور پارٹی کی طرف سے ملنے والے شو کاز نوٹس کا بھی جواب دے کر اپنی صفائی پیش کروں گی۔
وومن پارلیمنٹری کاکس کی چیئر پرسن اور تحریک انصاف کی رکن معراج ہمایوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان کی پریس کانفرنس سے نہ صرف مجھے بلکہ ان خواتین کارکنوں کی بھی دل آزاری ہوئی اس لئے میں یہاں آنے پر مجبور ہوئی۔
معراج ہمایوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے وقت میں قومی وطن پارٹی کی ممبر تھی اس لئے میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دینے کی پابند نہیں تھی، لہذا مجھ سے پوچھنے اور شو کاز نوٹس دینے کا حق صرف قومی وطن پارٹی کا ہے۔
معراج ہمایوں نے کہا کہ انہوں نے 14مارچ کو تحریک انصاف میں شمولیت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں قومی وطن پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کا الحاق ہوا تھا اور وزیر اعلی کے بنائے ہوئے پینل کو ووٹ دیا۔
معراج ہمایوں نے کہا کہ اگر شوکاز نوٹس بھیجنا بھی تھا تو وہ خفیہ بھیجتے اگر میں ان کو مطمئن نہ کر پاتی تو جو بھی فیصلہ ہوتا اسے قبول کرتی، مگر اس طرح سے میڈیا پر آکر الزام لگا کر بدنام کرنا انتہائی بے عزتی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی سربراہ عمران خان نے ایک پریس کانفرنس میں اپنی پارٹی کے 20ایسے ایم پی ایز کے ناموں کا اعلان کیا تھا جنہوں نے ان کے دعویٰ کے مطابق گزشتہ مہینے ہونے والے سینیٹ الیکشن مبینہ طور پر مخالف پارٹیوں کے امیدواروں کو اپنے ووٹ کروڑوں روپے میں بیچ دیئے تھے۔
خیبر پختون خوا اسمبلی سے پاکستان پیپلز پارٹی اپنے سینیٹرز منتخب کرانے میں کامیاب ہو گئی تھی جہاں اس کی موجودگی بہت کم ہے۔
الزام کی زد میں آنے والے پاکستان تحریک انصاف کے دیگر ارکان اسمبلی بھی اپنے اوپر لگنے والے الزام کی تردید کر رہے ہیں۔