سربیائی صدر بورس ٹاڈچ نے اعلان کیا ہے کہ بوسنیا میں انسانی قتلِ عام کے الزام میں مطلوب سابق سرب فوجی کمانڈر راٹکو ملاڈچ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ صدر ٹاڈچ نے کہا کہ ملاڈچ کو سربیائی سرزمین پر گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹریبونل کے حوالے کرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
ملاڈچ کو 1995ء میں اقوامِ متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹریبیونل کی جانب سے سربرنیچا کے مقام پر آٹھ ہزار سے زائد مسلمانوں کے قتلِ عام میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
فرانسیسی صدر نکولاس سرکوزی نے ملاڈچ کی گرفتاری کو ایک بہت اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس گرفتاری سے سربیا کی یورپی یونین میں شمولیت آسان ہوجائیگی۔ یورپی یونین نے ملاڈچ کی گرفتاری کو سربیا کو یورپی یونین میں شمولیت کے لیے ایک شرط قرار دیا تھا۔
بوسنیا کا سابق سرب نژاد فوجی سربراہ 90ء کی دہائی میں بوسنیا کی جنگ کے دوران کئی دیگر مظالم کا ارتکاب کرنے کے جرم میں بھی حکام کو مطلوب ہے اور عالمی ٹریبیونل کی جانب سے مجرم قرار دیے جانے کے بعد سے مفرور تھا۔
دریں اثناء سربیا کے صدرکی جانب سے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کیے جانے کا اعلان سامنے آیا ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ پریس کانفرنس کس حوالے سے کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کے ٹریبیونل کے چیف پراسیکیوٹر سرج برام مرٹز نے الزام عائد کیا تھا کہ سربیا نے ملاڈچ اور جنگی جرائم کے الزام میں انتہائی مطلوب ایک اور مفرور ملزم کروشین نژاد سرب گوران ہیڈ زگ کی گرفتاری کیلیے خاطر خواہ سرگرمی نہیں دکھائی ہے۔
چیف پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ بلغراد کی حکومت کو ٹھوس اقدامات اور واضح نتائج کے ذریعے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ دی ہیگ میں واقع جنگی جرائم کی عالمی عدالت کے ساتھ مکمل تعاون کرنے پر سنجیدہ ہے۔
برام مرٹز بوسنیا پر سربیا کے حملے اور اس کے بعد ہونے والی پیش رفت کےحوالے سے اپنی تحقیقاتی رپورٹ 6 جون کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کرینگے۔
واضح رہے کہ یورپی حکام کی جانب سے سربیا کو یورپی یونین میں شامل کرنے کیلیے پیش کی گئی بنیادی شرائط میں ملاڈچ کی گرفتاری اور عالمی عدالت کو حوالگی کی شرط بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1